کراچی سے تعلق رکھنے والی پاکستان کی معروف ادیبہ، مصنفہ، کہانی نویس، صحافی اور کالم نگار محترمہ عروبہ عدنان صاحبہ کا شمار پاکستان میں عصر حاضر کی 100 معروف خواتین لکھاریوں میں ہوتا ہے ۔ وہ 16 نومبر 1973 کو 27 ویں رمضان المبارک کی بابرکات رات بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں اپنے ننہیال میں پیدا ہوئیں ۔ عروبہ صاحبہ اپنے والدین کی اولاد میں 3 بہن بھائی ہیں عروبہ سب سے بڑی ہیں ۔ عروبہ کا اصل نام ظل آسیہ نورین ہے اور عروبہ عدنان ان کا قلمی نام ہے ۔ ان کے والد صاحب کا نام امتیاز حسین ملک ہے اور پاک فوج میں میجر کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں ۔ میجر امتیاز صاحب ایک اہم کالم نگار اور 2 کتابوں کے مصنف بھی ہیں ۔ عروبہ کی مادری زبان اردو ہے اور ان کی والدہ محترمہ کا تعلق لکھنو سے ہے اس لیئے ان کی اور ان کے خاندان کے تمام افراد کی اردو بول چال قابل رشک ہے ۔ ان کی تعلیم و تربیت اسلامی تہذیب اور روایات کے مطابق ہوئی ہے ۔ انہوں نے کراچی سے گریجویشن کیا جس کے بعد وہ نفسیات میں ایم اے کر رہی تھیں کہ اس دوران 1996 میں والدین کی مرضی سے ان کی شادی انجنیئر سید عدنان صاحب سے ہو گئی جس کے باعث ان کی تعلیم کا سلسلہ عارضی طور پر رک گیا ۔ قدرت نے ان کو اب تک 2 بچوں کی اولاد، ایک بیٹا اور ایک بیٹی کی نعمت سے نوازا ہے ۔ شادی کے بعد اپنے خاوند محترم کی نسبت سے انہوں نے اپنا قلمی نام عروبہ عدنان اختیار کر لیا ۔ ان کے شوہر سید عدنان صاحب کا ادبی اور صحافتی سرگرمیوں کے حوالے سے ان کو بھرپور تعاون حاصل ہے۔ ادب و صحافت اور شاعری سے ان کا بچپن سے ہی شوق تھا چناں چہ وہ ادب اور صحافت کے شعبوں سے وابستہ ہو گئیں ۔
عروبہ عدنان صاحبہ کو ادب اور صحافت کے شعبوں سے وابستگی میں 22 سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے اور اپنے اس سلسلے کو مستقل طور پر جاری و ساری رکھنا چاہتی ہیں ۔ اس کے علاوہ پاکستان میں زندگی کے تمام شعبوں میں وہ قومی زبان اردو کا نفاذ چاہتی ہیں جو ان کی زندگی کے اہم ترین مقاصد میں شامل ہے ۔ اس مقصد کے تحت وہ 2015 میں " پاکستان قومی زبان تحریک " میں شامل ہو گئیں ۔ وہ پاکستان قومی زبان تحریک کراچی کی صدر بھی رہ چکی ہیں اور اس وقت ان کا شمار پاکستان قومی زبان تحریک کے مرکزی رہنماؤں میں ہوتا ہے ۔ عدالت عظمی کی جانب سے اردو کو سرکاری زبان قرار دینے کے فیصلے کو پاکستان قومی زبان تحریک کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیتی ہیں اور ان کو توقع ہے کہ ان شاءاللہ وہ وقت بھی ضرور آئے گا جب زندگی کے تمام شعبوں میں اردو زبان رائج ہو جائے گی اور ملک میں انگریزی کی بجائے یکساں نظام تعلیم رائج ہو گا ۔ عروبہ صاحبہ بے پناہ خداداد صلاحیتوں کی مالک ہیں ۔ وہ ایک بہترین افسانہ نگار، کہانی نویس، کالم نگار اور صحافی ہیں جبکہ ہلکی پھلکی شاعری بھی کر لیتی ہیں ۔
عشق عشق کے نام سے افسانوں پر مشتمل عروبہ صاحبہ کی کتاب 2019 میں کراچی سے شایع ہو چکی ہے جبکہ مختلف اخبارات اور رسائل و جرائد وغیرہ میں ان کے شایع ہونے والے آرٹیکلز پر مشتمل ایک کتاب " سرگوشیاں " کے عنوان سے زیرطبع ہے ۔ نظریاتی لحاظ سے وہ ختم نبوت پر ایمان رکھتی ہیں اسلامی نفاذ شریعت اور مسئلہ کشمیر کے حل کی حامی اور افواج پاکستان کے قابل تحسین کردار کے متعلق لکھنا ۔ افواج پاکستان کے شہداء کو خراج عقیدت اور افواج پاکستان کے غازیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کی غرض سے بھی ایک کتاب لکھنے کی خواہش مند ہیں ۔ عروبہ عدنان کا بہت سے ادبی اور صحافتی اداروں سے تعلق ہے اور بہت سے اخبارات اور رسائل و جرائد وغیرہ میں لکھتی رہتی ہیں جن کی فہرست بہت طویل ہے جبکہ وہ کئی ایوارڈز اور اعزازت بھی حاصل کر چکی ہیں ۔ ان کی تحریریں اور آرٹیکلز روزنامہ جنگ، نوائے وقت، جرئت، جسارت، ایکسپریس، بی بی سی اردو سروس، بارڈر لائن، گلوبل نیوز وغیرہ، مون ڈائجسٹ، اخبار جہاں، فیملی میگزین، سچی کہانیاں، پاکیزہ ڈائجسٹ، خواتین ڈائجسٹ، بتول میگزین، روابط انٹرنیشنل اور میٹرو لائیو میگزین وغیرہ میں شایع ہوتے رہتے ہیں ۔ وہ اس وقت ماہنامہ روابط انٹرنیشنل اور روزنامہ پرنٹاس کی ادبی انچارج ہیں انویسٹی گیٹو کالمسٹ ایسوسی ایشن کے شعبہ ہیومن رائٹس کی ڈائریکٹر، لاہور پلس چینل کی ایڈیٹر اور سی سی پی، CCP جرنلسٹ ایسوسی ایشن کی سینئر ممبر ہیں ۔ مرزا غالب ایوان ادب اور انٹرنیشنل جرنلسٹ ایسوسی ایشن و دیگر متعدد ادبی اور صحافتی اداروں کی جانب سے ان کو بہترین لکھاری اور صحافی کے طور پر ایوارڈز اور اعزازت دیئے جا چکے ہیں ۔ ان کے پسندیدہ ادباء میں اشفاق احمد، بانو قدسیہ، رضیہ بٹ، قدرت اللہ شہاب، مشتاق احمد یوسفی، ابن صفی، کالم نگاروں میں جاوید چوہدری، سہیل وڑائچ اور عمران امین شامل ہیں جبکہ شاعری میں انہوں نے فیض احمد فیض، امجد اسلام امجد، ناصر کاظمی، محسن بھوپالی، بشیر بدر، رسا چغتائی، محشر بدایونی، قمر جلالوی، احمد ندیم قاسمی، پروین شاکر اور ادا جعفری کی شاعری کا مطالعہ کر رکھا ہے ۔