کوانٹم انٹینگلمنٹ( پارٹیکلز کی دل لگی)
دراصل کوانٹم لیول پر پارٹیکل کی تین بنیادی خصوصیات ہوتی ہیں ماس، چارج اور سپن اور یہ انٹینگلمنٹ اسی سپین کہ بارے میں ہی ہے.. لفظ سپین سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جیسے پارٹیکل کہ گھومنے کہ متعلق بات ہورہی ہاں یہ بات اسی گھومنے کہ متعلق ہورہی ہے مگر یہ گھومنا ہماری کلاسیکل فزکس کی سمجھ سے کہیں ذیادہ مختلف ہے
انٹیننگلمنٹ کہ متعلق جاننے سے پہلے سپین کہ متعلق تھوڑا سا جان لیتے ہیں
جیسے آپ دیکھتے ہیں ایک فٹ بال یا بُک کو اگر گھومیا جائے تو وہ اپنی شروعاتی حالت تک پہنچنے کیلئے پورا 360° کا چکر لگائیں تبھی وہ ویسے دکھیں گے جیسے وہ چکر کی شروعات میں تھے اس چیز کو پارٹیکل کا spin-1کہا جائے گا
اب جب ہم کہیں کہ پارٹیکل کا spin-2 ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ پارٹیکل کو دوبارہ اپنی شروعاتی حالت میں آنے کیلئے 180°تک گھومنا پڑے گا آپ تصور کریں کہ کتاب آدھی گھوم کر شروع والی حالت میں آگئی جیسے صرف پلٹنے پر پلٹنے سے پہلے والی حالت میں آجانا..
اگرSpin-1/2 ہوتو اس سے مراد یہ ہے کہ پارٹیکل کو اپنی شروعاتی حالت میں آنے کیلئے دو بار گھومنا پڑے گا.. فٹ بال پر ایک نشان لگائیں اُس کو گھومیں وہ 360° گھومنے کہ بعد بھی اُس نقطعہ کو سامنے نہ لا ئے بلکہ 360x2 گھومنے پر وہ نقطعہ دوبارہ آپکے سامنے آئے گا… پلس نمبر سپن کی کلاک وائز ہونے کا بتاتا ہے اور نیگٹیو نمبر سپن کہ اینٹی کلاک وائز ہونے کو بیان کرتا ہے
یہ سپن عام کلاسیکل فزکس کہ حوالے سے ممکن نہیں لگتے مگر یہ موجود رکھتے ہیں ان کی موجودگی کا پتہ مختلف تجربات دیتے ہیں جس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ پارٹیکل اب اپنی اصلی حالت میں واپس موجود ہے…!
کوانٹم انٹینگلمنٹ یہ پارٹیکلز کہ درمیان نہ نظر آنے والے رابطے کا کہا جاتا ہے یہ نظریہ دو ایسے پارٹیکلز کہ بارے میں جو اکٹھے بنتے ہیں پھر جدا کیے جاتے ہیں جدا ہونے کہ بعد لامحدود دوری پر بھی ایک دوسرے سے رابطے قائم رکھ پاتے ہیں جیسے ایک پارٹیکل کو ماپنے پر اگر وہ Spin-up ہے تو دوسرا یقینناً Spin-Down ہوگا یعنی کہ ایک پارٹیکل کا مشاہدہ کرنے پر دوسرا پارٹیکل اپنی حالت اس کہ حساب سے ایڈجسٹ کرلیتا ہے وہ بھی روشنی کی رفتار سے بھی تیز..! یہاں تک کہ دو میں سے ایک پارٹیکل زمین پر ہو اور دوسرا چاند پر آپ زمین والے پارٹیکل کا مشاہدہ کرتے ہیں اگر وہ Spin-up شو کر رہا ہے تو چاند پر موجود پارٹیکل اس صورت میں Spin-Down ظاہر کرے گا دیکھنے سے تو ان کہ درمیان نہ کوئی تار موجود ہی نہ اور کوئی رابطے کا ذریعہ مگر پھر بھی ہر دفعہ یہ ایسا ہی رویہ اپناتے ہیں ایک پارٹیکل کی کہ سپین کو ناپنے پر دوسرے کہ میلوں دور اُسی ہی لمحے بغیر رابطے کہ اُس کہ برعکس نتجئہ شو کرنا عجیب معلوم ہوتا ہے
یہاں ایک بات اور بھی حیران کُن ہے کہ پارٹیکلز کی حالت مشاہدہ کرنے سے پہلے ویو کی سی ہوتی ہے اور مشاہدہ کرنے پر یہ پارٹیکلز کی طرح کا برتاؤ کرنے لگتے ہیں جو کہ ڈبل سلٹ ایکپریمنٹ سے ثابت شدہ ہے یعنی کہ ہمارا مشاہدہ بھی پارٹیکلز کو ویو سے پارٹیکل بننے پر مجبور کردیتا ہے مشاہدہ سے پہلے پارٹیکل کی موجودگی Probabilities پر ہی انحصار کرتی ہے یعنی کہ ماپنے سے پہلے پارٹیکل Super Position میں ہوتا ہے مگر ہمارا مشاہدہ کرنا اُسے کوئی سا ایک سپین اختیار کرنے پر مجبور کردیتا ہے
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمارا مشاہدہ کرنا یا ناپنا پارٹیکل کو اپنا سپن بدلنے پر مجبور کیسے کرتا ہے..ہمیں معلوم ہے کہ سپن کو ماپنے پر ہمیشہ دو طرح کا ہی سپن ہمیں ملتا ہے سپن اپ یا سپن ڈون اس صورت میں اگر پارٹیکل کا vertically سپن اپ کی خاصیت رکھتا ہے تو ڈیٹیکٹر کی مدد Horizentally ماپنے پر ہمیں نتجہ %50 اپ سپن کی صورت میں ملے گا اور 50% ڈؤن سپن ملے گا اس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ پارٹیکل کو ماپنے کیلئے اگر ڈیٹیکٹر کی پوزیشن بدل دی جائے تو پارٹیکل کا سپن بدل سکتا ہے اور اس صورت میں اسی vertically Spin-up پارٹیکل کو ماپنے کیلئے اگر ڈیٹیکٹر کی پوزیشن 60° زوایہ پر ہوتو اس کہ سپن اپ ہونے کہ چانسز 3/4 اور سپن ڈؤن ہوکے کہ چانسز 1/4 ہیں..
کوانٹم میکنیکس کو لے کر نیل بوہر اور آئینسٹائن کا آپس میں اختلاف رہا.. کوانٹم کا یہ Phenomenon آئینسٹائن کی کامیاب ترین تھیوری آف ریلٹیویٹی کو چیلنج کر رہا تھا اسلئے آئینسٹائن کوانٹم کہ اس Behaviour کو ماننے کو تیار نہیں تھے اآئینسٹائن Poldolsky اور Rosen نے ملکر EPR Paradox پیش کیا جس کہ مطابق ان پارٹیکلز کہ درمیان Hidden Variable موجود ہیں جن کو ابھی تک دریافت نہیں کیا جا سکے آئینسٹائن کا منانا تھا کہ پارٹیکلز کو جدا کرنے سے پہلے یہ آپس میں معلومات کا تبادلہ کرلیتے ہیں کہ ان دونوں نے مشاہدہ کرنے پر کیسا رویہ اپنانا ہے جیسے آپ کہ پاس کہ ایک دستانوں کا جوڑا ہو ایک لیفٹ اور دوسرا رائٹ آپ ان دونوں کو الگ الگ بریف کیس میں ڈال کر ایک دوسرے سے دور کہیں رکھ دیں اب اگر آپ ایک بریف کیس کھولیں تو وہاں لیفٹ ہینڈ دستانہ ہوتو آپ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ دوسرے بریف کیس میں رائٹ ہینڈ ہی موجود ہے یعنی کہ یہ جدا ہونے پر تہہ ہوگیا تھا کہ کونسے سے پارٹیکل نے کونسا Spin شو کرنا ہے چاہے آپ مشاہدہ کریں یا نہ کریں یہ اُن کی حالتوں پر اثر کرنے والا نہیں اور یہ بات کافی حد تک آسان اور ماننے والی تھی مگر نیل بوہر کہ مطابق تو کوانٹم ساری کی ساری probabilities پر انحصار کرتی ہے پارٹیکلز کو spin رینڈم ہے وہ مشاہدہ کرنے پر ہی تہہ ہوگا کہ یہ پارٹیکل کیا سپن شو کر رہے ہیں 1955 میں آئینسٹائن وفات پا گئے اور اپنی موت تک اُن کا کوانٹم میکنیکس کہ بارے میں یہی خیال تھا کہ کوانٹم میکنیکس رئیلٹیی کی مکمل تصویر نہیں ہے اُن کا ماننا تھا کہ کوانٹم میکنیکس کہ Puzzle کہ کچھ پیسسز ابھی دریافت نہیں ہوپائے تبھی کوانٹم میکنیکس رئیلٹیی سے ٹکرا رہی ہے اور رئیلٹیی کی مشکوک تصویر پیش کر رہی ہے یہ صرف math کی weirdness ہے نہ کہ رئیلٹیی کی .. مگر وہ اس تناظر میں غلط ثابت ہوئے
1960 میں آئرش تھیوریسٹ جون بیل کہ شائع کیے گئے ایک پیپر میں اس کوانٹم ڈیڈلاک کا حل موجود تھا اُس نے ایک فلسفی سوال کو ایک تجرباتی سوال میں بدل دیا اُس کہ مطابق اگر ایک ایسی مشین بنائی جائے جو ایک ہی وقت میں بہت سے پارٹیکل بنائے اور اُن کو ماپے تو ہم اس کا جواب حاصل ہوسکتا ہے کہ اس تناظر میں آئینسٹائن ٹھیک ہے یا بوہر.. 1967 میں Jhon Clauser نے اسی پیپر کو بنیاد بناتے ہوئے ایک مشین بنائی جس کی مدد سے ہزاروں انٹینگلڈ پارٹیکلز کو مختلف پوزیشنز سے ماپا جاسکتا تھا اور تجربات بار بار دوہرانے کہ بعد ملنے والے رزلٹ اس بات کو بیان کر رہے تھے کہ بوہر کا انٹینگلمنٹ کہ متعلق نظریہ بالکل درست ہے اور پارٹیکل کسی قسم کا spooky action نہیں رکھتے اس کہ بعد ایک فرانسیسی فزیسٹ Elana Spay نے بھی اسی طرح کا ٹیسٹ کیا جو ذیادہ بہتر طریقے سے نتائج واضح کر سکتا تھا جس نے تمام Doubts کو کلئیر کر دیا جس سے یہ ثابت ہوا کہ کوانٹم میکنیکس کی Math اس متعلق بالکل ٹھیک Prediction کر رہی تھی کہ ایک پارٹیکل کو ناپنے سے دوسرے پارٹیکل کہ spin پر اثر پڑتا ہے
انٹینگلمنٹ ایک حقیقت ہے اور اسے بار بار تجربات سے ثابت کیا جا چُکا ہے..! مگر ہم یہ حقیقت ابھی تک جان نہیں سکے کہ یہ ایسا کیوں ہے یہ پارٹیکلز کیوں ایسا رویہ رکھتے ہیں بغیر کسی رابطے و ذریعہ کہ ان آپس میں ایسا کونسا کنیکشن ہے جو ان کو دوریاں کہ باوجود جوڑے رکھتا ہے کچھ فزیسسٹ کا ماننا ہے کہ یہ انٹینگلڈ پارٹیکل کسی قسم کی Hidden Information نہیں رکھتے یہ مشاہدہ کرنے سپن اختیار کرتے ہیں اور کچھ کا ماننا ہے کہ یہ انٹینگلڈ پارٹیکل روشنی سے بھی تیز رفتار کہ ساتھ ایک دوسرے کو اپنی حالت کہ متعلق اپ ڈیٹ کرتے ہیں اور یہ نظریہ تھیوری آف ریلٹیویٹی کو تقویت بخشتا ہے فلحال تو یہ ایک Mystery ہے شاید مستقبل میں ہم اس کہ متعلق جان سکیں اور اس کو اپنے استعمال میں لا سکیں ابھی تک انٹینگلمنٹ کو استعمال کرنا ممکن نہیں ہوسکا…!
یہ پارٹیکلز کی آپسی "دلی لگی" ہے جو ہم ایٹمز اور مالیکیول کہ بنے لوگوں کی سمجھ سے ابتک پرے ہے..
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔