جی ہاں بالکل،
ہر سائنسی تھیوری/نظریے کو آپ غلط ثابت کرسکتے ہیں۔ اگر اپکے حق میں مضبوط شواہد، تگڑے دلائل اور ناقابل رد ثبوت ہوں تو آپ کسی بھی سائنسی تھیوری کو مسترد کرکے اپنی نئی تھیوری پیش کرسکتے ہیں۔ کارل پوپر ایک مشہور سائنسدان اور فلسفی، جنہوں نے “سائنس فلاسفی ” نامی مشہور کتاب لکھی، ان کی طرف سے تجویز کردہ جھوٹ ثابت کرنے کے اصول، سائنس کو غیر سائنس سے الگ کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ یہ تجویز کرتے ہیں کہ کسی نظریہ کو سائنسی تصور کرنے کے لیے اسے جانچا جانا چاہیے اور اسے غلط ثابت کرنا چاہیے۔ مثال کے طور پر، یہ مفروضہ کہ “تمام ہنس سفید ہوتے ہیں،” کالے ہنس کو دیکھ کر غلط ثابت ہو سکتا ہے، جو کہ مشاہدہ کی بنیاد پر رد کیا گیا ہے۔
ارتقاء کا نام آتے ہی یہاں بہت سارے لوگوں پر ایک ناگواری کا احساس ہوتا ہے، اور انکی بھرپور کوشش ہوتی ہے کہ ارتقائی عمل کو مسترد کرکے اپنے نظریات کو نافذ کیا جائے۔ چونکہ ارتقاء ایک سو فیصد سائنسی نطریہ ہے، تو یہ بھی سو فیصد جھٹلایا اور رد کیا جاسکتا ہے اور نیچے میں کچھ سائنٹفک گائیڈ لائن دے رہا ہوں، اس پرسائنسی بنیاددں پر کام کرکے آپ ارتقاء کو جھٹلاسکتے ہیں۔ عام جانداروں کے ارتقاء سے لیکر انسانی ارتقاء تک۔
اب ایسی چیزیں جو ارتقاء کو غلط ثابت کریں گی، ان گائیڈ لائنز کے مطابق
غلط جگہ اور غلط ٹائم اسکیل پر کوئی فاسلز ملنا۔ (جیسے ڈیوونین عہد، 419.2 ملین سال سے لیکر 358.9 ملین سال قدیم عرصےمیں کسی ممالیہ جانور کا فاسل مل جانا، یا پھر کسی بھی انسان یا انسان نما مخلوق کا ڈائنو سارز کے جراسک عہد میں دریافت ہوجانا) اگر ایسا ہوجائے تو بڑی آسانی سے ہم ارتقاء کی تھیوری کو مسترد کردیں گے اور دوسری اس سے زیادہ مستحکم سائنسی تھیوری اختیار کرلیں گے۔
2۔ انواع میں جینیاتی تبدیلی کی عمومی کمی۔اسکا مطلب کہ کم جینیاتی تنوع کا مطلب یہ ہے کہ اس نوع کے اندر جینز کے لیے ایللیس کی ایک محدود قسم ہے اور اس لیے مذکورہ نوع کے افراد کے درمیان زیادہ فرق نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہونے کے مواقع کم ہیں۔ کم جینیاتی تنوع اکثر رہائش گاہ کے نقصان کی وجہ سے ہوتا ہے۔
3.** وہ موافقت جو قدم بہ قدم فٹنس میں اضافے کے عمل سے تیار نہیں ہو سکتی تھیں۔**یعنی موافقت adaptaions تو جانداروں میں پائی جائے لیکن اس سے جاندار اپنے ماحول میں فٹ نہیں ہوتے ہوں بلکہ وہ موافقت انکے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہو۔ اس چیز سے نیچرل سیلیکشن اور سلیکشن پریشر بے کار ہوجاتا ہے جو ارتقاء کا اہم ڈرائیونگ قوت کہلاتی ہیں۔
4۔ ایک انواع میں موافقت صرف دوسری نسل کے لیے اچھی ہے، پہلی نسل میں یہ موافقت اسکے حق میں مضر ثابت ہوجائے۔ یہ چیز بھی نیچرل سیلیکشن کے لیے نقصان دہ ہے۔
5- موافقتیں انفرادی جاندارکے لیے تو مخالف اور نقصاندہ ہوں لیکن آبادی/انواع کے لیے اچھی ثابت ہوجائیں ہیں۔یہاں ، سب سے موزوں کی بقا survival of the fittest کا کانسپٹ غلط ثابت ہوجائے گا جو ارتقاء کا ایک اہم کانسپٹ ہے۔
.6- مورفولوجی/فوسیلز اور ڈی این اے کی بنیاد پر فائیلوجنی کے درمیان اختلاف موجود ہونا۔ چونکہ پرانے فوسلز زندہ انواع کے ساتھ شاذ و نادر ہی ایک جیسے یا مخصوص ہوتے ہیں، بہت کم ایسے جاندار موجود ہیں جو بالکل اپنے فاسلز اجداد سے کچھ ملتے جلتے ہوں، اس لیے ہم ان مماثلت کی بنیاد پر زندہ گروہوں کو فوسلز تفویض نہیں کر سکتے۔ لیکن اگر پھر بھی ایسا کوئی جاندار دریافت ہوجائے جو لاکھوں کڑوڑوں سال سے بغیر کسی تغیر کے آج تک ایسا کا ایسا ہی ہو، تو ارتقاء کی تھیوری فی الفور غلط ثابت ہوجائے گی۔ لیکن یاد رہے کہ جاندار کو بالکل جینیاتی لیول تک بالکل ایک جیسا ہونا چاہئے، صرف شکل یا ڈھانچے کا یکساں ہونا کافی نہیں۔
7- فوسل ریکارڈ جو وقت کے ساتھ ساتھ کوئی تبدیلی نہیں دکھا رہا ہے۔دراصل فاسلز اس بات کا ٹھوس ثبوت فراہم کرتے ہیں کہ ماضی کے جاندار آج کی طرح کے نہیں ہیں۔ فاسلز ارتقاء کی پیشرفت کو ظاہر کرتے ہیں۔ سائنس دان ان فاسلز کی عمر کا تعین کرتے ہیں اور پوری دنیا میں ان کی درجہ بندی کرتے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ جاندار کب ایک دوسرے کے ساتھ رہتے تھے۔درجہ بدرجہ ان فاسلز میں ہم ارتقاء کا پہلو دیکھتے ہیں اور رفتہ رفتہ ان میں انواع کی تبدیلی محسوس کی جاسکتی ہے۔ لیکن اگر کوئی فاسل لاکھوں کڑوڑوں سال کا وہی ہو جو آج کے کسی جاندار سے پوری طرح مطابقت رکھتا ہو، تو یہ بھی ارتقاء کے خلاف ثبوت مانا جائے گا۔ابھی تک کوئی ایسا فاسل دریافت نہیں ہوا لیکن، جو ارتقاء کے مخالفین ہیں، انکو ایسا فاسل تلاش کرنا ہوگا اگر وہ ارتقاء کو فالسفائی کرنا چاہ رہے ہیں
8- اس بات کی تصدیق کہ جینز میں ہونے والے تغیرات ایک جاندار کی آبادی میں جمع نہ ہوپاتی ہیں۔یہ اس خیال پر مبنی ہے کہ قدرتی انتخاب کی قوت عمر کے ساتھ کم ہوتی جاتی ہے، کیونکہ افراد میں اولاد پیدا کرنے کے امکانات کم اور کم ہوتے ہیں۔تغیرات ایک جاندار کے ڈی این اے میں تبدیلیاں ہیں جو نئے ایلیلز کو متعارف کروا کر آبادی کے اندر تنوع پیدا کرتی ہیں۔ کچھ تغیرات نقصان دہ ہوتے ہیں اور قدرتی انتخاب کے ذریعے آبادی سے جلد ختم ہو جاتے ہیں۔ نقصان دہ تغیرات حیاتیات کو جنسی پختگی تک پہنچنے اور دوبارہ پیدا ہونے سے روکتے ہیں۔ان متغیرات یا mutations کا کسی جینوم میں جمع اس وقت پیدا ہوتا ہے جب قدرتی انتخاب کی قوت اس مقام پر کم ہو جاتی ہے جہاں اس کا بار بار ہونے والے نقصان دہ تغیرات پر بہت کم اثر پڑتا ہے جس کے اثرات آخری زندگی تک محدود ہوتے ہیں۔ارتقاء کو فالسفائی کرنے کے لیے اس بات کی بھی تجرباتی تصدیق کافی ہے کہ تغیرات کسی جاندار کی آبادی میں جمع نہیں ہورہے۔
9- ارتقاء کو رد کرنے کا ایک اور پوائینٹ ۔اگر جانداروں کا ارتقاء نہیں ہوا تو مافوق الفطرت یا بے ساختہ تخلیق کیے جانے والی حیات کے مشاہدات اور اسکا ثبوت دینا چاہیے۔ اب یہ ایسا پوائنٹ ہے کہ اسکو ارتقاء کے رد کرنے والے لوگ بہت شدت سے اسکا اظہار کررہے ہوتے ہیں ۔ کیونکہ اس نطریے کے حق میں کچھ اعتقادات اور belief system کام کرررہے ہوتے ہیں۔ اگر ارتقاء غلط ہے اور زمین پر زندگی اچانک شروع ہوئی، انسان ، جانور، پودے، بیکٹریا، جراثیم، وائرس وغیرہ جیسے آج ہیں، ویسے ہی لاکھوں کڑوڑوں سال پہلے تھے، تو کیا یہ اچانک سے زمین سے کسی سیارے سے اسی طرح نازل ہوگئے؟ ایک بڑا اور جسیم ڈائنو سار کیسے اور کب اس دھرتی کو روندنے نازل ہوا؟ پانی میں تیرتی ہوئی مچھلی، لہلاتے ہوئے پودے اور پھول، حشرات الارض اور خود حضرت انسان یکدم اور اچانک کب ، کیسے اور کسطرح اس زمین پر نمودار ہوگئے؟ اگر وہیل،پاکی سیٹس نامی جاندار سے کیا ارتقاء پذیر نہیں ہوئی، تو کیا اتنی بڑی وھیل دھڑام سے آسمان سے گر پڑی یا زمین سے ابل پڑی؟ کہاں سے آئی یہ پھر وھیل؟ ان سب کی وضاحت جو کسی سائنسی زریعے سے ہو، غیر سائنسی زرائع سے نہ ہو، ارتقاء کے متبادل نظریہ ہو، اسکے مطابق ان سب سوالات کے جامع، شافی اور بالکل ریشنل جواب ہوں، تو ارتقاء کی تھیوری فالسفائی ہوسکتی ہے۔ لیکن دعویٰ ہی کافی نہیں، ثبوت کے ساتھ اسکو پیش کرنا چاہئے۔ دنیا بھر کی سائنسی کمیونٹی اسکو تسلیم کرے اور تمام پئیر ریویو جرنلز میں یہ تحقیق صف اول کے صفحات میں شامل ہو۔ اور اسطرح ہم ارتقاء کی تھیوری کو ردی کے ٹوکری میں ڈال دیں گے۔
اس کے برعکس اگر کوئی ارتقاء کی تصدیق کرنا چاہئے تو اسکےپانچ قسم کے شواہد پر بحث کی جاتی ہے ان شواہد کا کسی جاندار کے ساتھ موجود ہونا ارتقاء ہونے کا بین ثبوت مانا جاتا ہے ۔ وہ پانچ شواہد یہ ہیں : قدیم حیاتیات کی باقیات، فاسلز کی تہیں، آج زندہ جانداروں میں مماثلت، ڈی این اے میں مماثلت، اور جنین کی مماثلت۔
اگر ارتقاء کو کوئی جھٹلانا بھی چاہے تو ان پانچ شواہدات کے برخلاف اپنے ثبوت لے کر آجائے اور ارتقاء کو غلط ثابت کرکے حیاتیات کے نوبل پرائز کا مستحق ہوجائے۔
اردو لسانیات
زبان اصل میں انسان کے تعینات یا اداروں میں سے ہے۔ وہ ان کی معمول ہے جن کی کار بر...