خسارے کی زندگی ۔
کل ایک صاحب فرمانے لگے کِہ آپ ہمیشہ کہتے ہیں کہ زندگی بہت آسان ہے ہے سادہ ہے ۔ روح اس جسم میں جشن منانے کے لیے آتی ہے ۔ اور ہم خود زمہ دار ہیں اس زندگی کو مشکل بنانے ہیں ۔ پھر انہوں نے سورہ العصر کا حوالہ دیا جہاں اللہ پاک فرماتے ہیں کہ ‘بے شک انسان خسارے میں ہے’ ۔
میں اس کی باتیں سن کر بہت حیران ہوا۔ میں نے کہا کم از کم پوری سورۂ کا مطالعہ تو کرو ۔ ایک اتنا بڑا ‘مگریا سوائے ‘ ہے ۔
ایک اتنی بڑی رعایت ہے خسارے سے ، ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے ۔ جنہوں نے عمل صالح کیے۔ اور مزید جو حق پر رہے اور صبر کیا ۔
اس سے آپ اندازہ لگائیں کے برائ ، لالچ ، ہوس اور حرث کی زندگی کیونکر خسارے والی نہیں ہو گی ۔
جھوٹ ، بے ایمانی ، رشوت ، زخیرہ اندازی جیسے گندے عمل انسان کو خسارے کی طرف نہیں لے کہ جائیں گے تو کیا سکون یا منافع دیں گے ۔ اس میں تو رب کریم نے قسم بھی کھائ ہے زمانے کی ، ایسے بُرے لوگوں کا خسارے میں ہونے کی ۔
ہمارا سب سے سے بڑا مسئلہ ہی یہی ہے کے ایمان بھی صرف لفظوں تک اور اعمال میں بھی پلیتی اور پھر آرام سے کہ دینا کہ خدا نے بھی کہ دیاہے کہ انسان خسارے میں ہے ۔ کمال ہے ، ایسی گھٹیا سوچ پر ۔
آج جو ہمارے ملک میں سیاستدان ، بیریوکریٹ، مافیا اور دیگر حکومتی ارکان جو ظلم و ستم ڈھا رہے ہیں وہ ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے ۔
دوسرا جو ہم میں سے ایماندار اچھے لوگ ہیں وہ خاموش ہیں ۔ اس ظلم کے خلاف آواز بلند نہیں کر رہے ۔ آج ہی مجھے میرے قابل احترام وکیل دوست اقبال جعفری صاحب نے ایک انگریزی میں پیغام بھیجا اسی طرح شئیر کر رہا ہوں۔
Our holy prophet s a w w was resilient and nobly persistent. He did not throw the towel before tyranny for the sake of staTus quo and halva. And cashmere harreeRaw.
یہ ہے دو چیزیں جنہوں نے ہم سب کو خسارے کی زندگی کی طرف دھکیل دیا ہے ۔ ایک اجتماعی برائ اور دوسری اجتماعی بے حسی۔ دونوں طرح کے لوگ برابر کے شریک گناہ ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ انسان فرشتے نہیں ہوتے ، لیکن شیطان بھی نہیں بننے چاہیے ۔
میں اس سب کچھ کو بہت آسان اس لیے کہتا ہوں کیونکہ یہ ہمارے بس میں ہے ۔ صرف ارادے اور ہمت کی ضرورت ہے ۔ مغرب میں زیادہ تر لوگ برائ سے بھی دور رہتے ہیں اور آواز بلند کرنے والوں کی بھی کمی نہیں لہازا وہ خسارے میں نہیں ۔
اگر ہم نے اپنی روح کو سکون میں رکھنا ہے اور اس کا اس دنیا میں مقصد دریافت کرنا ہے تو پھر ہمیں محبت اور شکر گزاری کی زندگیاں گزارنی ہوں گی ۔ وگرنہ روح کا جسم سے ٹکراؤ بیماریاں ، الجھنیں اور پریشانیاں ہی دے گا جو کہ یقیناً بہت ہی بڑے خسار ے کی زندگی ہے ۔ اس سے جتنی جلدی ممکن ہو جان چھڑوائیں ۔
خوش رہیں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔