آج بھی زندہ ہیں اپنے کام سے ابن صفی
ان کا فن ہے ترجمان سوز و ساز زندگی
ہو گیا چھبیس جولائی کو وہ سورج غروب
ضوفگن ہے آج بھی ویسے ہی جس کی روشنی
کوئی مانے یا نہ مانے میں ہوں اس کا معترف
" قدر گوہر شاہ داند یا بداند جوہری "
یوں تو کوشش کی کئی لوگوں نے لیکن آج تک
ہو سکا پیدا نہ کوئی دوسرا ابن صفی
صرف باون سال پر تھی زندگی ان کی محیط
ان کی تحریریں ہیں شمع فکروفن کی روشنی
ان کا جاسوسی ادب میں ہے نمایاں اک مقام
پھر بھی اپنے عہد میں تھے وہ شکار بے رخی
ان کے کرداروں سے ظاہر ہے وہ تھے بیدار مغز
ہے نمایاں ان کے فن پاروں سے عصری آگہی
ناولوں کی تک نہ تھیں محدود ان کی کاوشیں
مرجع اہل نظر ہے ان کا ذوق شاعری
ایک ہی دن ان کا ہے یوم تولد اور وفات
چھین لی چھبیس جولائی نے ہونٹوں سے ہنسی
نام تھا اسرار احمد محرم اسرار تھے
ہوتی ہے محسوس برقی آج بھی ان کی کمی
لے گیا اردوئ کو گھر گھر ناولوں سے اپنے جو
اور کوئی بھی نہ تھا برقی بجز ابن صفی