آپ نے ایک مقابلے میں انعام جیتا ہے۔ آپ کو چوائس دی گئی ہے کہ ہیرے کا ہار لے لیں یا پھر پانی کی بوتل۔ انتخاب آسان ہے۔ ہیرے کا ہار بھلا کون چھوڑتا ہے۔
اب جگہ کو تبدیل کرتے ہیں۔ آپ صحرا میں سفر کر رہے ہیں، پیاس لگی ہے اور دور دور تک پانی نہیں۔ یہی چوائس رکھی گئی ہے۔ اب شاید انتخاب بدل جائے گا۔ لیکن کیوں؟ کیا ہیرے قیمتی نہیں رہے؟
اسے اکنامکس میں پیراڈاکس آف ویلیو کہا جاتا ہے۔ اس کا خلاصہ یہ کہ کسی چیز کی بھی قیمت کا تعین اتنا آسان نہیں جتنا نظر آتا ہے۔ پہلی صورتحال میں آپ کے ذہن میں اس کی ایکسچینج ویلیو تھی یعنی اس چیز کے بدلے کیا کچھ لیا جا سکتا ہے۔ لیکن صحرا والی صورتحال میں یہ بدل گیا اور اب یوز ویلیو اہم ہو گئی یعنی موجودہ صورتحال میں اس کا استعمال آپ کے لئے کتنا اہم ہے۔
اس پر اگلا تصور آپرچونٹی کاسٹ ہے۔ اگر آپ نے ایک چیز کا انتخاب کر لیا تو دوسری کھو دی۔ اس لئے آپ نے دونوں کے ملنے پر فوائد اور نہ ملنے پر ہونے والے تقصانات کو تول کر فیصلہ کرنا ہے۔ ایکسچینج ویلیو، یوز ویلیو اور آپرچیونٹی کاسٹ کو ملا کر اکنامکس میں جو تصور ہے، وہ یوٹیلیٹی ہے۔ جو یہ بتاتا ہے کہ کوئی شے کسی شخص کی ضروریات یا خواہشات کو کتنے اچھے طریقے سے پورا کرتی ہے۔ چلچلاتی دھوپ میں گنے کے رس کا گلاس ہو یا پھر ڈرائنگ روم میں سجانے کے لیے خریدی جانے والی تصویر،ان کو یوٹیلیٹی سے دیکھا جاتا ہے اور اس کا انحصار صورتحال پر اور شخص پر ہے۔ مارکیٹ میں اس کی زبان قیمت کا ٹیگ ہے۔
اب واپس صحرا میں اور کچھ تبدیلیوں کے ساتھ۔ ہر پندرہ منٹ کے بعد آپ کو یہ انتخاب دیا جاتا ہے۔ شروع میں شاید آپ پانی کی بوتل لے لیں اور آگے چل کر انتخاب بدل جائے۔ اس کو مارجنل یوٹیلیٹی کہا جاتا ہے۔ یعنی اب ہر اضافی پانی کی بوتل کتنی اہم ہے اور ہیرے کا ہار کتنا۔ پہلی پانی کی بوتل کے مقابلے میں ہیرے کے کتنی ہی ہار کیوں نہ ہوتے، وہ ضروری تھی۔ اس کے بعد اضافی بوتل کی افادیت کم ہوتی گئی کیونکہ اسے اٹھانا بوجھ بنتا جا رہا تھا اور پانی ضرورت کے لئے کافی تھا اور انتخاب بدل گیا۔
یہ صرف ضروریات کے لئے نہیں۔ ہر چیز زیادہ ہوتے ہوئے اپنی اہمیت کم کرتی چلی جاتی ہے۔ یہ قانون لاء آف ڈمینیشنگ مارجنل یوٹیلیٹی کہلاتا ہے۔ گنے کے رس کا گلاس ہو یا نئی فلم کا ٹکٹ۔ اس کی افادیت کم ہوتے ہوئے صفر رہ جائے گی۔ اپنی پسندیدہ ترین فلم بھی شاید آپ پینتالیسویں بار دیکھنے سے انکار کر دیں، خواہ ٹکٹ بھی مفت ملے۔
یہ انتخاب صرف چیزیں خریدنے تک محدود نہیں، ہمارے زندگی کے فیصلے یوٹیلیٹی کے اصول کے تحت ہی ہوتے ہیں۔ پیسے کا استعمال ہو، وقت کا یا اپنے ذہن کا، اس سے بہترین فائدہ کیسے اٹھایا جا سکتا ہے، یہ پھر ہم پر منحصر ہے۔ جب بنیادی ضروریات پوری ہو جائیں تو پھر ہم وقت یا سرمائے کا استعمال دوسری جگہوں پر کر سکتے ہیں۔ کون کتنا مفید یا اچھا استعمال کر سکتا ہے، یہ پھر الگ موضوع ہے۔
ہمارے اپنے لئے بنیادی ضروریات پوری کر لینے کے بعد بہترین کیا ہے؟ سائنس سے اس کا جواب ساتھ لگی دوسری تصویر سے ملتا ہے۔ یعنی اس قسم کی تصویر تک اپنی ذاتی زندگی میں پہنچنے کی کوشش۔ اس کے بعد پھر زندگی میں اس سے آگے بڑھ کر کچھ اور کرنا آسان ہوتا ہے۔ زندگی کی ان سیڑھیوں کے بارے میں نیچے دئے گیے ماسلو ہائیرارکی کے لنک سے دیکھ لیں۔