پچھلے کچھ مہینوں میں لاطینی امریکہ کے آدھی درجن کے قریب ممالک میں انتخابات ہوئے اور سب میں احتساب ، کفایت شعاری اور گڈ گورننس کا نعرہ لگانے والے بھاری اکثریت سے جیت گئے ۔ میکسیکو کے نئے صدر جنہوں نے گو کے یکم دسمبر کو حلف لینا ہے نے ابھی سے میکسیکو میں زبردست اکھاڑ پچھاڑ شروع کر دی ہے ۔ صدر کے استمعال میں سرکاری بوئینگ طیارے کو بیچنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ناقدین کے نزدیک وہ صرف آدھی قیمت حاصل کر سکے گا لیکن اوبراڈور ڈٹا ہوا ہے ۔ ایک لاطینی ریاست میں نئے سربراہ کو کہا کہا گیا کے ائیرلائنز ساری آپ کی ریاست میں آنا بند ہوگئ ہیں تو اب تو اپنا جہاز استمعال کرنا ہو گا جس پر انہوں نے کہا کے میں گدھا یا موٹرسائیکل پر سرحدوں پار ملاقاتوں کے لیے جایا کروں گا ۔ اگر بلوچستان کا سابق وزیر اعلی، ارب پتی سردار ، شوق میں اسلام آباد کی سڑکوں پر پاور بائیک پر گھوم سکتا ہے تو جناب شوبازی کی بجائے مجبوری اور سادگی میں عمران خان کیوں نہیں ۔ آپ نے تو عوام پر بھی پرویز الہی کے ہیلمٹوں کے کنٹینر بیچنے کے لیے ہیلمٹ کی پابندی لگا دی۔ اس وقت تیسری دنیا کے بہت سارے سربراہان نے کمرشل فلائیٹس پر سفر کرنا شروع کر دیا ہے ۔ اور ایک پر تو تنقید ہوئ کے اگر اقوام متحدہ کا اجلاس ہو اور کمرشل فلائیٹ لیٹ ہو جائے ؟ اس نے کہا کے کوئ فرق نہیں پڑتا ۔
یہ سب کچھ دراصل عوام کی بے بسی اور مشکلات کو دیکھتے ہوئے ناگزیر ہے ۔ عمران خان تو ویسے تنقید کرنے والوں کو کہ سکتا ہے کے مبشر لقمان اور جہانگیر ترین کے جہاز جُوں ہیں ۔ مالدیپ میں یمین باوجود اپوزیشن کو اندر کروا کے ، دو ججوں کو نظر بند کر کے ، میڈیا پو پابندیاں لگوا کر بری طرح الیکشن ہار گیا اور نئے آنے والے نے پکر دھکڑ شروع کر دی ہے ۔ جنوبی افریقہ میں پہلی دفعہ سیاہ فام اور دوسری نسلوں نے بھی نقل مکانی شروع کر دی ہے ۔ حالنکہ وہاں بھی نیا سربراہ صفائ ستھرائ کی کوشش میں ہے ۔ جنرل سسی نے مصر میں پچھلے ہفتہ حسنی مبارک کے بیٹوں کو سابقہ اسٹاک ایلسچینجج کے گناہوں پر اندر کر دیا ۔ مصر کی اسٹاک ایکسیمج بیٹھ گئ ۔ لیکن جنرل سسی نے پرواہ نہیں کی ۔ کل پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج میں بھی بہت زیادہ مندے کا رحجان رہا ۔ کیوں نہ عقیل کریم ڈیڈی ، میاں منشا اور جہانگیر صدیقی کو ماضی کی اسٹاک ایکسچینج کی manipulations پر گرفتار کیا جائے اور پاکستان کا سارا قرض ان لٹیروں سے اتروایا جائے ۔ بھلے اسٹاک مارکیٹ کریش کر جائے ، بیٹھنے دو اسٹاک ایکسچیمج کو یہ بھی امیروں کا جُؤا ہے ۔ جو محض مفروضوں پر مبنی ہے ۔ امریکہ میں تو اس پر بہت پابندیاں لگا دی گئیں ہیں ۔ اسے تو جب رائج کیا گیا غریبوں کو کمپنیوں میں حصہ دار کہلوا کر سراہا گیا جبکہ اس نے تو انہیں مزید غریب کیا ۔ آج ایپل اور ایمازون کا شئیر امریکہ میں آسمانوں سے بات کر رہا ہے دونوں ٹریلین ڈالر کمپنیاں ہیں جبکہ امریکی عوام مزید غربت میں دھنسے جا رہے ہیں ۔ ٹرمپ نے ایمازون کے چیف کو للکار اب اس نے تنخواہیں ۱۵ ڈالر گھنٹہ پر کر دی ہیں ۔ لندن سے تو سنا ہے LIBOR کو ختم کیا جا رہا ہے وہ ادارہ جو روز کرنسی ریٹ کا فیصلہ کرتا ہے borrowing کی شرح سُود دیکھنے کے بعد ۔ وہاں بھی بہت وسیع پیمانے پر ہیرا پھیریاں ہو رہی ہیں ۔
ان سب عالمی تبدیلیوں کے پیچھے تین بہت اہم وجوہات ہیں ، یہ سیلاب اب رکنے کو نہیں ۔ پہلی لوگوں کا تیزی سے روز بروز غریب ہونا ، دوسرا سربراہان کا سوچ سے زیادہ امیر ہونا اور تیسرا سوشل میڈیا ۔ عرب سپرنگ انقلاب بھی ٹویٹر اور سوشل میڈیا پر برپا ہوا تھا ۔ عمران خان بھی سوشل میڈیا کی وجہ سے زیادہ مقبول ہوا ۔ کل ہی ایک بہت زبردست کمینٹ اس پر میں پڑھ رہا تھا ۔
“Facebook (created in 2004), YouTube (2005), Twitter (2006), Instagram (2010), Snapchat (2011) and the like have transformed everything, they have also helped alter what we experience, know and think”
یہ ہے اصل تبدیلی ۔ اس کو کوئ نہیں روک سکتا ۔ مستقبل کے لیڈر یہ جانتے ہیں ۔ اب فراڈ ، دھندہ اور استحصال بہت مشکل ۔ سوشل میڈیا بلاگنگ کسی مشہور اخبار میں کالم پر بھی فوقیت لے گئ ۔ عطا لحق قاسمی جیسی غلاظتوں سے تو جان چھُٹی ۔
ہندوستان کی سپریم کورٹ نے چار کے مقابلہ میں ایک سے بائیو میٹرک والے شناختی کارڈ کو منظور کیا اور مزید کہا کے صرف سرکار اس ڈیٹا کی وارث ہو گی اور پرائیوٹ ٹیلی فون کمپنیاں یا اخوت جیسے ادارے انہیں بغیر اجازت access نہیں کر سکیں گے ۔ ہمارے تو خیر ڈیٹا کا اللہ ہی حافظ ہے آصف باجوہ کے ہوتے ہوئے ۔ نہ census درست ، نادرا کو امتیاز تاجور تباہ برباد کر کے نیب میں اعلی عہدہ پر جا بیٹھا ۔ انتہا کا ظلم ۔ ابھی بھی سیف نامی ہاورڈ کا تعلیم یافتہ بدمعاش پنجاب کا ڈیٹا سنبھال رہا ہے ۔ الیکشن rig اس نے کیے ۔
پاکستان میں یہ سب کچھ عمران خان کو کرنا پڑے گا ۔ اب فوج کی یا کسی کی نہیں چلے گی صرف عوام کی ۔ سونے کے کموڈ والوں کو پھانسی لگانی ہو گی ۔ ملک ریاض کا کیس اتنا سادہ ہے ۔ اس ساری کراچی اسکیم کو حکومت اپنے کنٹرول میں لے اور کسی باہر کے کنٹریکٹر سے چلائے ۔ اتنے پاکستانی لوگ باہر موجود ہیں ، جن کے پاس سرمایہ بھی ہے اور expertise بھی ۔ کل میں اکنامسٹ جریدے میں امریکی سی آئ اے کا اشتہار دیکھ رہا تھا جنہیں ریل اسٹیٹ کا تجربہ ہو ۔ کہیں کوئ امریکی کمپنی تو بحریہ نہیں لینے لگی ؟ بہر کیف اب وقت شہادت ہے آیا ۔ پوری قوم کو عمران خان کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہو گا اگر عمران بلا تفریق صافی ستھرائ کا اعلان کرتا ہے اور یہ مہم اپنے پیاروں سے شروع کرتا ہے ۔ اسی میں پاکستان کی جیت ہو گی ۔ ۲۲ کروڑ کی جیت اور اسلام کی جیت ۔ بنا دو خان صاحب پاکستان کو مدینہ کی ریاست ، قوم تمہارے بچوں کو دعائیں دے گی ۔
پاکستان پائیندہ باد
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...