آج – یکم؍جون 1904
موسیقار، ممتاز صحافی اور معروف شاعر” ذوالفقار علی بخاریؔ صاحب “ کا یومِ ولادت…
ذوالفقار علی بخاریؔ، یکم؍جون ١٩٠٤ء کو پشاور میں پیدا ہوئے ۔ وہ شاعر ہونے کے ساتھ ایک اچھے صحافی اور موسیقار تھے۔ لاہور اور لندن سے صحافت کی اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ممبئی ریڈیو اسٹیشن سے وابستہ ہوگئے۔ تقسیم کے بعد پاکستان چلے گئے اور ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز رہے۔ شاعری میں حسرتؔ موہانی، علامہ اقبالؔ ، یگانہؔ ، اور وحشتؔ کلکتوی سے استفادہ حاصل کیا۔ ١٢؍جولائی ١٩٧٥ء کو کراچی میں انتقال ہوا۔ ذوالفقار علی بخاری کا شعری مجموعہ ’میں نے جو کچھ بھی کہا‘ کے نام سے شائع ہوا۔ انہوں نے ’سرگذشت‘ کے نام سے اپنی آپ بیتی بھی لکھی جو اپنے دلچسپ بات سوانح اسلوب کی وجہ سے بہت مقبول ہوئی۔
✨ پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤
معروف شاعر ذوالفقار علی بخاری کے یومِ ولادت پر منتخب کلام بطورِ خراجِ عقیدت…
آتا ہے نظر انجام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
باقی ہے خدا کا نام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
خورشید کو جام سے شرمائیں گے شام کو تیرا وعدہ تھا
ایفائے عہد شام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
ہم کتنی پینے والے ہیں تم کتنی پلانے والے ہو
یہ راز ہے طشت از بام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
اے رندو ہاتھ پہ ہاتھ دھرے کیا ساقی کا منہ تکتے ہو
محفل میں مچے کہرام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
یہ راہ پر آ ہی جائے گا تو زاہد سے مایوس نہ ہو
اٹھ لے کے خدا کا نام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
یہ برہم ہونے والی محفل یوں بھی برہم ہو جاتی
ہم کہہ کے ہوئے بدنام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
اب کوئی نہیں سناٹا ہے تاروں کی آنکھیں جھپکی ہیں
چل ساتھ مرے دو گام کہ ساقی رات گزرنے والی ہے
══━━━━✥•••••◈•••••✥━━━━══
ہمیں ﮨﯿﮟ ﻋﺸﻖ ﮐﻮ ﺟﻮ ﺷﻐﻞ ﺑﯿﮑﺎﺭﯼ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﮨﻤﺎﺭﯼ ﮨﯽ ﺳﻤﺠﮫ ﭘﺮ ﭘﮍ ﮔﺌﮯ ﭘﺘﮭﺮ ﺗﻌﺠﺐ ﮨﮯ
ﻭﻓﺎﺩﺍﺭﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﻣﻔﻘﻮﺩ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ
ﮐﮧ ﺧﻮﺩ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﺮ ﮔﺰﺭﻧﮯ ﭘﺮ ﺗﻌﺠﺐ ﮨﮯ
ﻣﺮﮮ ﺍﺣﺒﺎﺏ ﮐﻮ ﺣﯿﺮﺕ ﮨﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺁﺝ ﮐﯿﻮﮞ ﭘﯽ ﻟﯽ
ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﻮﮞ ﺁﺝ ﺗﮏ ﭘﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺗﻌﺠﺐ ﮨﮯ
ﺑﺨﺎﺭﯼؔ ﺗﻢ ﺟﻮﺍﮞ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺟﻮﺍﻧﯽ ﺍﯾﮏ ﻧﺸﮧ ﮨﮯ
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺩﺍﺳﺘﺎﻥِ ﻏﻢ ﻣﺠﮭﮯ ﺳﻦ ﮐﺮ ﺗﻌﺠﺐ ﮨﮯ
※☆▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔☆※
ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺁﺯﺍﺭ ﺗﮭﯽ ﺁﺯﺍﺭ ﮨﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﺑﻐﯿﺮ
ﮐﺎﺭ ﺳﮩﻞ ﻣﺮﮒ ﺑﮭﯽ ﺩﺷﻮﺍﺭ ﮨﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﺑﻐﯿﺮ
ﯾﻮﮞ ﻗﺪﻡ ﺁ ﮐﺮ ﺭﮐﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﭼﻠﺘﮯ ﻧﮧ ﺗﮭﮯ
ﻋﻤﺮ ﻓﺎﻧﯽ ﻭﻗﺖ ﺑﮯ ﺭﻓﺘﺎﺭ ﮨﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﺑﻐﯿﺮ
ﮐﯿﺎ ﺑﺘﺎﺅﮞ ﮐﺲ ﻃﺮﺡ ﺍﺏ ﮐﭧ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﺯﻧﺪﮔﯽ
ﻣﯿﺮﯼ ﮨﺮ ﮨﺮ ﺳﺎﻧﺲ ﺍﮎ ﺗﻠﻮﺍﺭ ﮨﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﺑﻐﯿﺮ
ﺗﯿﺮﺍ ﻏﻢ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﺠﮫ ﮨﯽ ﺳﮯ ﺑﯿﺎﮞ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟ
ﮐﻮﻥ ﺳﺎ ﻏﻢ ﻗﺎﺑﻞ ﺍﻇﮩﺎﺭ ﮨﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﺑﻐﯿﺮ
ﻣﯿﺮﮮ ﻏﻢ ﮐﯽ ﺗﻠﺨﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﮐﺮ
ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﻣﮯ ﻧﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮨﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﺑﻐﯿﺮ
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
ذوالفقار علی بخاریؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ