کیا میں اذیت پسند ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا میں ملامتی ہوں ، میں کیوں چاہتا ہوں لوگ مجھے برا بھلا کہیں، میری محبتیں کیوں ایک دن ایک ہفتحہ یا چند ماہ سے آگئے نہیں بڑھ پاتیں ۔ محبتیں کیوں مجھ سے اُکتا جاتی ہیں ، میں کیوں محبتوں کو کوئی اور کام کرنے نہیں دیتا ،
انھوں نے اپنے کپڑے استری کرنے پوتے ہیں، مہمانوں کے لئیے کھانے بنانے ہوتے ہیں ، پکوڑے تلنے ہوتے ہیں مگر میں کہتا ہوں پکوٹے نہیں کھاؤ گئی تو مر نہیں جاؤ گی ، بس تم مجھے اپنی نظم سناؤ وہ ایک دن دو دن ایک ہفتہ پکوڑے تلنا بند کر دیتی ہیں مگر چولھے پہ رکھی دنیاوی کڑھائی کے اندر رکھا روز مرہ کاموں کا تیل زور و شور سے اُبلنے لگتا ہے تو وہ یہ ابلتا تیل میرے منہ پہ کڑھائی سمیت پھینک کے بازار سے پکوٹے منگوا کر کھانے لگ جاتیں ہیں
اور میں پھر اپنی قبر کی دیواروں پہ مُکے مارنے لگ جاتا ہوں کہ میں نے اُسے بازار سے پراندھا خریدنے جانے کے لئیے کیوں منع کیا ، میں اُسے اپنی نظم شام کو بھی تو سُنا سکتا تھا اور اگر نہ بھی سُناتا تو کیا فرق پڑ جاتا
کتنی بار خود سے سے وعدہ کیا کہ اگر محبت کہے کہ میں دس منٹ بعد آتی ہوں تو چاہے وہ دس گھنٹے نہ آئے میں زندگی گزارے بغیر خاموشی سے جیتا رہوں ،
مگر نہیں میں تو پاگل ہو جاتا ہوں میں اُس کے آس پڑوس پہ دستکیں دینی شروع کر دیتا ہوں کہ جاو دیکھو اگر وہ مجھ سے محبت نہیں کرتی تو اس وقت کرتی کیا ہے
اور،،،،،،،، اور پھر ایک پیغام آتا ہے واعلیکم سلام
مجھے کوئی سمجھا سکتا ہے کہ محبت ، موسیقی اور شاعری کے علاوہ بھی کوئی کام ہے جو کرنا چاہیے ،
دوسرے سارے کام ایسے ہی ہیں جیسے آپ کتاب پڑھتے ایک صفحہ سے دوسرے صفحہ تک جانے کے لیے وقفہ ڈالتے ہیں
میں بےواقوف نہیں ہوں کہ محبت جب دس منٹ کا کہہ کر دس گھنٹے نہیں آتی تو میں شور مچانا شروع کر دوں ، میں پاگل اس وقت ہو جاتا ہوں جب وہ دس گھنٹے میں ہر دس منٹ بعد یہ کہتی ہے بس آخری روٹی ہے ، بس میں اماں کے کپڑے استری کر لون ، بس پانچ منٹ میں دوپٹہ رنگا لوں ،مچھلی والی کی دوکان پہ لمبی قطار ہے ، رکشہ والے کے پلگ میں کچرا پھنس گیا ہے بس ابھی دس منٹ میں ابھی گھر پینچ کر بات کرتی ہوں
اور میں ان دس گھنٹوں میں دس نظمیں لکھتا ہوں اور محبت کو جب یہ نظمیں سنا نہیں پاتا تو ان نظموں کو پھاڑ دیتا ہوں ، میں پھٹی نظمیں ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتا ہوں اور محبت اکتاہٹ میں واعیکم سلام پھینک دیتی
جی ہاں میں اذیت پسند ہوں مجھے پتہ ہوتا ہے کہ یہ محبت مجھ سے ؐمحبت نہیں کرتی مگر میں اُسے کہتا رہتا ہوں چاہے مجھ سے محبت نہ کروں مگر کہہ دو مجھے تم سے محبت ہے
میں ن ے ایک محبت سے جب بھی پوچھتا کہ ،،کیا تم کو مجھ سے محبت ہے ،، وہ نفی میں سر ہلا دیتی اور پھر ایک دن ہمارا جھگڑا ہو گیا تو میں نے اس سے پوچھا کہ ،، کیا سب کچھ ختم ہو گیا ؟ تو محبت نے اقرار میں گردن ہلا دتی ہے ۔۔ آپ اس کفیت کو سمجھ سکتے ہیں کہ اس نے پہلی دفعہ اقرار میں گردن ہلائی تو کس فیصلے پہ
آپ لوگوں کو پتہ ہی نہیں میں اس کفیت میں ہوں ، کتنی صدیاں گزر گئیں ہیں اس کو دیکھے حالنکہ اس نے دس منٹ پہلے دس منٹ کے بعد آنے کہا تھا اور ان دس منٹوں میں ،،،،،، میں بغیر زندگی کے جیے جارہا ہوں
میں پھر اپنی قبر میں آگیا ہوں مگر آپ کو پتہ ہے اس دفعہ محبت نے فرشتوں کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا ہے فرشتوں نے میری قبر میں آنے سے انکار کر دیا ہے
مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ لوگ بک شاپ پہ کتاب خریدنے ،محبت کو شاعری سنانے، سننے اورموسیقی سننے ، سنانے کے علاوہ ۔۔۔۔۔ نائی سے بال بھی کٹوانے بھی جاتےہیں َ؟ ، سائیکل کا پینکچر بھی لگواتے ہیں ؟ ، دوکاندار سے مسور کی دال کے بھاؤ پہ بحث بھی کرتے ہیں ؟
مجھے پتہ ہےسب کو پتہ اس کو بھی پتہ میں اب یہ سب کیوں لکھا گیا ہے مگر میں اذیت پسند ہوں میں واعلیکم کا منتظر ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“