زندگی کا ڈیزائن
دنیا میں سب سے وافر مقدار میں موجود نامیاتی مادہ سیلولوز ہے۔ اس میں اتنی ہی توانائی موجود ہے جتنی نشاستے میں۔ یہ ہمارے لئے زہریلی بھی نہیں۔ اگر ہم اسے ہضم کرنے کے قابل ہوتے تو پھر ہم کم خوراک سے زیادہ توانائی لے سکتے تھے اور ہماری غذائی ضروریات بہت کم ہو جاتیں لیکن ایسا کیوں نہیں۔ اس کے تفصیلی جواب سے ہمیں زندگی کی ایک اہم منطق کا پتہ لگتا ہے۔
پودوں میں ہڈیاں نہیں۔ انہیں اپنی شکل برقرار رکھنے کے لئے مضبوط چیز درکار ہے اور وہ ہے ان کی خلیاتی دیوار جو کہ سیلولوز سے بنی ہے۔ سیلولوز کا یہ سٹرکچر گلوکوز کے ہزاروں یونٹ سے بنا ہے۔ یہ سٹرکچر جہاں پر اسے مضبوطی دیتا ہے، وہاں پر اس کے مالیکیولز کو توڑنا بھی مشکل بناتا ہے۔ گھاس اور بہت سے دوسرے پودے جن میں یہ سیلولوز زیادہ ہے وہ ہم ہضم نہیں کر سکتے۔
جو ممالیہ جانور اس کو ہضم کر سکتے ہیں، ان کو اس کے لئے کچھ انزائمز درکار ہیں اور وہ آتی ہے ان کے معدے میں پائے جانے والے کچھ جراثیم سے۔ یہ جراثیم اس انزائم کو اس لئے پیدا کرتے ہیں کہ اس سے ہونے والے ری ایکشن سے ان کو ان کی اپنی خوراک ملتی ہے اور ان مویشیوں اور جراثیم کا باہمی تعاون کا رشتہ ان کے لئے اسے ہضم کرتا ہے لیکن اس کو ہضم کرنے کے لئے وقت چاہیۓ اور یہی وجہ ہے کہ گھاس کھانے والے جاندار اس میں بہت وقت لیتے ہیں۔
یہ انزائم ہمارے جسم میں کیوں نہیں۔ اس کی وجہ ہمارے معدے کی تیزابیت ہے۔ گائے کے معدے کا پی ایچ سات ہے اور ہمارے معدے کا تین سے بھی کم۔ یہ جراثیم اس میں زندہ نہیں رہ سکتے۔ لیکن اگر ہمارے معدے میں اتنی تیزابیت نہ ہوتی تو نہ صرف یہ کہ ہم کچھ اور چیزیں ہضم نہیں کرنے سے رہ جاتے بلکہ اس سیلولوز کو توڑنے کی اہلیت والے دوسرے جانوروں کی طرح شاید پھر ہمیں بھی بہت سا وقت جگالی میں صرف کرنا پڑتا کیونکہ یہ توانائی میں تبدیل ہونے میں وقت لیتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ہر جاندار کی خوراک صرف کچھ طرح کی ہوتی ہے اور نہ ہی ہم گھاس کھا سکتے ہیں اور نہ ہی گائے کبوتر کو۔ ہم صرف پالک یا ہرے پتوں والی وہ سبزیاں کھاتے ہیں جن میں سیلولوز کم ہوتا ہے اور اس سیلولوز کو پھر ہم ہضم نہیں کرتے۔
کیا ہم اس سیلولوز سے کسی طرح کی توانائی حاصل کر سکتے ہیں؟ ہاں، لکڑی جلانا یا بائیوفیول سیلولوز میں چھپی اسی توانائی کا استعمال ہے۔
گائے کے معدے میں یہ پی ایچ سات پر اور ہمارے معدے میں تین سے نیچے ہی کیوں برقرار رہتا ہے؟ ڈی این اے کے بعد زندگی کے ڈیزائن کا سب سے اہم حصہ ہے جسے ہومیوسٹیسس کہتے ہیں۔ اس پر تفصیلی پوسٹ بعد میں۔
ضمنی اضافہ: مویشیوں کے سیلولوز کو ہضم کرنے کے دوران بننے والی بائی پراڈکٹ میتھین ہے، جو کہ ایک گرین ہاؤس گیس ہے۔ اس وقت سالانہ آٹھ کروڑ ٹن میتھین گیس فضا میں اس وجہ سے داخل ہوتی ہے (چارے میں السی یا الفالفا کے استعمال سے اس میں کمی ہو سکتی ہے)۔ فوسل فیولز کے بعد گلوبل وارمنگ کی دوسری بڑی وجہ یہ ہے۔ یہ ایک اور کڑی ہے اس چیز کی جس سے پتہ لگتا ہے کہ زمین اور زندگی کا رشتہ دو طرفہ ہے۔ زمین کا میٹابولزم زندگی کو شکل دیتا ہے اور زندگی کا میٹابولزم زمین کو۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔