(Last Updated On: )
بچپن،
رنگین تتلیوں اور چمکتے جگنوؤں کی تلاش میں ہے
بچپن ، رنگین غباروں
کی تاک میں ہے
بچپن، رنگین قوس قزح
کے رنگ اپنی آنکھوں
میں سموۓ
منتظر ہے
معصوم سی مسکان کا
اورقہقہوں کا
بچپن،
کہاں کھو گیا ہے؟
وہ تو
نظروں سے اوجھل ہو گیا ہے
بچپن،
تو آج بھی موجود ہے
روٹھ کے مان جانے میں
جیت کے ہار جانے میں
خوشی کے لمحوں میں
غم کو بھول جانے میں
بچپن،
تتلیوں ، پھولوں،
غباروں کے رنگ میں
دل کی امنگ میں
سوچ کی ترنگ میں
سمویا ہے کہیں
پچپن کھویا نہیں ہے
منتظر ہے
ان لمحوں کا
جب ہم اس کے ساتھ ہوں