زندگی کا سب سے بنیادی بلاک کاربن ہے، یہ آتا کہاں سے ہے؟ یہ ہوا میں ہے، کاربن ڈائی آکسائڈ کی صورت میں۔ لوگ درختوں کی طرف دیکھتے ہیں اور لگتا ہے کہ یہ درخت زمین سے اگتے ہیں لیکن اگر یہ سوچا جائے کہ ان کا مادہ کہاں سے آتا ہے تو پتا لگتا ہے کہ ہوا سے۔ ہوا میں شامل کاربن ڈائی آکسائڈ درختوں میں جاتی ہے۔ درخت اس سے آکسیجن کو باہر نکال دیتے ہیں اور کاربن کو رکھ لیتے ہیں۔ اس کے مادے کو بنانے میں دوسری چیز پانی ہے۔ پودا پانی کو زمین سے کھینچتا ہے لیکن یہ پانی بھی ہوا کا حصہ تھا جو پھر زمین تک پہنچا۔ چند نمکیات کو چھوڑ کر درخت کا تمام مادہ فضا سے آتا ہے۔ پودا مضبوطی سے جڑے کاربن اور آکسیجن کے ملاپ کو چھیل کر آکسیجن کیسے نکال لیتا ہے؟ یہ جادو سورج کا ہے۔ سورج کی دھوپ اس بندھن کو توڑتی ہے۔ دھوپ پودے سے مل کر کاربن ڈائی آکسائڈ سے کاربن کو جدا کر رہی ہے اور فالتو آکسیجن کو فضا میں نکال رہی ہے اور اس کاربن کو پانی سے ملا کر وہ چیز بنا رہی ہے جو درخت کا مادہ ہے۔
جب ہم درخت کے اس مادے کو آتش دان میں ڈال دیں اور اس سے آگ پیدا کر لیں تو اس درخت نے جو آکسیجن اور کاربن کے درمیان جو دوری پیدا کی تھی، وہ پھر قربت میں بدل جاتی ہے۔ اس دوران ملنے والی روشنی اور حرارت دراصل سورج سے آنے والی وہ روشنی اور حرارت ہے جو اس پودے نے قید کی تھی۔ تو جب لکڑی جلا کر حرارت لے رہے ہیں تو سورج کی توانائی کے ذخیرے کو استعمال کر رہے ہیں۔
جب ہم فوسل فیول، یعنی پٹرول یا گیس وغیرہ سے توانائی حاصل کرتے ہیں تو وہ بھی یہی توانائی ہے جو زمین پر زندگی نے عرصہ دراز پہلے سورج سے حاصل کر کے ذخیرہ کی اور وہ کاربن جو اس ذخیرہ اندوزی کے عمل کے دوران الگ ہوا تھا، وہ پھر جا کر واپس آکسیجن سے مل کر کاربن ڈائی آکسائیڈ بن جاتا ہے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔