ہمارے ہاں مفادات کے کاروبار میں یوٹرن تو لگتے رہتے ہیں,مگر علمی اور عقلی بنیادوں پے,سابقہ موقف سے دستبردار ہونا, اپنی غلطی تسلیم کرنا, یا پھر اپنے خیالات میں, حالات سے حاصل شدہ مشاھدات پے مبنی ترامیم کرنے کو معیوب سمجھا جاتا ہے.حالانکہ عقلی بنیادوں پے یوٹرن لینا خالص سائنسی عمل ہے. سائنس کی دنیا میں بہت سے سائنسدان اپنے پرانے خیالات اور مفروضوں کو مسلسل مسترد کرتے رہتے ہیں.آج کے کئی تسلیم شدہ نظریات طویل ارتقائی عمل سے گذر کے موجودہ حالت میں آئے ہیں.
علمی اور انسانی اقدار کی روشنی میں یوٹرن لینا دانائی کی علامت ہے,جبکہ انا اور اعتقاد کی بنیاد پے,اپنے خیالات سے چپکے رہنا جھالت کی نشانی ہے.
جسٹس مرکھنڈے کاٹجو انڈیا کے نامور جج اور بیباک دانشور ہیں.ماضی میں وہ عمران خان کے سخت نقاد رہے ہیں,مگر حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران عمران خان کے طرز عمل سے اتنے متاثر ہوئے کہ اس نے عمران خان کو ایک مدبر سیاستدان اور امن کے نوبل پرائیز کا حقدار قرار دے دیا.ماضی میں عمران پے تنقید کے حوالے سے اس کے پاس سنجیدہ اور مدلل موقف کے ساتھ ساتھ اپنی مسججمنٹ کا اعتراف بھی ہے.
غلطی کا اعتراف عظمت کی نشانی ہے مگر ہمارے ہاں بدقسمتی سے اچھے بھلے لوگ ایک بار کوئی بات کر لیں تو اس سے ہٹنے کو اپنی انا کا مسئلا بنا لیتے ہیں.موقف میں ترمیم تو درکنار اکثر لوگ تو اتنے لکیر کے فقیر ہیں کہ اگر کوئی جمہوریت کا دعویدار ہے تو وہ ساری زندگی "جمہوری کرپشن" پے بات نہیں کرے گا کیونکہ اس کے خیال میں ایسا کرنے سے جمھوریت کو خطرہ لائق ہونے کے ساتھ ساتھ وہ خود بھی غلط ثابت ہوجائیگا!. اگر کوئی حکومت کا نقاد ہے تو حکومت کے اچھے کاموں کو سراہنا اپنی انا کا موت سمجھے گا .اگر کوئی کسی پارٹی پے تنقید کرتا رہا ہے تو اسے اس پارٹی میں کوئی اچھا بندا نظر نہیں آئے گا! اگر کوئی سوشلسٹ ہے تو وہ تمام سرمائیکاروں کو شیطان اور سوشلسٹوں کو فرشتے سمجھے گا.اگر کسی نے ایک بار وفاق کی مضبوطی کی بات کی تو وہ ساری عمر صوبائی حقوق کی بات کرنے والوں کو غدار سمجھتا رہے گا.اگر کسی نے ایک بار ھاریوں کے حقوق کی بات کی تو تاعمر تمام زمینداروں کو گالیاں بکتا رہے گا.اگر کوئی ایک بار کسی پے تنقید کر لے تو دونوں فریقین تاعمر ایک دوسرے کو دشمن سمجھتے رہینگے.اگر کسی نے ایک بار کسی کی تعریف کر لی تو کبھی اس کے کسی عمل پے تنقید کرنا اپنی ہتک سمجھتا رہے گا!
آخر ہم اتنے تنگدل اور جامد کیوں ہیں! ہم آبجیکٹو بنیادوں پے, منطق اور دلیل کے سہارے اپنے آپ کو اپ ٹو ڈیٹ کیوں نہیں رکھ پاتے!!؟
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...