جناح، دینا اور رتی:
جناح کی بیٹی کا نام دینا تھا۔ جو 14 اور 15 اگست کی درمیانی شب 1919 کو انگلینڈ میں پیدا ہوئی۔ 28 سال بعد جناح کے دوسرے 'بچے' پاکستان نے جنم لیا۔ ایک ماڈرن انگریزی اسٹائل فیملی میں جدید نظریات رکھنے تو اجازت تھی، مگر ان کے مطابق زندگی کے فیصلے کرنے کی نہیں۔ دینا کو جس لڑکے سے محبت ہوئی وہ مسلمان نہ تھا۔ دینا 17 سال کی تھی، جب اس کا تعارف نیوائل واڈیہ سے ہوا۔ نیوائل کا باپ پارسی اور ماں کرسچن تھی۔ دونوں کی پیدائش اور تعلیم انگلینڈ سے تھی۔ جناح نے اپنی بیٹی سے کہا،' ہندوستان میں لاکھوں مسلمان لڑکے ہیں۔ کیا صرف یہی لڑکا تھا۔۔جس کا تمھیں انتظار تھا۔۔' دینا نے جواب دیا، ہندوستان میں لاکھوں مسلمان لڑکیاں تھی۔۔۔آپ نے صرف میری ماں سے ہی کیوں شادی کی؟ جناح کی پہلی بیوی کو فوت ہوئے 20 سال گزر چکے تھے۔ کہ ان کا 16 سالہ آتش پرست رتی پر دل آ گیا۔ وہ سول میرج کرنا چاہتے تھے، لیکن قانون کے مطابق جناح کو مذہب تبدیل کرنا لازم تھا۔ اس میں الجھن تھی، اگر وہ مذہب تبدیل کرتے، تو ان کو امپیرئل کونسل کی مسلم سیٹ سے ہاتھ دھونے پڑتے۔ رتی نے اس مسئلے کو یوں حل کیا، کہ وہ مسلمان ہوگئی۔ ادھر رتی کا والد سردنشاہ جو ٹیکسٹائل کا بڑا بزنس مین تھا۔ اسے اس رشتے سے خوف محسوس ہوا۔۔کہ رتی اس کی اکلوتی بیٹی تھی۔ جناح اس وقت قانون کی پریکٹس کرتے اور کانگریسی ہونے کے ناطے ہندو مسلم اتحاد کے بڑے داعی تھے۔ ایک واقعے کے بطابق ایک مینٹنگ میں جب جناح انگریزوں اور میموں کی محفل میں ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے تھے۔ جوان سال مسز رتی قدرے بے پردہ لباس میں تشریف لائی۔ تو جناح نے اے ڈی سی کہا، کہ وہ چادر لا کر رتی کو دے دیں۔ کیونکہ انہیں 'ٹھنڈ' لگ رہی ہے، ایک واقعہ کے مطابق رتی نے جناح کو اس وقت بھی مشکل ڈال دیا، جب ایک کھانے کی دعوت میں رتی ان کے سور کا گوشت پکا کر لائی، یہ کہہ کر کہ آپ کی پسندیدہ ڈش۔۔رتی کے ساتھ شادی کے ابتدائی سالوں میں جناح کی زندگی میں چیلنجز آگے۔ گاندھی ایک لیڈر کی حثیت سے انڈیا تشریف لے آئے اور انہوں نے اپنے انداز کی سیاست شروع کردی۔ جو جناح کو ناپسند تھی۔۔۔جناح کا خیال تھا، کہ گاندھی نے انڈیا کو آزاد کرانے کی تحریک کو ہائی جیک کرلیا ہے۔ اس کے بعد ہی جناح نے مسلم علحیدگی کی سیاست شروع کردی۔ جناح کی سیاسی سرگرمیوں میں گہری مصروفیت کی وجہ سے رتی اور 9 سال کی بچی دینا جناح کی توجہ سے محروم ہوتے چلے گے۔ رتی نفسیاتی دباو کا شکار ہوگئی۔ رتی گھر چھوڑ کر تاج محل ہوٹل میں چلی گی۔ جناح نے اپنی خاندگی زندگی میں ناکامی کااعتراف کیا۔ اور معاملات کو سلجھانے کےلئے وقت مانگا۔ رتی انگلینڈ اپنے والدین کے پاس چلی گئی ادھر جناح کا سیاسی کیریر ابھی مبہم سا تھا۔ جناح بہت تنہا سا ہوتا جارہا تھا۔ رتی جسے بمبے ہائر سوسائٹی کی پھول کہا جاتا تھا۔ اسے 106 بخار کی حالت میں ہسپتال داخل کیا گیا۔ وہ چل نہیں سکتی تھی۔ لیکن اس کے ہاتھ میں آسکروائلڈ کی نظموں کی کتاب تھی۔ جناح ہسپتال رتی کو ملنے آتے ہیں۔ ڈھائی گھنٹے ملاقات رہتی ہے۔ پھر رتی پیرس سے کینڈا چلی گئی۔ جب ایک دوست نے جناح سے رتی کے بارے پوچھا وہ کہاں ہے۔ تو جناح نے کہا، 'ہمارا جھگڑا ہوگیا تھا اور وہ بمبئ چلی گی ہے۔ رتی کسی پچیدہ بیماری میں فوت ہوجاتی ہے۔ جب کہ اس کی عمر 29 سال بھی نہ ہوئی تھی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے اس نے خودکشی کی تھی۔ دینا اپنی ماں کے ٹوٹے دل اور بگڑتی حالت کو دیکھ رہی تھی۔۔ جناح تدفین کی رسم میں شامل ہوئے، لیکن جب رتی کو قبر میں اتارا جارہا تھا۔ جناح سیاسی پریشانیوں پر بات کررہا تھا۔
ماں سے محروم ہونے کے بعد دینا انگلینڈ چلی گئی۔ جناح اسے انگلینڈ میں ملتے رہے۔ بلکہ جناح نے اسے اتاترک کے بارے کتاب بھی پڑھنے کودی۔ جناح کا اس وقت ہیرو اتاترک تھے۔ دینا کو اپنے سے 8 سال بڑا نیوائل واڈیہ سے محبت ہوگئی۔ دینا کی جب ماں فوت ہوئی اس وقت اس کی عمر 14 سال کی تھی۔ ماں کی فوتگی کے 5 سال پعد اس نے واڈیہ سے شادی کرلی۔ دینا کے دوبچے ہوئے، ایک بیٹی ایک بیٹا۔ لیکن دنیا بھی اپنی ماں رتی کی طرح محبت میں بدقسمت ہی رہی۔ 1943 میں ان کے درمیان علیحدگی ہوگئی۔ 1943 میں جناح پھیپھڑوں کے مرض میں سخت بیمار ہوگے اور ان کو سرینگر لے جایا گیا۔ جب پاکستان بننے کا اعلان ہوگیا، تو دینا نے پا پا ڈارلنگ کو مبارک باد کا خط لکھا۔ جناح 70 سال کے تھے، جب ان کو جہاز سے 7 اگست 1947 کو کراچی پاکستان کے گورنر جنرل کی حثیت سے لایا گیا۔ پاکستان آنے سے پہلے جناح اپنی بیٹی، اپنی نواسی نواسے کے ساتھ رتی کی قبر پر گے۔۔ انہوں نے کہا، کہ شائد دہلی میں یہ میری آخری بار ہے۔ دینا کا بیٹا نسلی واڈیہ کرسچن ہوگیا۔ لیکن بعد میں پھر آتش پرست پارسی۔ وہ انڈیا کی ایک بڑے صنعتی گروپ Bombay Dyeing کا چئیرمین رہا۔ دینا کی عمر 99 سال ہے۔ اور نیویارک میں اپنی بیٹی کے ساتھ رہتی ہے۔ جناح ایک بڑے آدمی تھے۔ لیکن اپنی خانگی زندگی سے سکون نہ پا سکے۔ مفت کے مشورے تو بڑے دیئے جا سکتے ہیں، لیکن زندگی عام انسان کی ہو یا کسی بڑی شخصیت کی۔۔کہیں نہ کہیں اس نے ناتمام ہی رہ جانا ہوتا ہے۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔