نارسیسس NARCISSUS کا یونانی دیومالا(myth) میں مذکور قصہ بہت دلچسپ ہے۔ قصے کے مطابق نارسیسس ایک یونانی شکاری تھا۔لیکن اس کے ساتھ جو ایک عجیب روایت منسوب کی جاتی ہے وہ یہ ہے کو نارسیسس اپنی محبت میں گرفتار تھا۔ قدرت نے اس کو انتہائی دلکشی اور خوبصورتی عطا کر رکھی تھی۔ اس کی رنگت، قد اور نین نقش فطری حسن کے حامل تھے۔بیشمار آنکھیں اس نوجوان کا پیچھا کیا کرتی تھیں لیکن اس کو کسی کی بھی فکر نہ تھی اور نہ ہی اس نے کسی کی محبت کا صدق دل سے جواب دیا تھا۔ اُلٹا جو بھی اس سے محبت کا اظہار کرتا وہ انہتائی درشتی سے جواب دیتا اور اگلے کی ہتک کر دیا کرتا۔
ایک روز جب وہ جنگل میں سے گزر رہا تھا جب ECHO نامی ایک پری نے اس کو دیکھ لیا ۔ پری نوجوان کو دیکھتے ہی اس پر فریفتہ ہو گئی۔ تھوڑا پیچھا کرتے کے بعد جب اس نے دیکھا کہ نوجوان کو اس کی موجودگی کا احساس ہو گیا ہے تو وہ غیر مادی مخلوق انسانی روپ دھار کر ایک حسین لڑکی کی شکل میں شکاری کے سامنے آ گئی اور اس سے معانقہ کرنے کی کوشش کی۔نارسیسس کو ECHO کی حرکت پر بڑا غصہ آیا اور اس کو نفرت سے دھکا دے دیا۔ ایکو اس خوبصورت شکاری کے ہتک آمیز رویہ سے دل برداشتہ ہو کر وہاں سے غائب ہو گئی اور مایوسی کے عالم میں جنگل کے ارد گرد چکر لگانے لگی۔ کمزور ہوتے ہوتے آخر وہ دن آ گیا جب اس کا چمڑا اور گوشت سارا ختم ہو گیا اور اس کی ہڈیاں بھی پہاڑوں کے پتھروں کی طرح پتھر بن گئیں ۔ اب ECHO کی صرف گونج باقی رہ گئی۔ جو آج بھی خالی چٹانوں میں چھپی ہوئی زندگی گزار رہی ہے۔ جب کوئی آواز اس بے آباد جنگل یا ارد گرد کے پہاڑوں اور غاروں سے ٹکراتی ہے تو ECHO کی گونج سنائی دیتی ہے۔
NEMESIS کی دیوی نے جب یہ ظلم دیکھا تو اسے بہت غصہ آیا۔ دیوی نارسیسس کو پانی کے ایک تالاب پر لے گئی۔ شکاری نے جب اپنا عکس پانی میں دیکھا تو حسن دیکھ کر حیرت زدہ رہ گیا۔ اس کو احساس نہ ہوا کہ پانی والا حسیں نوجوان درحقیقت اس کا اپنا پرتو ہی ہے۔ وہ کئی دنوں تک پانی والے لڑکے تک پہنچنے کی کوشش کرتا رہا لیکن اپنے محبوب تک پہنچ ممکن نہ ہو سکی۔ کافی دنوں کے بعد جب اس کو حقیقت کا پتہ چلا کہ پانی والا محبوب کوئی اور نہیں بلکہ اس کا اپنا عکس ہے تو وہ مایوسی کی اتھاہ گہرائیوں میں دفن ہو گیا۔ مایوسی کی وجہ یہ تھی کی وہ اپنی زندگی کی پہلی اور آخری محبت کو حقیقت کا روپ نہیں دے سکتا تھا۔ ایک دن اسی مایوسی کے عالم میں اس نے پانی میں چھلانگ لگا دی۔ اس کی معشوق لڑکیوں کو جب اپنے محبوب کی موت کا پتہ چلا تو وہ تالاب کی طرف بھاگی چلی آئیں اور اس کی لاش کو نکالنے کے پروگرام بنانے لگیں۔ لاش تو نہ مل سکی لیکن اس جگہ جہاں نارسیسس نے خود کشی کی تھی ایک خوبصورت آبی پودا نکل آیا جس پر ایک بڑا سا پھول پیدا ہوا جس کا نام نرگس کا پھول رکھا گیا۔ آج بھی نرگس کا پھول پانی میں اپنے گمشدہ محبوب کا ڈھونڈتا رہتا ہے۔ اس کو پانی سے نکال
کر خشکی پر لے آئیں تو یہ کملا کر مر جاتا ہے۔