HOW TO GROW SAFFRON?
WHAT IS SAFFRON?
*زعفران کیا ہے؟اور کیسے لگایا جائے؟*
سیفران انگریزی میں جبکہ عربی اردو میں زعفران کہتے ہیں۔ ایک قیمتی مصالحہ یعنی سپائس ہے جو مختلف ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔اور بذات خود بہت ساری بیماریوں اور پیچیدگیوں کا علاج ہے۔آج سے سو سال قبل زعفران کی فی تولہ قیمت سونے کی فی تولہ قیمت سے زیادہ تھی۔ہربل اور میڈیسنل پراڈکٹ کی وجہ سے دنیا بھر میں اس کی بہت مانگ ہے۔ایران، اسپین،آکلینڈ،نیدر لینڈ، انڈیا،برازیل، کشمیروغیرہ کے زعفران دنیا بھر میں پسند کئے جاتے ہیں۔ ایران اکیلا ایسا ملک ہے جو پوری دنیا کی نوے فیصد ضرورت پوری کررہا ہے۔ اور یہ ضرورت ایران کی چند ایک چھوٹے چھوٹے قصبے ہیں۔جنہوں نے زعفران کی کاشت پر توجہ دی ہے اور وہی لوگ پوری کررہے ہیں۔ یوں زعفران کی اہمیت اور فوائد انسانی زندگی کے لئے کلونجی کی مانند ہے۔ پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ یہ صرف سرد علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔ یہ دراصل سردیوں کا پودا ہے جو سردیاں شروع ہوتے ہی لگایا جاتا ہے اور آٹھ ہفتوں سے لیکر بارہ ہفتوں کے درمیان پھول آجاتے ہیں۔ طبی لحاظ سے زعفران کے بہت سارے فوائد ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اگر اسے اپنے معمولات کے کھانوں میں استعمال کرنا شروع کیا جائے تو بہت ساری بیماریوں سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتاہے۔اور سالانہ صحت کے مد میں اخراجات میں کافی حد تک کمی آسکتی ہے۔پاکستان میں اس کی کاشت۱۵اگست سے لیکر ۲۵اکتوبر تک کیا جاتا ہے۔ جن علاقوں میں اس دوران درجہ حرارت ۳۵ کے نیچے آنا شروع ہوجائے تب اسکو لگایا جاتا ہے۔ یعنی بعض علاقوں میں اگست میں جبکہ بعض علاقوں میں ستمبر یا اکتوبر میں لگایا جاتا ہے۔جن علاقوں میں۲۵اکتوبر تک بھی درجہ حرارت ۳۵کے نیچے نہ آئیں۔تو ان علاقوں میں نہیں لگانے چاہیئے۔جبکہ بعض لوگ اکتوبر کے آخر اور نومبر میں بھی لگا لیتے ہیں۔اور ان کے نتائج بھی اچھے آچکے ہیں۔ مگر بہتر یہی ہے کہ ۱۵اگست اور ۲۵ اکتوبر کے درمیانے عرصہ میں لگائیں۔ذہن نشین کرلیں کہ جب بھی آپ کے علاقہ کا درجہ حرارت ۱۵اگست اور۲۵اکتوبر کے درمیان ۳۵کے نیچے آنا شروع ہوجائے تو اس پودے کو لگایا جاسکتا ہے۔یعنی کہ سردیاں شروع ہوتے ہی لگایا جاتا ہے۔اگر پاکستان میں اس فصل کو فروغ دیا جائے تو ہمارے لاکھوں بے روزگار شہری لاکھوں کروڑوں روپے کما سکتے ہیں۔اور وطن عزیز کو زرمبادلہ کی صورت میں اربوں روپے کما کے دے سکتے ہیں۔
*کاشت کرنے کا طریقہ:*
زعفران کاشت کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ایک حصہ مٹی،ایک حصہ گوبر کھاد اور ایک حصہ ریت آپس میں برابر مقدار میں چھان کر گملوں،فروٹ کے پلاسٹک کریٹ،گھی ڈبوں،کھیت ،کھیاری،باغیچہ یا کسی بھی زمیں میں لگایا جاسکتاہے۔اگر گملے یا کسی کنٹینر میں لگانے ہوں تو گملہ کے اندر چند ایک پتھر ڈال دیں تاکہ سوراخ مٹی سے بلاک نہ ہوں۔اور یہ ایک ویل ڈرینڈ پاٹ بن سکے۔مقصد یہ ہوتاہے کہ نکاس آب اچھے سے ہو۔کیونکہ زعفران کے پودے کے لئے زیادہ پانی کی ضرورت نہیں ہوتی۔مٹی کھاد اور ریت بھرنے کے بعد اگست ستمبر یا اکتوبر جس ماہ بھی درجہ حرارت۳۵کے نیچے آنا شروع ہو۔اس میں زعفران کاشت کئے جاتے ہیں۔جس طرح لہسن کا بلب دو یا ڈیڑھ انچ مٹی کے اندر اسطرح لگایا جاتا ہے کہ اس کے اوپر کی سطح مٹی سے باہر نظر آسکتا ہو اسی طرح زعفران کا بلب لگایا جاتاہے۔گملے کے ارد گرد اندر کی جانب تھوڑا سا پانی دیں تاکہ گملہ کے اندر مٹی میں نمی آسکے تاکہ بلب سرسبز ہونے مدد دے سکے۔ہر دوسرے تیسرے روز معائنہ کرلیں اگر پانی کی ضرورت محسوس ہو تو تھوڑا سا پانی اور دیں۔ پھولوں کے آنے تک پانی زیادہ دینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ہفتہ دس دن بعد تھوڑا سا فوار یا شاور ہی کافی ہوتا ہے تاکہ مٹی نم رہے۔پھولوں کے آنے تک نم رکھیں زیادہ نمی بھی نقصان دہ ہوتی ہے۔اتنا پانی نہ دیں کہ جس سے گملے کے اندر کیچڑ پیدا ہو۔لیکن نم رکھنا ضروری ہے۔
کھیت میں لگانے کے لئے ضروری ہے کہ کھیت اس طرح ہموار کرنی چاہیئے کہ اس سے پانی کا اخراج آسانی سے ہو۔تاکہ پانی زیادہ دیر تک کھڑا نہ ہو ۔کھیت میں ہر چھ سے بارہ انچ قطاروں میں لگائیں۔تاکہ درمیان میں ایک بندہ آسانی سے گزر سکتا ہو۔درمیانی راستہ اگر ایک فٹ سے زیادہ رکھ لیں اور پودا چھ انچ کے فاصلے پر لگائے تو زیادہ بہتر ہوتاہے۔ویسے اس سے کم فاصلے پر بھی لگایا جاسکتاہے۔فاصلہ اگر زیادہ رکھ لیا جائے تو اس کا یہ فائدہوتاہے کہ زمین کے اندر بلب بڑے اور زیادہ پروڈیوس ہوتے ہیں۔اور زعفران کے بلب بھی کافی مہنگے ہیں۔آٹھ ہفتوں سے بارہ ہفتوں کے درمیان زعفران کا پودا پھول دیتاہے اور ہر پھول کے درمیان تین لال رنگ کے ریشے ہوتے ہیں جس کو سٹگما کہتے ہیں نکلتے ہیں۔ اور یہی زعفران کہلاتے ہیں۔ یعنی زعفران کے پھولوں کے اندر تین لال رنگ کے ریشوں کو کاٹ کر دس بارہ گھنٹے تک چھاوں میں سوکھا کر وہی زعفران کہلاتے ہیں جو مارکیٹ میں پانچ سو چھ سو کا ایک گرام ملتاہے۔چھاوں میں اچھے سے سکھانے سے سٹگماز کی لائف بڑھ جاتی ہے۔اور زیادہ عرصہ کے قابل استعمال ہوتے ہیں۔سٹگماز حاصل کرلینے کے بعد پودے کو اسی جگہ رہنے دیں۔ کیونکہ ایک پودے سے مزید بلب زمین کے اندر پروڈیوس ہوتے ہیں۔بعض علاقوں میں بلب ایک سال میں میچور ہوجاتے ہیں جبکہ بعض علاقوں میں دو سال میں یعنی جولائی اگست تک ۔جولائی اگست میں چاہیں تو بلب کو اکھاڑ کر دوسری جگوں پر لگائے جاتے ہیں یا اگر رہنے دیئے جائیں تو اس سے زیادہ پھولوں اور زیادہ سٹگماز پھولوں کے سیزن میں آئیں گے اور اگر اس کو تین چار سالوں تک ایک ہی جگہ پر رہنے دیا جائے اور دیکھ بھال کی جائے تو یہ گھاس کی طرح تین چار فٹ تک جگہ گھیر لیتی ہے۔ اگر ہر سال اکھاڑنا مقصود نہ ہوں تو لگاتے وقت زیادہ فاصلہ سے لگائیں۔ اور یاد رہے کہ گرم علاقوں میں جنوری فروری میں ہی بلب زمین سے نکالے جاتے ہیں۔اسکے بعد یہ خشک ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔خشک ہونے سے پہلے ہی بلب کو زمین سے اکھاڑنا ضروری ہوتا ہے۔
مکمل معلومات ایک پرنٹڈ پمپلٹ کی صورت میں زعفران پاکستان کے ساتھ موجود ہے جس میں پانی،آمدن،زعفرانی شہد،سٹگماز اور بلب کی حفاظت، مارکیٹ، ہاروسٹنگ تمام تفصیلات پہنچائی گئی ہیں۔جو بلب آرڈر کرنے کے بعد آپ کو آپ کے پارسل کے ساتھ مفت ارسال کیا جاتا ہے۔جس میں تمام تر معلومات فراہم کئے گئے ہیں۔
آرڈر پلیس کرنے کے لئے ویب سائٹ، فیس بک پیج یا ایس ایم ایس وٹس ایپ کے ذریعے اپنا نام، پتہ ،موبائل نمبر اور مطلوبہ بلب کی تعداد لکھیں دو تین دنوں میں آپ کو ہوم ڈیلیوری اور کیش آن ڈیلیوری کے ذریعے پہنچائی جائے گی۔
www.facebook.com/zaffronpakistan
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔