جون 2005 نیازمانه لاھور کے صفحه 3
کسی ملک سانول رضا کی تحریر سامنے ھے آئیے اس کو دیکھتے ھیں.
" آصف زرداری کے نام"
محترم و مکرم زرداری صاحب!
السلام علیکم! شور برپا ھوا که آصف علی زرداری 6 اپریل کو
لاھور آ رھے ھیں . چونکه ھم اس قابل نھیں که لاھور آسکیں یا کسی دوسری جگه آپ سے هم کلام ھو سکیں. بھلا ھو ایڈیڑ کا ھمارے ٹوٹے پهوٹے الفاظ نیا زمانه میں چهاپ دیتے ھیں اس لئے انھی کے توسط سے آپ سے عرض گزار ھوں.
میرے خوبصورت زرداری صاحب! ھمیں نسل در نسل بتایا اور سکھایا جاتا ھے که یه وطن ھمارے لئے بنا ھے. یه ملا یه پادری یه پنڈت ھمیں دوزخ کی آگ سے بچا کر جنت لے جائیں گے. یه ریاست ھمارے امن اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لۓ ھے. ھمارے سیاستدان ھماری آواز ھوتے ھیں . جج اور عدالتیں انصاف اورسچائی کو یقینی بنانے کے لئے ھوتی ھیں. پولیس اور انتظامیه کے ادارے امن و امان قائم رکھنے اور ھماری خدمت کے لئے وجود میں لائے جاتے ھیں. صنعت کار ملک کی صنعتی ترقی کے لئے سرمایه کاری کرتے ھیں . جاگیرداروں اور زمینداروں کی قدرت کی عطا کرده زمین ھمارےلئے اناج اگاتی ھے. بڑے اور اچھے خاندانوں سے ھمیں ثقافت تهزیب اور شرافت دیکھنے اور سیکھنے کو ملتی ھے . امریکه اور برطانیه سے ھمیں جمھوریت تمدن اورترقی کا درس ملتا ھے ورلڈ بنک ھمیں قرض دے کر ھماری ترقی کی راھیں ھموار کرتا ھے. امت مسلمه کے ممالک کا اتحاد همیں دنیا کی اقوام میں صف اول په لا کھڑا کرتے ھیں. نظریه پاکستان اور دو قومی نظریه ھماری بنیاد ھیں …………….
اگر یه سب کچھ ایسا ھے تو پهر ایک گستاخ شاعر یه بکواس کیوں کرتا ھے.
تیرا پاکستان ھے نه میرا پاکستان ھے
یه اس کا پاکستان ھے جو صدر پاکستان ھے
کهیں اس گستاخ نے یه تجزیه تو نھیں کرلیا که جب کوئی معاشره اپنے انت کو پهنچتا ھے تو گلنا سڑنا شروع ھو جاتا ھے. اس کے حکمرانوں کی حرکات و سکنات بے معنی ھو جاتی ھیں. ان کے اپنےبنائے ھوئے ریت رواج اقدار دم توڑنے لگ جاتے ھیں ان کے دھوکے بے نقاب اور چالیں الٹی پڑنے لگتی ھیں.
سچائیوں کے متلاشی میرے آصف!
زندگی اتنی تیز اتنی تلخ اتنے تناؤ اور شدت کے باوجود رک سی گئ ھے. اتنے شور اور اتنی بھیڑ میں ھر انسان اکیلا اور بیگانه ھو کر ره گیا ھے. زندگی میں رعنائیوں اور دلچسپیوں کے معیار اتنے جعلی ھو ره گئے ھیں که دوستیاں رشتے اور جزبے مردار بن گئے ھیں . اسی عزاب نے ایک گھٹن اور سکوت طاری کر دیا ھے.
موسمی طوفانوں اور سماجی طوفانوں میں ایک بات مشترک ھوتی ھے ان کے آنے سے پهلے فضا انتهائی تعفن زده ھو جاتی ھے یهی جمود اور تعفن ان طوفانوں کی ضرورت بن جاتے ھیں.
میرے بھولے زرداری ! اسی طوفان سے بچنے کے لئے آپ کو لاھور میں اتارا جا رھا ھے. جس طرح توده پارٹی کی جدوجھد کو ایران میں ملا لے اڑا تھا اسی طرح ساٹھ کے آخری سالوں کی بغاوت کو بھٹو صاحب کے ذریعے دبایا گیا,…… آج پهر اسی بدبو پر آپ کے ذریعے مٹی ڈلوائی جائے گی.
آپ بخوبی جانتے ھیں که ایران میں خلق سکهی ھے نه پاکستان میں اس کو قرار ھے,….. تارا مسیح آج بھی سیاه ٹوپیاں لئے آپ جیسوں کے منتظر ھیں.
بھٹو کو ضیا نے مروایا نه امریکه نے مصلوب کیا تھا. بلکه ادھورے سچ نے اس کو پهانسی دی تھی.
قبله زرداری صاحب!
آنا ھے تو پیپلز پارٹی کے پھلے منشور کے ساتھ آؤ . ورنه جرنیلوں کے ساتھ دوستیاں کرنے والے نه صرف فضاؤں میں جل مرتے ھیں بلکه تاریخ میں بھی گالی بن جاتے ھیں .
دسویں گلی کے طواف ھوں یا سفید ایوانوں کے پهیرے …… یه سب خلق کو دھوکا دینے کے سامان ھیں.
اتنی بصیرت تو گلی میں پھیری والے کی بھی ھوتی ھے که اقتدار کے کھیل میں بدیسی آقاؤں کا ساتھ کس انجام تک لے جاتا ھے که اولاد بھی منه چھپاۓ پھر رھی ھوتی ھے.
اب بھی وقت ھے باز آ جاؤ اور سچ کی سیاست کرو
آپ کے خاندان میں تو پهلے ھی مردوں کی کمی ھے. اپنی زمینیں سنبھالو گھر تعمیر کرو. بختاور کو وزارت خارجه میں نوکری کے لئے تیار کرو. بلاول کو css کرنے دو.
پهلے کی طرح بے نظیروں کو ننگے پاؤں پهرانا ھے بلاولوں کو مقروض کرانا ھے تو حضور یه کام بھت سے شوکت عزیز بڑی اچھی طرح کر رھے ھیں.
مولا پاک آپ کا بخت سلامت رکھے.
ملک سانول رضا
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1549423905333872&substory_index=1&id=100007988312769
“