بلوچستان جیسے قبائلی معاشرے میں کسی خاتون آفیسر کا انتظامی آفیسر ہونا اور پھر اپنی ذمہ داریوں کو بھرپور طریقے سے نبھانا کسی معجزے سے کم نہیں ہے ۔ سیدہ ندا کاظمی صاحبہ کا شمار ایسی ہی باصلاحیت و حوصلہ مند اور کامیاب خواتین افسران میں ہوتا ہے ۔ انہوں نے کیمسٹری میں ایم فل اور بی ایس سی میں بلوچستان بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کر رکھی ہے ۔وہ بلوچستان کے بی ایریا میں بحیثیت عورت اسسٹنٹ کمشنر تعینات ہونے والی پہلی انتظامی آفیسر ہیں ۔
سیدہ ندا کاظمی صاحبہ پہلی بار بحیثیت اسسٹنٹ کمشنر پشین تعینات ہوئیں جہاں انہوں نے اپنے فرائض انجام دے کر سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا کہ کوئی خاتون آفیسر اس قدر جرئت مند ہو سکتی ہیں ۔ انہوں نے قانون کی بالادستی اور شہریوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھرپور اقدامات کیئے ۔ عین توقع کے مطابق ان کو ہٹانے کیلئے بااثر قوتیں سرگرم ہو گئیں اور انہوں نے ندا کاظمی صاحبہ کو ان کے عہدے سے ہٹا کر دم لیا۔
وہاں سے تبدیل ہونے کے کچھ عرصہ بعد ان کو ڈائریکٹر آپریشنز بلوچستان فوڈ اتھارٹی تعینات کیا گیا یہ اعزاز بھی ان کو حاصل ہوا کہ اس عہدے پر تعینات ہونے والی وہ پہلی خاتون آفیسر بنیں ۔ یہاں بھی انہوں نے اپنی فرض شناسی کا بھرپور مظاہرہ کیا اور اس محکمے کو فعال کر دیا ورنہ ان کی تعیناتی سے پہلے عوام کی اکثریت اس محکمے کے نام سے بھی واقف نہیں تھی ۔ کچھ عرصہ بعد ان کو وہاں سے تبدیل کر کے کوئٹہ سٹی کی اسسٹنٹ کمشنر تعینات کیا گیا وہ عین توقع کے مطابق قانون کی بالادستی کیلیئے نہایت فعال کردار ادا کر رہی ہیں جس کے باعث کوئٹہ کے شہری ان کی کارکردگی سے مطمئن اور متاثر ہیں ۔ ندا کاظمی صاحبہ کے علاوہ بلوچستان میں 3 اور خواتین اسسٹنٹ کمشنر بہتر طور پر اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں جن میں دالبندین میں محترمہ عائشہ زہری صاحبہ جنہوں نے حال ہی میں خطرناک اسمگلرز سے فائرنگ کے تبادلے میں اپنی جان کی بازی لگا کر ان کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا کر ملک گیر شہرت حاصل کی اور وزیراعلی جام کمال خام نے اس کے اعتراف میں ہمت اور بہادری پر خصوصی ایوارڈ دیا ۔ بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں محترمہ روحانہ گل کاکڑ اور دشت ضلع مستونگ میں محترمہ ماہ جبین عمرانی صاحبہ بھی بہت فعال کردار ادا کر رہی ہیں
امیر خسرو کی فارسی غزل کے کھوار تراجم کا تجزیاتی مطالعہ
حضرت امیر خسرو کا شمار فارسی کے چند چیدہ چیدہ شعرا میں ہوتا ہے۔ ان کی ایک غزل کافی مشہور...