دبئی سے بھی پاکستان کے خلاف غلاظت بھری زبان ۔
کل دبئی کی سیکورٹی کے چیف ،Lt Gen.Dhahi Khalfan نے انتہا کر دی پاکستان کے خلاف تعصباتی اور نسلی گند سے بھرے بیانات کی ۔ یہ ان بیانات سے کم نہیں تھے جو ٹویٹر پر کچھ مہینے پہلے ٹرمپ نے کچھ افریقی ریاستوں کو shit holes کہا تھا ۔ جنرل دہی کا بھی ٹرمپ کی طرح و تیرا ہے کہ وہ صبح صبح اٹھ کر کسی نہ کسی ملک سے سے دشمنی میں اخلاق سے گری ہوئ زبان والی ٹویٹ داغ دیتا ہے ۔یہ شخص خدا بنا ہوا ہے ؟۔ حال ہی میں اس نے ترکی کے صدر اور قطر کے خلاف بدتمیزی والی ٹویٹز کی ۔
پاکستان کو اس وقت نہ صرف مغرب بلکہ اسلامی ممالک میں بھی عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا ۔ اس کی صرف اور صرف وجہ ہمارے لیڈران کی کرپشن ہے ۔ مودی جب ۲۰۱۶ میں سعودیہ گیا ایک تو اسے red carpet reception دی گئ دوسرا سب سے پہلا معاملہ اس نے ان سے اپنی لیبر کا طے کروایا ۔ کل جب جنرل دہی پاکستانیوں اور بنگالیوں کے خلاف غلیظ زبان استمعال کر رہا تھا تو اسی وقت انڈونیشیا کے حکام دبئ حکومت کو وارننگ دے رہے تھے کہ اگر آپ نے ہماری maids کو موجودہ طے شدہ کم سے کم اجرت نہ دی تو ہم مستقبل میں انڈونیشیا سے maids بھیجنی بند کر دیں گے ۔
پاکستان کے لیے معاملات چاہے چین ہو امریکہ ہو یا عرب ممالک شدید گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں ۔ اس کی صرف اور صرف ایک ہی وجہ ہے ، ہمارے لیڈروں کی پاکستان کی ان سے سودے بازیاں ۔
چین سے ہر پروجیکٹ پر زرداری سے لے کر فوج ، نواز شریف اور شہباز شریف نے ٹکا کر کمیشن کھایا اور ابھی بھی کھا رہے ہیں ۔ امریکہ کو پروجیکٹ دینے پر نہ صرف کمیشن کھائے پاسپورٹ لیے ۔ موجودہ وزیر اعظم نے اینگرو کو بغیر کسی قائدے اور قانون کے کیسے ٹرمینل کا ٹھیکہ دیا ۔ ابھی گیس کی ترسیل شروع بھی نہیں ہوئ تو روز جرمانہ دیا جا رہا ہے ۔ اسی طرح عرب ممالک میں نہ صرف کاروبار کیے ، کمیشن کھائے بلکہ اقامے لیے ۔ کالا دھن چھپانے کی تجوریاں بنائیں ۔
عربی شہزادوں کو شکار اور لُوٹ مار کے لیے دعوت شیراز دی گئ ۔ جب بھی کوئ احتساب یا اسٹیبلشمنٹ سے معاملہ خراب ہوتا ہے کوئ جہاز پکڑتا ہے دبئ کے اپنے محل میں منتقل ہو جاتا ہے اور کوئ سعودی عرب کے ولا میں ۔ جسٹس فرخ عرفان کا بھی دبئ میں ولا ہے اس نے خاک کسی دبئ کے عربی کے خلاف پاکستانی کی فریاد سننی ؟
ہم نے اپنے آپ کو اتنا سستا بیچ دیا ۔ اتنی ڈھٹائی اور بے غیرتی سے اپنی ماں پاکستان کا سودا کر دیا کہ ندامت سے سر جھک جاتا ہے ۔ شرم سے ڈوب مر جانے کا مقام ہے ۔
پچھلے کچھ ہفتوں سے عرب کا شہزادہ امریکہ میں ہے اور صبح صبح اُٹھ کر جین پہن کر مختلف کاروباری لوگوں کو سعودیہ میں پراجیکٹ لانے کی منت سماجت میں لگ جاتا ہے ۔ ہمارا وزیر اعظم ایر پورٹ سے ہی ننگا ہو کر واپس چلا گیا ۔
کل میں کچھ امریکیوں کے ساتھ لائبریری میں بیٹھا تھا اتنی عزت مجھے دے رہے تھے صرف میرے اخلاق اور علم کی بنیاد پر اور کہ رہے تھے تم پاکستانی لگتے نہیں اور میں انہیں یقین دلوا رہا تھا کہ نہیں ہمارے لیڈر بے شرم ہیں ہم سارے پاکستانی بہت قابل اور محنتی لوگ ہیں ۔ ایک نے کہا ہاں میرا ڈاکٹر ایک پاکستانی ہے بہت زبر دست ہے ۔
آپ لوگ اب اپنا خود ہی فیصلہ کریں کہ اب کیا کرنا ہے، لیڈروں نے تو بتا دیا ہم نے لُوٹنا ہے بس، روک سکو تو روک لو ۔ آپ کے وزیر اعظم نے تو کہ دیا کہ ہمارا کام ملازمتیں دینا نہیں اور قطر کے جعلی خط دکھا کر ہم نے آپ کا سارا پیسہ ہضم کرنا ہے ۔ آپ کو مزید لُوٹنا ہے ۔
اب آپ سب کو فیصلہ کرنا ہو گا ، اٹھنا ہو گا ، اس اجتماعی خودکشی کے خلاف جس کی طرف آپ کے لیڈر آپ کو دھکیل رہے ہیں ۔ ایک طرف موت ہے اور دوسری طرف ان بدمعاش اور غنڈوں کے گریبان ، دیر کس بات کی ہے؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔