ڈاکٹر نذیر قیصر ۔ ماہرِ فلسفہ‘ ماہرِ نفسیات‘ ماہرِ تعلیم اور ماہرِ اقبالیات ۔ آپ نے علامہ اقبال کے صد سالہ یومِ ولادت کے سلسلہ میں لاہور میں ہونے والی بین الاقوامی اقبال کانگرس میں علامہ اقبال کو بطور ایک ماہرِ نفسیات پیش کیا تھا۔ آپ نے فکرِ اقبال کے فروغ کے لیے کئی مضامین اور کتب تحریر کیں۔ آپ نے اقبال فورم انٹرنیشنل کی بنیاد ڈالی جس کا ماہانہ اجلاس باقاعدگی سے ہر ماہ منعقد کیا جاتا ہے۔ آپ واحد اقبال شناس ہیں جن کی دو کتب کو صدارتی اقبال ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے جبکہ آپ کی چار کتب ایران میں فارسی ترجمہ کے ساتھ شائع ہو چکی ہیں۔ آپ کے ڈاکٹریٹ کے تحقیقی مقالہ کو‘ جو کہ اقبال کے مذہبی افکار پر رومی کے اثرات‘ کے عنوان سے تھا‘ پاکستان کے علاوہ بھارت سے بھی شائع کیا گیا اور اس کا بھی فارسی ترجمہ ایران میں شائع ہوا جسے 2004 میں سیزن بک کا ایوارڈ بھی ملا۔ آپ کا انتقال 24 فروری 2013 کو لاہور میں ہوا۔
ڈاکٹر نذیر قیصر کی تصانیف
ڈاکٹر نذیر قیصر نے علامہ اقبال کے افکار پر جو کتب تحریر کی تھیں۔ اُن کے نام مندرجہ ذیل ہیں:
1- Rumi's Impact on Iqbal's Religious Thought
2- A Critique of Western Psychology and Psychotherapy and Iqbal's Approach
3- Iqbal Today
4- Iqbal: A Philosophical Psychotherapist and Beyond
5- Iqbal and the Western Philosophers
6- Creative Dimensions of Iqbal's Thought
7- Realization of Iqbal's Educational Philosophy in Montessori System
۸۔ فکرِ اقبال کے تحقیقی پہلو
۹۔ اقبال اور ذہنی علاج
ڈاکٹر صاحب کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ آپ کی دو کتب Iqbal and the Western Philosophers اور Iqbal Today کو صدارتی اقبال ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ ان دونوں کتب کے سرورق مصورِ اقبال جناب اسلم کمال نے تیار کیے تھے۔ ڈاکٹر نذیر قیصر پاکستان کے واحد اقبال شناس ہیں جن کی چار کتب ڈاکٹر محمد بقائی ماکان نے فارسی میں ترجمہ کیں اور ایران میں شائع ہوئیں۔ جن کے نام درج ذیل ہیں:
۱۔ معنای زندگی از نگاہ مولانا و اقبال
۲۔ اقبال و شش فیلسوف غربی
۳۔ نقد روان شناسی و روان در مانی غرب از نگاہ اقبال
۴۔ بالندگی شخصیت کودک از نگاہ اقبال لاھوری و مونتہ سوری
’’معنای زندگی از نگاہ مولانا و اقبال‘‘ آپ کا ڈاکٹریٹ کا تحقیق مقالہ کا فارسی ترجمہ ہے جسے ایران میں سیزن بُک کا ایوارڈ مل چکا ہے۔ جبکہ آپ کی پانچویں کتاب کے فارسی ترجمہ کی ذمہ داری محمد حسین ساکت نے لی ہے‘ جو خود بھی اقبال شناس ہیں اور ایران کی سپریم کورٹ کے سابق منصف ہیں۔ آپ کا تحقیقی مقالہ بھارت سے بھی انگریزی زبان میں شائع ہو چکا ہے۔
آپ کے مضامین جو افکارِ اقبال پر تحریر کیے گئے تھے اب اُنہیں یکجا کر دیا گیا ہے اور اشاعت کے لیے اقبال اکادمی پاکستان کو بھجوائے جا چکے ہیں تاکہ کتابی صورت میں شائع ہو جائیں۔ اس کے علاوہ راقم (میاں ساجد علی) نے حال ہی میں تحقیق مقالہ بعنوان ’’ڈاکٹر نذیر قیصر بطور اقبال شناس‘‘ پر ایم فل اقبالیات کیا ہے‘ جس کے نگران ڈاکٹر شہزاد قیصر ہیں۔