اِررئیل فکشن ( Irreal Fiction ) ۔ 12
انگریزی افسانچہ
سرنگ ( Tunnel)
ایان سیڈ ( Ian Seed )
اردو قالب ؛ قیصر نذیر خاورؔ
میں اس آدمی سے متاثر ہوا جسے میں ریل گاڑی میں ملا تھا ؛ اِس کا سبب اُس کا مہذب انداز اور علم پر عبور تھا ۔ لیکن پھر اس نے اپنا جملہ ادھورا چھوڑا اور گاڑی کی کھڑکی کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھ کر باہر دیکھنا شروع کر دیا ، گو کہ ہم ایک سرنگ میں سے گزر رہے تھے ۔ اس نے مجھے بھی کہا کہ میں اس کے ساتھ گھٹنوں کے بل بیٹھ جاﺅں ۔ ’ وہ یہ نہیں چاہتا تھا کہ میں دعا بھی کروں ‘ ، اس نے کہا تھا ۔ ۔ ۔’ اب وہ اتنا بھی تنگ نظر نہیں‘ ۔ ۔ ۔ ’ وہ تو بس یہ چاہتا تھا کہ میں اس لمحے کی لافانیت سے روشنی پا لوں ۔ اگر میں اس کے ساتھ گھٹنوں کے بل بیٹھتا تو اس وقت جب ریل گاڑی اندھیرے سے نکلتی تو میں روشنی کی وہ پہلی کرنیں اپنے چہرے پر محسوس کر سکتا تھا ۔ ‘
میں نے ویسا ہی کیا جیسا کہ وہ چاہتا تھا لیکن میں اس دوران اپنے اس احساس کو دماغ سے نہ جھٹک سکا کہ اسے ، مجھے مُکتی دلانے کی بجائے اس بات میں زیادہ دلچسپی تھی کہ میں اس کی طریقت کو اپنا لوں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایان سیڈ ( Ian Seed ) اس وقت یونیورسٹی آف چیسٹر، برطانیہ میں ’ تخلیقی تحریر ' ( Creative Writing ) کا استاد ہے ۔ اس سے پہلے وہ یونیورسٹی آف لنکاسٹراور یونیورسٹی آف کُمبریا میں پڑھاتا تھا ۔ وہ نثر ( فِکشن اور نان فِکشن ) لکھنے کے علاوہ شاعر اور مترجم بھی ہے ۔ اب تک اس کی شاعری اور نثر کی پانچ کتابیں شائع ہو چکی ہیں جبکہ وہ فرانسیسی شاعر ’ Pierre Reverdy ‘ کی شاعری کا ترجمہ ’ The Thief of Talant ‘ کے نام سے کر چکا ہے ۔ اس کی تازہ ترین کتاب ’ New York Hotel ‘ سن 2018 ء میں سامنے آئی ہے ۔
مندرجہ بالا کہانی کو مصنف کی اجازت سے اردو قالب میں ڈھالا گیا ہے ۔