ادبی درویش
……………………….
انگریزوں کے ایجاد کردہ لاوئڈ اسپیکر کے مائک میں منہ رکھ کے انگریزوں کی ایجادات کو حرام قرار دیتا ہوا خادم حسین رضوی مجھے بڑی شدت سے یاد آتا ہے جب کوئی ادبی درویش ایک سانس میں کسی کی دلازاری کر کے اگلے سانس میں کسی دوسرے کو عجز و انکسار کی تلقین کر رہا ہوتا ہے
یہ سب کچھ دیکھ اور سن کر محفل میں موجود دوسرے لوگ کیا اور کیسا محسوس کرتے ہیں مجھے نہیں معلوم مگر مجھے اس وقت درویش پر ترس بھی آ رہا ہوتا ہے اور رحم بھی کہ اس وقت درویش کسی پیغام کی پیدائش کے عمل سے گزر رہا ہوتا ہے جو محفل میں موجود کسی شخص تک اسے پہنچانا ہوتا ہے اور دردِزہ کی تکلیف کیا ہوتی ہے یہ کوئی عورت بتا سکتی ہے یا پھر ادبی درویش
دنیا داری کی غلاظتوں میں ایک عام انسان سے بڑھ کر لتھڑے ہوئے یہ درویش کینہ پرور تو ہوتے ہی ہیں مگر وہ اپنا کینہ نکالتے وقت یہ تک نہیں دیکھتے کہ میرے اس عمل سے میرے کتنے دوستوں کے کپڑے پلید ہو جائیں گے
لوگ ان درویشوں کو دوست بنانے کی خواہش رکھتے ہیں کہ چلو کچھ فیض پا لیں گے مگر یہ بے جبہ و دستار درویش انہیں غیر محسوس طور پر سگانِ درویش بنانے کے چکر میں پڑ جاتے ہیں اور جو بھی بچ نکلنے کی کوشش کرے ان کے جلال کی ذد میں رہتاہے
یہ درویش دشمنی میں کبھی کسی کا ادھار نہیں رکھتے چاہے وہ بے جا ہی کیوں نہ ہو یہ اور بات ہے کہ کسی سے ادھار لے کے ہڑپ کرنے میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتے یہ درویش اپنی شاعری میں نان و نمک کا ذکر اس خوبصورتی سے کرتے ہیں کہ پڑھنے والا اش اش کر اٹھتا ہے مگر نمک حرامی ان میں سے اکثر کے خون میں شامل ہوتی ہے
یہ درویش ہر نئے اور اچھا لکھنے والے کو گھیرنے کے چکر میں رہتے ہیں اور اگر کوئی نوجوان ان کے چکر میں آ جائے تو بجائے اس کے کہ یہ اس کی شاعری کا سفر آسان کریں اور اسے مشاعرہ جاتی آوارگی سے لطف اندوز ہونے دیں یہ انہیں Dectate کرتے ہیں کہ انہیں کس مشاعرے میں جانا ہے اور کس میں نہیں
اگر مشاعرہ تگڑا ہو تو دو اینٹ اور کتے کا بیر رکھنے والے درویش اکھٹے مشاعرہ پڑھ لیں گے مگر مجال ہے جو یہ گنجائش اپنے کسی نوجوان مرید کے لیے پیدا کریں
اگر ان کے دوستوں میں سے کوئی دو درویشوں کے ساتھ یکساں طور پر دوستی میں توازن رکھنے کی کوشش کرے تو وہ بیچارہ دونوں کو مطمئن کرتے کرتے ادھ موا ہو جاتا
ہے مگر مجال ہے جو یہ جلالی اس پر ترس کھائیں
ادب سے وابستہ ہر شریف اور سنجیدہ آدمی تنازعات سے بچنے کی کوشش کرتا ہے مگر یہ درویش اسے" نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن" والے مقام پر گھیر کر لے آتے ہیں
آج کل میں ایک درویش کے جلال کی زد میں ہوں سو احباب سے دعاوں کی درخواست ہے
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“