تاریخ ادیان میں عقیدۂ توحید کا تصور سب سے پہلے ہمیں ہندومذہب میں دیکھنے کو ملتا ہ ۔ عام طور پر ہمارے یہاں یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہندو تو بہت ساری دیوی دیوتاؤں کی پرستش کرتے ہیں، پھر توحید کا ان سے کیا لینا دینا؟ لیکن اگر رائج مذہبی اعمال کو ہی کسوٹی تسلیم کرلیا جائے تو پھر ہندو مذہب ہی کیوں ، سارے مذاہب کسی نہ کسی طور پر اس کی زد میں آجائیں گے اور کسی نہ کسی اعتبار سے وہ بھی اپنے ہی مذہبی عقائد کی نفی پر کمربستہ نظر آئیں گے۔
ویدوں میں عقیدۂ توحید کا جو تصور ملتا ہے، وہ واضح اور شفاف ہے، ملاحظہ فرمائیں۔
۱۱۔ سب سے پہلے تو یہ جان لیجیے کہ ویدانت کا ’’برہم سوتر‘‘ (کلمہ خدا) ’’ایکم برہم دویتیہ ناستے : نیہہ نا ناستے کنچن‘‘ (ایک ہی خدا ہے: دوسرا نہیں ہے۔ نہیں ہے، نہیں ہے، ذرا سا بھی نہیں ہے)۔ ویدانت میں ایک جگہ خدا کے لیے یہ بھی کہا گیا ہے ’’ایکم ایوم ادوئیتم‘‘ (وہ ایک ہی ہے دوسرے کی شرکت کے بغیر)۔
۲۲۔ ’’وہ تمام جاندار اور بے جان دنیا کا بڑی شان و شوکت کے ساتھ اکیلا حکمراں ہے۔ وہ جو انسانوں اور جانوروں کا رب ہے (اسے چھوڑ کر) ہم کس خدا کی حمد کرتے ہیں اور نذرانے چڑھاتے ہیں؟ (رگ وید:۱۔۲۔۳)
۳۔ ’’اس ہستی کی کوئی مورتی یا تصویر نہیں ہے، اس کا نام ہی سراپا حمد ہے۔‘‘(یجر وید:۲۲۔۳)
۴۴۔ ’’جو لوگ باطل وجود والے دیوی، دیوتاؤں کی عبادت کرتے ہیں ، وہ (جہالت کے) اندھا کردینے والے گہرے اندھیرے میں ڈوب جاتے ہیں۔‘‘ (یجر وید: ۴۰۔۹)
۵۔ ’’خدا کے سوا کسی کو مت پوجو۔‘‘ (رگ وید:۸۔۱۔۱)
۶۔ ’’وہ ایک ہی ہے، اسی کی عبادت کرو۔‘‘(۲۔۱۶۔۱)
۷۷۔ ’’ایشور ہی اول ہے اور تمام مخلوقات کا اکیلا مالک ہے۔ وہ زمینوں اور آسمانوں کا مالک ہے۔ اسے چھوڑ کر تم کون سے خدا کو پوج رہے ہو؟ (رگ وید: ۱۰۔۱۲۔۱)
ہندو مذہب میں جتنے خداؤں کے نام لیے جاتے ہیں، مثلاً وشنو، اندر، سرسوتی، متر، ورن ، اگنی، یم، وایو وغیرہ یہ سب ایک ہی طاقت کے صفاتی نام ہیں ، بالکل اسی قرآنی مضمون کی طرح ’’ایک اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کے بہت سے اچھے اچھے نام ہیں۔‘‘ (سورۂ طہ:۸)
جہاں تک مورتی پوجا کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں ’’وشنو رہسیہ ‘‘ ہماری رہنمائی کرتا ہے؛ ’’رشیوں نے مورتی پوجا کا طریقہ رائج کیا تاکہ وہ اس مورتی کو ذریعہ بنا کر اس لامحدود ہستی کو جسمانی شکل میں اپنے سامنے دیکھ سکیں۔‘‘
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔