ہیوسٹن وی ہیو اے پروبلم "Houston, we have a problem" یہ وہ جملہ ہے جو 50 سال قبل خلاء سے سائنسدانوں کو سننے کو ملا، اس آواز سے ناسا ہیڈکوارٹر میں کھلبلی مچ گئی… اس کھلبلی کی وجہ یہ نہیں تھی کہ یہ سگنل کہاں سے آیا؟ بلکہ اس کی وجہ یہ تھی کہ چاند پر جانے والے مشن اپالو 13 کے عملے نے یہ جملہ کیوں کہا… اب تک 12 انسان چاند پر اتر چکے ہیں، چاند کو تسخیر کیے جانے والے مشنز کو "اپالو سیریز کی کڑیاں" کہا جاتا ہے.
اپالو سیریز میں اپالو 1 بھیانک مشن تھا جس میں ناسا کے تینوں خلاء باز زندہ جل گئے تھے… اپالو ون کے بعد اپالو 13 وہ مشن تھا جسے آج تک اپنی نوعیت کا خوفناک ترین مشن گردانا جاتا ہے۔11 اپریل 1970ء کو ناسا نے اپالو 13 مشن لانچ کیا۔ جِم لوول، جیک اور فریڈ کو اس مشن کے لئے چُنا گیا۔ انسان کو چاند پر پہنچے میں تین دن لگتے ہیں، اس مشن کو زمین سے پرواز کیے ابھی 2 دن گزرے تھے کہ شارٹ سرکٹ کے باعث خلائی جہاز کا ایک آکسیجن ٹینک پھٹ گیا، پریشان کن بات یہ تھی کہ جس وقت آکسیجن ٹینک بلاسٹ ہوا تب یہ چاند کے مدار میں داخل ہوچکا تھا.
خلائی جہاز میں آکسیجن کو سانس لینے کے علاوہ، راکٹ کے ایندھن، بجلی اور پانی بنانے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ زمین سے اس قدر دُوری کے باعث سائنسدانوں نے ان تینوں خلاء بازوں کی موت یقینی قرار دے دی تھی، کیونکہ آکسیجن ٹینک پھٹ جانے کے بعد آکسیجن بہت ہی کم مقدار میں رہ گئی تھی… اب ان خلاء بازوں کے پاس صرف 2 راستے تھے یا تو خلائی گاڑی کو آن رکھتے اور اندر کا درجہ حرارت نارمل رکھتے لیکن آکسیجن اتنی مقدار میں نہ رہتی اور یہ دَم گھٹنے سے مَر جاتے اسی خاطر انہوں نے ساری خلائی گاڑی آف کردی اور فیصلہ کیا کہ چاند کا چکر لگا کر چاند کی کشش ثقل استعمال کرتے ہوئے خلائی گاڑی کا رخ زمین کی جانب کیا جائے گا سواس خلائی گاڑی نے چاند کی سطح سے 254 کلومیٹر اوپر پرواز کرتے ہوئے چاند کا چکر لگایا ، تصاویر لیں اور واپسی کا رُخ کیا.
چاند کے اتنے نزدیک سے چکر لگاتے ہوئے خلاء بازوں کی آنکھوں میں ایک انوکھی سی حسرت تھی… جس چاند کو چھونے کے لیے انہیں لاکھوں افراد میں سے چُنا گیا… اس چاند کو چھُونا حسرت ہی رہ گیا، جیسے وہ اپنے لان سے اسے چھونے کی آرزو کرتے تھے۔
لیکن یہاں ایک فرق تھا، زمین پر وہ چاند سے 4 لاکھ کلومیٹر دور ہوتے تھے مگر اس وقت وہ چاند سے محض 254 کلومیٹر دور تھے، یوں وہ روئے زمین پر وہ واحد انسان تھے جو اُس وقت چاند سے اتنے قریب تھے… زندگی کی امید لیے واپسی کے اس تکلیف دہ سفر میں جہاں ایک طرف پانی کی کمی کا ان خلاء بازوں کو سامنا کرنا پڑا وہیں کپکپا دینے والی ٹھنڈ نے ان کو جکڑے رکھا… پانی کی کمی، شدید ٹھنڈ کی وجہ سے تینوں خلاء بازوں کا انرجی لیول کافی گر چکا تھا، کمپیوٹر آف ہونے کی وجہ سے manual طریقے سے ہی خلائی جہاز کو آپریٹ کیا جارہا تھا، بال برابر بھی غلطی جان لیوا ثابت ہوسکتی تھی… بالآخر 17 اپریل 1970ء کو یہ خلائی گاڑی زمین کے مدار میں داخل ہوئی اور یوں ان تینوں خلابازوں کو باحفاظت واپس اتار لیا گیا.
بعدازاں اس مشن پر ہالی ووڈ نے "اپالو13" نامی شاہکار فلم بھی تخلیق کی جس میں اس حادثے اور اس دوران گزارے گئے ایک ایک لمحے کو انتہائی زبردست انداز میں فلمایا گیا ، یہ فلم انٹرنیٹ پر اردو ڈبنگ میں موجود ہے…. بہرحال اپالو13 مشن کو ناکام مشن قرار دیا گیا کیونکہ یہ چاند پر اترنے میں ناکام رہا… لیکن یہ مشن survival کی تاریخ میں ایک انوکھی داستان رقم کرگیا.
اپالو 13 کی ناکامی کے متعلق اردو ڈاکومنٹری دیکھنے کے لیے: