کیا بگ بینگ کائنات کے وقوع پذیر ہونے کا بہترین نظریہ ہے؟
تحریر: Victor T. Toth
ترجمہ: قدیر قریشی
بگ بینگ کی ترکیب فریڈ ہوئیل نے 1949 میں بی بی سی کے ایک ریڈیو شو میں اختراع کی تھی – اس ترکیب کا مقصد کائنات کے پھیلاؤ کے تصور کا خاکہ اڑانا تھا کیونکہ ہوئیل مستقل یعنی static کائنات کے مفروضے کے حامی تھے اور کائنات کے آغاز اور پھیلاؤ کے نظریے کو غلط سمجھتے تھے
آج کل بگ بینگ کی ترکیب کائنات کے آغاز کے بارے میں ماڈرن فزکس کے ماڈل کے بارے میں استعمال ہوتی ہے جس کی رو سے کائنات کا آغاز انتہائی گرم، انتہائی کثیف اور انتہائی چھوٹے نقطے سے ہوا – بعض اوقات بگ بینگ سے مراد وہ سینگولیریٹی بھی لیا جاتا ہے جس سے کائنات کا آغاز ہوا لیکن اس ترکیب کا یہ استعمال درست نہیں ہے کیونکہ بگ بینگ کا نظریہ اس سینگولیریٹی کی وضاحت نہیں کرتا بلکہ صرف اس کے بعد ہونے والے واقعات کی وضاحت کرتا ہے –
کاسمالوجی کے جدید نظریے کو Lambda CDM ماڈل کہا جاتا ہے جس کی رو سے کائنات کا آغاز 13.8 ارب سال پہلے ہوا اور آغاز کے وقت یہ کائنات بے انتہا کثیف تھی اور اس کا درجہِ حرارت بے انتہا زیادہ تھا
عمومی نظریہِ اضافت یعنی general theory of relativity کی رو سے کائنات کا آغاز ایک سنگولیریٹی سے ہوا لیکن یہ سنگولیریٹی کا لمحہ اس ماڈل کا حصہ نہیں ہے – موجودہ فزکس کا بہترین نظریہ اس لمحے کے فوراً بعد شروع ہوتا ہے لیکن اس سنگولیریٹی کا احاطہ نہیں کرتا – ہمیں معلوم ہے کہ نظریہ اضافت اس لمحے کو بیان کرنے کے قابل نہیں ہے – اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں ابھی تک یہ معلوم نہیں ہے کہ کششِ ثقل کو کوانٹم تھیوری کی رو سے کیسے بیان کیا جائے – ہم یہ جانتے ہیں کہ کوانٹم نظریے کے بغیر ہم یہ بیان نہیں کر پائیں گے کہ عین بگ بینگ کے لمحے پر (یا اس سے 'پہلے') کائنات کس حالت میں تھی – اس وجہ سے ہم کائنات کی کہانی بگ بینگ کے لمحے کے فوراً بعد (یعنی ایک سیکنڈ کے کھربویں حصے کے کھربویں حصے کے بعد) تو بیان کر سکتے ہیں لیکن عین بگ بینگ کے لمحے کو بیان نہیں کر سکتے
چنانچہ ہماری فزکس بگ بینگ سے شروع نہیں ہوتی بلکہ اس کے فوراً بعد سے شروع ہوتی ہے – پارٹیکل ایکسیلیریٹرز میں کیے گئے تجربات سے کوانٹم فزکس کے موجودہ نظریات کو پوری طرح سے ثابت کیا جا چکا ہے – یہ نظریات ہمیں یہ بتلاتے ہیں کہ بگ بینگ کے فوراً بعد بنیادی کوانٹم ذرات کیسے پیدا ہوئے، ان سے ہائیڈروجن اور ہیلیئم کے ایٹم کیسے بنے، ان ایٹمز سے ستارے اور کہکشائیں کیسے بنیں، ستاروں میں اور ستاروں کے سپر نووا ہو کر پھٹنے سے دیگر عناصر کے ایٹم کیسے بنے، سیارے کیسے وجود میں آئے وغیرہ – فزکس کی ان تمام پیش گوئیوں کو تجربات اور مشاہدات سے پرکھا جا چکا ہے – ان مشاہدات کے نتیجے میں کائنات کے ماڈلز کو مزید بہتر بنایا جاتا ہے جس سے کائنات کی عمر اور اس کے پھیلاؤ کی رفتار کی بہتر طور پر پیمائش کی جا سکتی ہے
چنانچہ بگ بینگ کا نظریہ کائنات کے نقطہِ آغاز کے فوراً بعد سے اب تک کی کائنات کے ارتقاء کے تمام مرحلوں کی درست پیش گوئی کرتا ہے – لیکن یہ ماڈل ہمیں یہ نہیں بتلاتا کہ کائنات کا آغاز کیونکر ہوا
اوریجنل آرٹیکل کا لنک:
https://www.quora.com/Is-the-Big-Bang-not…/…/Viktor-T-Toth-1
اردو زبان میں سائنس کے ویڈیوز دیکھنے کے لیے ہمارا یوٹیوب چینل وزٹ کیجیے
https://www.youtube.com/sciencekidunya
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔