سمندر اور انسان کا مقابلہ
دنیا میں بدلتے موسموں سے ہونے والے خطرات دنیا بھر میں ہیں۔ اس کا ایک خطرناک سائیڈ ایفیکٹ شام میں ہونے والی خانہ جنگی کی صورت میں اب سب کے سامنے ہے۔
لیکن ایک پورا ملک جس کی بقا کو ہی خطرہ لاحق ہے، وہ مالدیپ ہے۔ ساڑھے تین لاکھ آبادی والا یہ ملک بارہ سو جزیروں پر مشتمل ہے اور سیاحت کے لئے مشہور ہے لیکن اس کی اوسط بلندی سمندر کی سطح سے صرف چھ فٹ ہے۔ سمندر کی سطح میں ہونے والا تھوڑا سا بھی اضافہ اس ملک کو سمندر میں غرق کر دے گا۔
عالمی توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کروانے کے لئے یہاں پر پچھلی حکومت نے صدر محمد نشید کی سربراہی میں اپنی کابینہ کا اجلاس سمندر کی تہہ میں منعقد کیا تھا جس میں کاربن کے اخراج کو صفر پر لے جانے کا پلان منظور کیا گیا تھا۔ اس اجلاس کی ایک تصویر ساتھ لگی ہے۔ اپنے شہریوں کو اس سے بچانے کے لئے دنیا کے مختلف ممالک میں زمین خریدنے کا پلان بنایا گیا تھا۔
لیکن پھر نئی حکومت میں نئے صدر عبداللہ یامین نے ایک بالکل ہی نیا پلان بنایا اور اس کا حل یہ نکالا ہے کہ زمین خریدنے کے بجائے اپنے ملک میں ہی مصنوعی جزیرے بنائے جائیں۔ بڑھتے سمندروں سے مقابلے کا یہ طریقہ جیوانجینیرنگ کا ہے۔ جو جزائر خطرے میں ہوں، وہاں پر رہنے والوں کو نئے جزیرے پر منقل کیا جائے۔
ان میں سے سب سے بڑا پراجیکٹ ہلہمالے جزیرے کا ہے جو دارالحکومت مالے کے قریب ہے۔ یہاں پر ایک سرکاری کمپنی ریت سے اتھلے پانی کو بھر رہی ہے اور اس کے گرد دس فٹ اونچی دیوار بنائی جا رہی ہے جو اس پوری ملک کا سب سے اونچا مقام ہو گی۔ پلان کے مطابق یہ 2023 میں مکمل ہو گا اور ایک لاکھ تیس ہزار لوگ یہاں رہ سکیں گے۔ اس شہر کا نام 'سٹی آف ہوپ' یعنی امیدوں کا شہر رکھا گیا ہے۔ اس طرح کے آٹھ جزائر تعمیر ہو رہے ہیں اور تین مزید پلاننگ کے مراحل میں ہیں۔ اس پراجیکٹ کو فائنانس کرنے کے لئے مالدیپ نے اپنے ایک حصے فافو آٹول کو سعودی عرب کو دس ارب ڈالر میں بیچنے کا معاہدہ کیا ہے۔ ایک حصہ انڈیا کو بیچنے کا پلان بھی زیرِ غور ہے۔
کیا یہ ملک اس طریقے سے اپنے آپ کو بچانے میں کامیاب ہو جائے گا؟ شاہینہ علی، جو غیرآباد جزائر کی انچارج ہیں، ان کا خیال ہے ہو سکتا ہے کہ یہ سب کو بچانے کے لئے کافی نہ ہو، لیکن اس کے سوا کچھ اور چارہ بھی تو نہیں۔
پہلی تصویر کابینہ کے زیرِ سمندر ہونے والے اجلاس کی
دوسری تصویر سمندر سے باہر آتے ہوئے امیدوں کے شہر کی
تیسری تصویر فافو آٹول کے ایک جزیرے کی۔ اس جیسے 23 جزائر کو بیچنے کا معاہدہ سعودی عرب سے ہو چکا ہے
چوتھی تصویر یہاں کے دارالحکومت مالے کی، جو سب سے زیادہ آباد ہے
پانچویں، چھٹی اور ساتویں تصاویر یہاں کے کچھ جزائر کی۔ اس کی خوبصورتی کی وجہ سے سیاح بڑی تعداد میں یہاں پر آتے ہیں۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔