تبصرہ:
مبصر: اقبال حسن آزاد
نام رسالہ: سہ ماہی تفہیم کتابی سلسلہ10-11
سرپرست:جناب شمس الرحمن فاروقی
اعزازی مدیر:ڈاکٹر لیاقت جعفری
مدیر : عمر فرحت
صفحات:144
اس شمارے کی قیمت:درج نہیں
اس شمارے سے زر سالانہ:500روپے(ہندوستان)
رابطہ:محمد عمر فرحت
مقابل آئی ٹی آئی روڈ
وارڈ نمبر۔04
راجوری 185131–
جموں اور کشمیر(بھارت)
موبائل088031 39175، ای میل:[email protected]m
فی زمانہ اردو رسائل تو کثرت سے نکل رہے ہیں لیکن چند ایک سرکاری سرپرستی میں شایع ہونے والے رسالوں کو چھوڑ کر باقی سب کے سب ناسازگار فضا ءکے باعث یا تو جلد ہی بند ہو جاتے ہیں یا پھر ان کی اشاعت کا وقفہ بڑھنے لگتا ہے۔ جو رسالے”سہ ماہی“ ہوتے ہیں وہ کبھی چھ ماہ پر، کبھی ایک سال بعد اور کبھی کبھی تو دیڑھ دو سال بعد شایع ہوتے ہیں۔زیادہ تر اردو رسالے اس کمزور اور ناتواں بچے کی طرح ہوتے ہیں جو ہسپتال میں وینٹی لیٹر کے سہارے زندہ رہتے ہیں۔ کب ان کا دم نکل جائے کہا نہیں جا سکتا۔ایسی صورت حال میں اردو کا کوئی رسالے دیر سویر سامنے آ جاتا ہے تو یک گونہ خوشی محسوس ہوتی ہے۔”تفہیم“ کے تازہ شمارے کو دیکھ کر مجھے ایسی ہی خوشی محسوس ہوئی۔
اداریہ دو حصوں میں منقسم ہے۔ پہلے حصے میں آنجہانی بلراج کومل نے ”ادب کی تلاش“ کے عنوان سے چند سطریں تحریر کی ہیں اور دوسرے حصے میں عمر فرحت نے رسالے کے تعلق سے دو چار باتیں کہی ہیں۔
زیر نظر شمارے میں چند نہایت اہم اور قیمتی مضامین شامل ہیں مثلاً
©،’شوخی و بذلہ سنجی و آوارگی(گوپی چند نارنگ)،ساختیات کا بنیاد گزار(عتیق اللہ)،اردو کی جدید نظم میں ’غیر‘ کا تصور(ابو الکلام قاسمی)،اردو افسانے کا ما بعد الطبیعاتی آہنگ(محمد حمید شاہد)،عتیق اللہ:شعری سفر کی ثقافتی جہتیں(انتخاب حمید خاں)،معاصر نظم،نئی نو آبادیات اور روایت کی بازیافت(ناصر عباس نیّر)،1857ء:تناظرات،مسائل اور اردو ناول(صلاح الدین درویش)۔
اس کے علاوہ قاضی افضال حسین کا انٹرویو(عمر فرحت)بھی خاصے کی چیز ہے۔
باب سخن میں ظفر اقبال،،احمد مشتاق، عتیق اللہ،رفیق راز،جینت پرمار،عرفان ستّار،ضیاالمصطفیٰ ترک،لیاقت جعفری،اظہر اقبال کی غزلیں اور نصیر احمد ناصر،خلیل مامون،اقتدار جاوید،جینت پرمار،سلیم فگار،عادل رضا منصوری اور امتیاز نسیم کی نظمیں شامل ہیں۔ساتھ ہی ساتھ دو نئے نام بھی ہمارے سامنے آتے ہیں….مہندر کمار ثانی اور سید طیفور احمد۔
انتخاب کے تحت علی اکبر ناطق کا تعارف(عمر فرحت)، علی اکبر ناطق کی چار نظمیں اور ان کا ایک منتخب افسانہ”چونا کا گڑھا“شامل اشاعت ہیں۔اس شمارے میںجناب ہمدم کاشمیری کے شعری مجموعے”ورق سادہ “پر فضیل جعفری کا تحریر کردہ تبصرہ بھی موجود ہے۔
آخر میں چند بزرگوں مثلاًنیّر مسعود، ظفر اقبال، انتظار حسین(مرحوم)،فضیل جعفری،نصیر احمد ناصر،مرزا حامد بیگ،کرشن کمار طور ،محمد حمید شاہد اور ہمدم کاشمیری کے خطوط پیش کیے گئے ہیں۔
بلا شبہ اس شمارے کی ترتیب میں کافی محنت صرف کی گئی ہے ۔امید کی جانی چاہئے کہ شعر و ادب کا یہ دریا یوں ہی جاری رہے اور تشنگان ادب کی سیرابی ہوتی رہے۔
٭٭٭
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔
“