اس بات کو قبول کرنے میں اب کوئی حرج نہیں ہے کہ یاداشات اب کمزور ہوتی جاتی ہے۔۔ پہلے گئے گزروں سالوں کی کیا کیا باتیں یاد تھیں محفلوں میں بیٹھے دوست ان کے کہے جملے حتاکہ ان کے پہنے کپڑوں کے رنگ تک یاد تھے ،
کون کس کس مارکہ کا سگریٹ پیتا تھا ،کون سا جملہ کس کی چیڑ تھا۔ سب یاد تھا
،اجلاس میں کس نے قرارداد پیش کی کس نے تائید کی، سب یاد تھا
محلے میں کس لڑکی کے آگے چلتے چلتے پتھر میں لپیٹ کر رقعہ پھینکا تھا،
اماں سے کیا کیا بہانے کر کے پیسے لے کر اس لڑکی کو گول گھپے کھلاتا تھا ،اور ایک دن اس کی ہنسی سے ساری کٹھائی اس کے گریبان میں چلی گئی تھی جب میں نے اس کا گریبان صاف کرنا چاہا تو اس نے میرا ہی صفایاکر دیا سب یاد تھا
۔۔ آغا اختر قزلباش کے گھر ڈاکڑ اعزاز نذیر کی قیادت میں بننے والی پارٹی کی ساری روداد ازبر تھی،
بزنجو صاحب جب بھٹو سے مذاکرات کر کے لاہور آئے وہ اجلاس بھی ازبر تھا
مگر ،،،،، مگر اب توسب بھولتا جا رہا ہوں
ایک دفعہ میں اپنے ایک دوست کے گھر گیا جب دروازے پہ لگی بیل دبائی تو اندر سےایک لڑکی نکلی اور اس نے پوچھا کس سے ملنا ہے تو میں اچانک اپنے دوست کا نام بھول گیا اس وقت جو میری حالت ہوئی بیان نہیں کر سکتا وہ تو پیچھے سےوہ دوست خود ہی نکل آیا وگرنہ پتہ نہیں میرے ساتھ کیا ہوتا
اب آپ یہی دیکھیں میں نے سوچا کہ سال کے آخری دن ہے ،، کیوں نہ آج پچھلے سالوں پاکستان میں ہونے واے دہشت گردی کے واقعات پہ ایک مضمون لکھا جائے اور غور کیا جائیے کہ آج ہم کہاں کھڑے ہیں
،جب لکھنا شروع کیا تو کچھ یاد نہیں آرہا تھا مگر سوچا کوئی بات نہیں آپ سے پوچھ لوں گا ۔۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ پشاور میں قصہ خوانی بازار میں کس دن دھماکہ ہوا تھا اور کتنے لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو نیٹھے تھے؟۔۔۔۔ کیا؟ کیا؟ آپ کو بھی یاد نہین؟ کیا واقعی آپ کو بلکل یاد نہیں ؟ بھی یہ تو کمال ہو گیا یعنی آپ تو مجھ سے بھی گئے گزرے نکلے ،
اچھا چلو چھوڑیں اس کو آپ کو اُس لڑکے کا نام تو یاد ہو گا جس نے ایک خود کش بمبار سے لپٹ کر اپنی جان دے کر بہت سے بچوں کا بچا لیا تھا ۔۔ کیا؟ کیا واقعی آپ کو اسکا نام بھی یاد نہیں ۔
اچھا کیا آپ کو یاد ہے ہزارہ میں کچھ لوگ اپنے پیاروں کے جنازے لے بیٹھے رہے تھے کیا آپ کو یہ یاد ہے کتنے جنازے تھے اور وہ کتنے دن بیٹھے رہے تھے کچھ یاد نہیں آپ کو ۔ بھی یہی سردی کا موسم تھا ۔۔۔ تو کیا اس سردی نے آپ کی یاد کو بھی سکڑ دیا ہے ، آپ نے تو میرے ساتھ بہت زیادتی کی ہے، مجھے پتہ تھا کہ میری یاداشت کمزور ہو گئی ہیں مگرمیں تو آپ کے بھرسے پہ مضموں لکھنا شروع کیا تھا کہ آپ سے پوچھ پوچھ کے مضمون لکھ لوں گا اور لوگوں سے داد بھی وصول کر لوں گا
اچھا کوئی کرسچن ہی بتا دے کہ پشاور کےچرچ میں کتنی صلبیں خون آلودہ ہوئیں تھیں،
خدا را کوئی تو بتا دے کہ بسوں سے خاص ناموں والوں کو اتار کر انکے سر جس چھری سے تن سے الگ کیے تھے کیا وہ کوئی کند چھری تھی یا خنجر پہ کوئی اسلامی کلمہ بھی لکھا تھا
بھائی کوئی تو میری مدد کرو میں نے اپنا مضمون مکمل کرنا ہے کوئی آپ سے قرض نہیں مانگ رہا دہشت گردی کے واقعات کی تفصیل مانگ رہا ہون مجھے ادیبوں اور دانشور لوگوں میں سر خرو ہونا ہے اور یہ میں نے سب آپ کے بھرسے پہ سوچا تھا ،، اچھا یہ بتا دوں کہ جب لاہور میں ایک پولیس ہیڈ کواٹر پہ حملہ ہوا تھا تو کتنی خاکی وردیاں خون سے سُرخ ہو گئی تھی
۔ کچھ تو ذہن پہ زور دو کوئی ایک دو چار پانچ واقعات کی تفصیل ہی بتا دو تاکہ میں اپنے مضمون کاپیٹ بھر سکوں یقین کرو آئندۃ آپ سے کچھ نہیں مانگوں گا اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی آپ سے سوال کروں گا۔
نہیں آپ کو کچھ یاد نہیں رہا آپ میری کچھ مدد نہیں کر سکتے میں تو سمجھتا تھا کہ میں ہی ظالم ہوں کہ سب بھول گیا ہوں مگر آپ تو میرے جیسے ہی ظالم نکلے آپ نے بھی سب بھولا دیا۔۔۔
ہاں ہاں مجھے پتہ ہے میں اخبارات کے صفحوں پہ جاکے یہ ساری تفصیلا ت حاصل کر سکتا ہوں مگر میں تو انسانی ذہن کی یاداشت کی بات کر رہا ہوں
جناب نہ کریں آپ میری مدد۔۔ مگر آپ ایک تو میری مدد کر سکتے ہیں کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ آج ہی کے دن پشاور کے کس سکول میں کتنے بچوں کو دہشت گردوں نے کس کس طرئقے سے ذبح کیا تھا ۔۔
کتنے لنچ بکس ان کے خون سے بھر گئے تھے
حساب کی کتنی کاپیوں پہ نامکمل سوالوں کو بچوں کے خون نے مکمل کر دیا تھا
اپ کو وہ استانی یاد ہے جو بچوں کو لیے کئی گھنٹے چھپی رہی ۔۔ مگر پھر کلاس روم سے باہر بچوں اور اس کا خون ایک ساتھ بہتا ہوا نظر آیا
آپ کو کچھ یاد نہیں مجھے کچھ یاد نہیں
دپشت گردوں نے ہزاروں لوگوں کو قتل کر کے اتنا ظلم نہیں کیا جتنا اپ نے اور میں نے ان کو بھولا کر کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
https://www.facebook.com/masood.qamar/posts/10154835087033390
“