مر اسی ہونا ہی ایک نظریہ ہے ۔
آج کل وطن عزیز میں الیکشن قریب ہیں نظریاتی ہونے پر بحث چھڑی ہوئ ہے ۔ عمران خان بھی نظریاتی ہے ، اچکزئ بھی نظریاتی ہے ۔ نواز شریف تو اس کھیل میں پرانا پاپی ہے ۔ دراصل یہ سارے سیاسی مراسی ہیں بلکہ ساری دنیا کہ ، سعودی شہزادے نے امریکہ آ کر یہی تو کہا تھا کہ ہم نے Wahhabism کا مراسی پنا آپ کے کہنے پر کیا ۔ کچھ exceptions ہیں، پچھلے دنوں مجھے بھوٹان جیسے غیر اہم اور کوہ ہمالیہ کے ننھے ملک کے سربراہ کہ اس فرمان نے حیران کر دیا کہ ہمارا ملک ہمیشہ کے لیے کاربن negative رہے گا اور دوسرا ہم اپنی ذندگیوں کے معیار کا انڈیکس Gross National Happiness پر base کریں گے (GNH)۔ میرا تو تب سے بھوٹان شفٹ ہونے کو دل کر رہا ہے ۔
مغرب کے ملکوں کے سیاسی مراسیوں کا یہ ہے کہ وہ عوام کو جواب دہ ہوتے ہیں ۔ جنہوں نے ٹرمپ کو ووٹ دیا تھا وہ آج اس کی پتلون اتارے ہوئے ہیں ۔ برطانیہ کی تھریسہ مے تو لگتا ہے زہنی بیمار ہو گئ ہے اس پریشر سے ۔ میری والدہ یاد آ گئ اگر انہوں نے کسی کی بک بک بند کروانی ہوتی تھی کہتی تھیں ‘بند کر اے مراسی پُنا’۔ نام نہاد دانشور مشاہد حسین جیسے ، مراسیوں کے کنگ ، جس ملک میں موجود ہوں وہ ملک پستی کی حدوں کو کیوں نہ چھوئے ۔
بہت دکھ ہوتا ہے ۔ ہم امت کس کی ہیں ۔ وہ پیغمبر ص جو میں کل کسی کو کہ رہا تھا تاریخ میں اگر استحصال ختم کیا صرف اور صرف اس ہستی نے ۔ فرمایا استحصال حرام ہے ۔ ہمارے سیاسی مراسی اور ہم سب دن رات استحصال کر رہے ہیں اپنے جیسے انسانوں کا ۔
کوئ مجھے بتا سکتا ہے کتنے فیصد پاکستان میں دس سال سے کم عمر کے بچے گھروں ، ورکشاپوں اور بھٹوں پر کام کر رہے ہیں ؟ شہزاد رائے ان کو اسکول ڈالنے کے چکر میں لاکھوں روپیہ کھا گیا ۔ اب تو گھر میں رکھے بچوں پر تشدد کی خبریں بھی آ رہی ہیں ۔ افسوس کا مقام ہے ۔ کیا ضابطہ حیات ہمارے پیارے نبی نے دیا اور ہم کس ڈگر چل پڑے ۔
کل میں روحانیت کی پرانی tradition Shaman کے ماہر Ya’acov Darling Khan کی کتاب پڑھ رہا تھا ۔ بتاتا چلوں شامان ایک پیر یا medium کی طرح کام کرتا ہے spirit کے ساتھ مل کر دنیاوی مسائل حل کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ کیا ایک زبردست بات اس میں اس نے کی مجھے انگریزی میں quote کرنی پڑے گی ۔ دل خوش ہو گیا ۔
“The real change demands real work with the Body , Heart and Mind، wrong to think it was enough to agree with an idea in order to live it.”
کیا ہمارے پیغمبر نے بلکل یہی کر کے نہیں دکھایا ؟۔ لوگوں کے دلوں ، زہن اور جسموں میں جگہ بنا کر تبدیلی نہیں لائے ؟
یہ دراصل ڈارلنگ خان نے چپیڑ / تھپڑ مارا ہے آج کل کے سیاسی مراسیوں کو ۔ کل میری کچھ خواتین جو میرے بلاگ بہت شوق سے پڑھتی ہیں ان سے بات ہو رہی تھی ۔ میں ان کو عرض کر رہا تھا کہ نہ میں پیر ہوں ، نہ کوئ بابا ۔ ایک خاص سوچ کا مالک ہوں اس کو تحریر کرتا ہوں اپنے مشاہدے کی بنا پر ۔ نہ مجھے داد چاہیے نہ معاوضہ نہ پیروی ۔ پسند آئے تو اپنا لیں میرے لیے دعا کریں ۔ وگرنہ ignore کر دیں ۔
زندگی بہت آسان ہے اسے آسان ہی رہنے دیں ۔ اپنا کنٹرول قدرت کے ہاتھوں میں دے دیں یہ باقی سارے بھی آپ ہی کی طرح مٹی کے بونے ہیں ، جن کو آپ اپنی نجات اور رہبری کا فرض سونپ رہے ہیں ۔
بہت خوش رہیں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔