اِک تِیر میرے سینے میں مارا کہ ہائے ہائے
غالب اگر آج زندہ ہوتے تو شاید یہ کہتے کہ انہوں نے یہ مصرعہ چھلے دار کہکشاں (ring galaxy) کی تصویر دیکھ کر کہا تھا- کسی زمانے میں یہ کہکشاں ملکی وے کہکشاں کی طرح spiral galaxy تھی- پھر ایک چھوٹی سی کہکشاں اس کی طرف بڑھنے لگی اور اس کے عین مرکز سے ہوتی ہوئی گذر گئی- اس چھوٹی کہکشاں کے اس طرح ٹکرانے سے بڑی کہکشاں میں دباؤ کی ایک لہر (compression wave) پیدا ہوئی اور باہر کی طرف پھیلتی ہوئی آس پاس کے ستاروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لیتی گئی- کروڑوں سالوں کے بعد اس کہکشاں کے مرکز میں بہت کم مادہ رہ گیا اور اس کا زیادہ تر ماس ایک چھلے کی شکل اختیار کر گیا- اس پھیلاؤ کے عمل میں کہکشاں کے مرکز میں موجود زیادہ تر گیس بھی دباؤ میں آئی اور اس میں لاکھوں ستاروں نے جنم لیا جو اس بڑھتے ہوئے چھلے کے ساتھ ساتھ کہکشاں کے مرکز سے دور جاتے گئے- اس وجہ سے اس چھلے میں زیادہ تر ستارے بہت زیادہ کمیت کے حامل ہیں- بہت زیادہ کمیت کے ستارے بہت گرم ہوتے ہیں اور نیلے رنگ کی روشنی خارج کرتے ہیں- یہی وجہ ہے کہ اس کہکشاں کے چھلے میں ہر طرف نیلا رنگ نظر آ رہا ہے-
اس کے علاوہ بہت بڑے ستارے بہت جلد اپنی ہائیڈروجن ختم کر لیتے ہیں اور ان کی بیرونی تہیں سپر نووا کی صورت میں پھٹ کر خلا میں بکھر جاتی ہیں جہاں وہ مزید کمپریشن پیدا کر کے مزید ستاروں کو جنم دیتی ہیں جبکہ ان کی کور منہدم ہو کر بلیک ہول کی شکل اختیار کر لیتی ہے- چنانچہ ماہرین کو اس چھلے میں جگہ جگہ بلیک ہول مل رہے ہیں-
https://www.syfy.com/…/wham-bullseye-galactic-collision-cre…
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔