دوسرے وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین کے دور میں نسیم احمد انصاری کمپٹرولر تھے ان کی تنخواہ پانچ سو روپے ماہانہ تھی انہوں نے خواجہ صاحب سے درخواست کی کہ میری تنخواہ بہت کم ہے میری تنخواہ بڑھوائیے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ اگلی کابینہ میٹنگ میں کوشش کروں گا کہ تمہاری تنخواہ کے متعلق بات کروں جب کیبنٹ میٹنگ ہوئی تو کابینہ نے ان کی تنخواہ میں اضافہ سے انکار کردیا خواجہ صاحب نے کمپٹرولر کو معذرت کے ساتھ بتایا کہ ان لوگوں نے آپ کی تنخواہ بڑھانے سے انکار کردیا ہے میں آپ کو ہر ماہ اپنی جیب سے پچاس روپے دے دیا کروں گا۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ قانون کا کتنا خیال رکھتے تھے۔
ایسے ہی ان کے داماد کرنل وسیع الدین نے اپنی پروموشن کے لئے کہا تو انہوں نے کابینہ میں اس کا ذکر کیا مگر کابینہ میں کچھہ وزراء نے مخالفت کی تو انہوں نے اپنے داماد کو آگاہ کردیا کہ کابینہ نے نہیں مانا حالانکہ خواجہ صاحب خود ہی وزیر دفاع بھی تھے مگر وہ قاعدہ قانون کے بہت پابند تھے۔
جب ملک فیروز خان نون وزیر اعظم تھے۔ تو سندھ کے محمد ایوب کھوڑو وزیر دفاع تھے جنرل ایوب خان کمانڈر انچیف کے عہدہ سے ریٹائر ہونے والے تھے انہوں نے حکومت سے ایک لاکھہ روپے کے قرض کی درخواست کی ملک صاحب نے کابینہ میں غور کے بعد طے کیا کہ قرض نہیں دیا جاسکتا چنانچہ کھوڑو صاحب نے فائل نامنظور کرکے واپس بھیج دی۔ ظاہر ہے اس کا ایوب خان نے بہت برا منایا اور جیسے ہی مارشل لا لگا کر اقتدار پر قبضہ کیا تو ایوب کھوڑو ہی سب سے پہلے ایوب خان کے انتقام کا نشانہ بنے۔
۔۔۔ ایوانِ وزیر اعظم پاکستان کے پہلے گیارہ سال (خواجہ محمد فاروق، ظہور احمد قریشی)
بشکریہ جناب عاشق جعفری
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=387336638322873&id=100011396218109