آج – یکم ؍جولائی؍ ١٩٣٠
پاکستان میں نئی غزل کے ممتاز شاعر” محبوب خزاںؔ صاحب “ کا یومِ ولادت…
نام محبوب صدیقی اور خزاںؔ تخلص ہے۔ یکم جولائی ۱۹۳۰ء کو موضع چندائر، ضلع بلیا (یوپی) میں پیدا ہوئے۔ الٰہ آباد سے بی اے پاس کیا۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے۔۱۹۵۲ء میں سی ایس پی کا امتحان دیا اور لاہور میں اسسٹنٹ اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب کے عہدے پر فائز ہوگئے۔ ترقی کرکے اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ کے عہدے سے ۳۰؍ جون ۱۹۹۰ء کو ریٹائر ہوئے۔ محبوب خزاں کراچی میں ریٹائرڈ زندگی گزاررہے ہیں۔ تمام عمر شادی نہیں کی۔ شاعری میں کسی سے اصلاح نہیں لی۔ ’’اکیلی بستیاں‘‘ کے نام سے ان کا شعری مجموعہ شائع ہوگیا ہے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:245
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
ممتاز شاعر محبوب خزاںؔ کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ تحسین…
چاہی تھی دل نے تجھ سے وفا کم بہت ہی کم
شاید اسی لیے ہے گلا کم بہت ہی کم
—
دیکھتے ہیں بے نیازانہ گزر سکتے نہیں
کتنے جیتے اس لیے ہوں گے کہ مر سکتے نہیں
—
گھبرا نہ ستم سے نہ کرم سے نہ ادا سے
ہر موڑ یہاں راہ دکھانے کے لیے ہے
—
ہم آپ قیامت سے گزر کیوں نہیں جاتے
جینے کی شکایت ہے تو مر کیوں نہیں جاتے
—
کسے خبر کہ اہل غم سکون کی تلاش میں
شراب کی طرف گئے شراب کے لیے نہیں
—
خزاںؔ کبھی تو کہو ایک اس طرح کی غزل
کہ جیسے راہ میں بچے خوشی سے کھیلتے ہیں
—
کتراتے ہیں بل کھاتے ہیں گھبراتے ہیں کیوں لوگ
سردی ہے تو پانی میں اتر کیوں نہیں جاتے
—
پلٹ گئیں جو نگاہیں انہیں سے شکوہ تھا
سو آج بھی ہے مگر دیر ہو گئی شاید
—
تمہیں خیال نہیں کس طرح بتائیں تمہیں
کہ سانس چلتی ہے لیکن اداس چلتی ہے
—
یہ کیا کہوں کہ مجھ کو کچھ گناہ بھی عزیز ہیں
یہ کیوں کہوں کہ زندگی ثواب کے لیے نہیں
—
یہ سرد مہر اجالا یہ جیتی جاگتی رات
ترے خیال سے تصویرِ ماہ جلتی ہے
—
اب یاد کبھی آئے تو آئینے سے پوچھو
محبوبؔ خزاں شام کو گھر کیوں نہیں جاتے
محبوب خزاںؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ