ہنریاٹا لیکس کی لافانی زندگی اور ہم
ہنریاٹا لیکس ایک سیاہ فام امریکی خاتون تھیں ، ١٩٢٠ میں ریاست ورجینیا میں پیدا ہوئیں ، غریب پس منظر سے تھیں ، زیادہ پڑھ لکھ بھی نہیں سکیں اور تمباکو کے کھیتوں میں کام کرتی رہیں ، اسی دوران شادی ہوئی ، بچے ھوے ، آخری بچے کی پیدائش کے بعد پیٹ میں درد اور گلٹی کی شکایت پیدا ہوئی ، ہسپتال گیئیں جہاں کینسر کی تشخیص ہوئی اور اکتیس برس کی عمر میں ١٩٥١ میں علاج کے دوران ہسپتال میں فوت ہوگیئیں ،
یہاں تک یہ ایک عام سی کہانی ہے پر یہ ہماری زندگیوں کو کیسے متاثر کرتی ہے وہ یہاں سے پڑھیں ،
لیکس کے آخری ایام میں ڈاکٹروں نے انکے کینسر کا ایک ٹکڑا مزید ٹیسٹوں کیلیے محفوظ کر لیا جو ان دنوں معمول کی پریکٹس تھی ، یہ ٹکڑا جان ہاپکن ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں ڈاکٹر جارج اوٹو گے کو بھیج دیا گیا جو کینسر پر تحقیق کرتے تھے ، ڈاکٹر اوٹو گے نے ان خلیوں میں ایک خاص بات نوٹ کی ، اگر انکو پلیٹ میں مناسب خوراک اور آکسیجن میں اگایا جاتا تو یہ تقسیم در تقسیم کے بعد مر نہیں رہے تھے جبکہ دوسرے انسانوں کے خلیے چند مرتبہ تقسیم ہو کر یا مر جاتے تھے یا تقسیم ہونا بند کر دیتے تھے ،
یہ انتہائی حیرت انگیز دریافت تھی اور ڈاکٹر اوٹو گے نے مزید تحقیق کیلیے یہ خلیے اپنے ساتھی سائنس دانوں کو دیے جن میں سے ایک جوناس ساک تھے جنہوں نے انکے ذریے پولیو کی ویکسین بنائی ، اسکے بعد سے قریبا ستر برس میں ان خلیوں کو دنیا بھر (بشمول پاکستان) کی لیبارٹریوں میں مسلسل اگایا جا رہا ہے اور اب تک نسل در نسل بیس ٹن کے قریب یہ خلیے اگاۓ جا چکے ہیں ، ان کو اب تک قریبا ایک لاکھ کے قریب سائنسی تحقیقات میں استعمال کیا گیا ہے ، ان کےنام پر گیارہ ہزار پیٹنٹ بناۓ جا چکے ہیں ،
انکے ذریے پولیو کا قریبا خاتمہ ہوا ہے ، انکے ذریے انسان نے وائرس کی بیماریوں کو بہترسمجھا اور انکے علاج دریافت کیے ہیں ، انکے ذریے مختلف کینسرز ، انکے میکانزم اور ممکنہ علاج کی سمجھ بڑھی ہے ،وائرس اور ٹی بی کی ویکسینز بنی ہیں ، انہی کو انسان کے مکمل ڈی این اے کو پڑھنے میں بھی استعمال کیا گیا ہے انہی کے ذریے طویل العمری اور ممکنہ لافانیت کو سمجھنے میں بھی مدد ملی ہے ، اور انہی کو سب سے پہلے خلا میں بھیجا گیا تھا تا کہ انسانی خلیوں پر مائکروگریوٹی کے اثرات کا جائزہ لیا جا سکے ،
ان خلیوں پر تحقیقات کو حال ہی میں میڈیسن میں دو نوبل پرائز بھی ملے ہیں ، ٢٠٠٨ میں ایچ پی وی وائرس کی ویکسین بنانے پر اور ٢٠١١ میں طویل العمری سے جڑے خلوی اینزائم (خامرے ) ٹیلومیریز کی دریافت پر ،
یوں ایک گمنام سی امریکی خاتون مر کر بھی لافانی ہوگیئیں اور ہم سب کی زندگیوں میں کئی کئی برس کا اضافہ کر گیئیں ،
ہنریاٹا لیکس کی کہانی
https://www.youtube.com/watch?v=WU5uCiV0MyQ
انکے خلیوں (حیلا خلیے ) کی داستان
https://en.wikipedia.org/wiki/HeLa#Use_in_research
٢٠٠٨ اور ٢٠١١ کے میڈیسن کے نوبل انعام
http://fyb.umd.edu/2011/nobel-hela.html
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔