یکم اپریل 1936ء پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تاریخ پیدائش ہے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان بھوپال میں پیدا ہوئے۔
1952ء میں وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہجرت کرکے کراچی آگئے جہاں انہوں نے ڈی جے کالج کراچی سے بی ایس سی کیا۔ 196ء میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے وہ یورپ چلے گئے جہاں انہوں نے جرمنی اور ہالینڈ کی یونیورسٹیوں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور پی ایچ ڈی کیا۔
1974ء میں انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو سے رابطہ قائم کیا اور انہیں بتایا کہ وہ یورینیم کی افزودگی جیسے پیچیدہ اور مشکل ترین کام میں مہارت رکھتے ہیں اور ملک کی خدمت کے لیے وطن واپس آنا چاہتے ہیں۔
ذوالفقار علی بھٹو نے ڈاکٹر قدیر خان کو فوراً وطن واپس آنے کی ہدایت کی ۔ بھٹو نے ان پر اعتماد کرتے ہوئے انہیںاپنا پروجیکٹ شروع کرنے کی تمام سہولیات فراہم کردیں اور31 جولائی 1976ء کو راولپنڈی میں انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز کا قیام عمل میں آگیا جو اب ڈاکٹر عبدالقدیر خان ریسرچ لیبارٹری کہلاتا ہے۔
دو سال کی ریاضت کے بعدڈاکٹر عبدالقدیر خان اس لیبارٹری میں یورینیم کو افزودہ کرنے کے تجربے میں کامیاب ہوگئے۔
تقریباً اسی زمانے میں کہوٹہ کے مقام پرایٹمی پلانٹ کی تنصیب مکمل ہوگئی جہاں پاکستان نے اپناسب سے بڑا ہتھیار ایٹم بم تیار کیا۔
28 مئی 1998ء کو پاکستان نے پہلا ایٹمی دھماکا کیا اور یوںایٹمی طاقت رکھنے والے ملکوں کی صف میں شامل ہوگیا۔ 2003ء میں امریکا نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ان کے رقفا پر الزام لگایا کہ وہ پاکستان کے ایٹمی راز شمالی کوریا ، ایران اور لیبیا کو فروخت کررہے ہیں اور ان کے ایٹمی پروگرام کی تکمیل میں مدد دے رہے ہیں۔
امریکا نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو امریکا کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا مگر حکومت پاکستان نے عوام اور پریس کے شدید دبائو کے باعث ایسا کرنے سے انکار کردیا اور وفاقی کابینہ کی سفارش پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی معافی کی اپیل منظور کرلی اور ان کے نقل و حرکت ان کی حفاظت کے پیش نظر ان کے گھر تک محدود کردی۔۔۔!!!!