ہبل دوربین کو خلا میں کام کرتے ہوئے 28 سال ہو چکے ہیں اور یہ اپنی تجویز کردہ ریٹائرمنٹ کی عمر سے کہیں زیادہ عمر رسیدہ ہو چکی ہے- لیکن اس کے باوجود اس کی نئی دریافتوں کی شرح میں کمی نہیں ہو رہی بلکہ اس میں روز بروز اضافہ ہی ہو رہا ہے- ابھی حال ہی میں اسے ایک نیا مشن دیا گیا ہے جس میں اسے کہکشاؤں کے عظیم جھرمٹوں کی کششِ ثقل کو gravitational lense کے طور پر استعمال کر کے ان کے پیچے اربوں نوری سال دور کہکشاؤں کی تصویریں بنانا ہے-
آئن سٹائن کے نظریہ اضافت سے ہمیں یہ معلوم ہوا کہ بڑے اجسام کی کششِ ثقل سپیس ٹائم میں خم پیدا کر دیتی ہے جس میں گذرتے ہوئے روشنی بھی خم کھا جاتی ہے- آپ کو یاد ہو گا کہ عدسے بھی اسی اصول پر کام کرتے ہیں کہ وہ روشنی کو خم دیتے ہیں جس سے روشنی ایک نقطے پر مرکوز ہو جاتی ہے- اس مظہر کو استعمال کر کے ہم عدسے استعمال کر کے دوربین بناتے ہیں جس سے دور کے اجسام کو دیکھا جا سکتا ہے- gravitational lensing کو بھی اسی طرح دور کے اجسام کو دیکھنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے- یعنی کہکشاؤں کے کلسٹرز کی کششِ ثقل کی وجہ سے ان کے پیچھے اربوں نوری سال دور کہکشاؤن کی روشنی بھی خم کھا جاتی ہے اور ہم تک پہنچنے لگتی ہے-
اب سے پہلے اس مظہر کی وجہ سے ہم اتفاقی طور پر بہت سے دور دراز کے اجسام کی تصویر بنا چکے ہیں- لیکن اب ہبل کو یہ باقاعدہ مشن دیا گیا ہے کہ دیو ہیکل گیلکسی کلسٹرز کو عدسے کے طور پر استعمال کر کے ان کے پیچے موجود دور دراز کی کہکشاؤں کی تصویریں بنائی جائیں- اس مشن سے ہمیں ایسی تصاوہر وصول ہوئی ہیں جنیہں دیکھ کر سائنس دان دم بخود رہ گئے ہیں- مثال کے طور پر ہم سے چار ارب نوری سال کے فاصلے پر سینکڑوں کہکشاؤں کا ایک کلسٹر ہے جسے Abell 370 کا نام دیا گیا ہے- اتنی بہت سے کہکشائیں ایک دوسرے کے اس قدر قریب ہونے کی وجہ سے اور اس کلسٹر میں کثیر مقدار میں ڈارک میٹر کی موجودگی کی وجہ سے اس کلسٹر کی کل کششِ ثقل بے انتہا ہے جس سے بہت طاقتور gravitational lensing effect پیدا ہوتا ہے- چنانچہ اس کے نتیجے میں ہبل تیرہ ارب نوری سال دور کہکشاؤں کی شبیہہ بھی بنا پائی ہے-
ہبل دور بین کی بنائی اس تصویر کے مرکز میں Abell 370 کی کہکشائیں صاف دیکھی جا سکتی ہیں- لیکن اس کے ارد گرد لمبی قوس کی شکل مین شبیہہ در اصل تیرہ ارب نوری سال دور موجود ایک ہی کہکشاں کی پانچ مختلف شبیہیں ہیں- چونکہ کہکشاؤں کے کلسٹر بے ہنگم ہوتے ہیں اس لیے اس لینزنگ سے شبیہہ ایک ہی جگہ نہیں بنتی بلکہ ایک ہی کہکشاں کی شبیہہ بیک وقت ایک سے زیادہ جگہ پر بنتی ہے- اس شبیہہ کی بدولت سائنس دان نہ صرف کائنات کے آغاز میں بننے والی کہکشاؤں کو سٹڈی کر پائیں گے بلکہ نسبتاً نزدیکی کلسٹرز میں موجود ڈارک میٹر کی کثافت اور distribution کے بارے میں بھی بہتر معلومات حاصل کر پائیں گے-
ہبل کی بنائی گئی دور دراز کی کہکشاؤں کی تصاویر دیکھنے کے لیے اس لنک پر کلک کیجیے-
https://www.sciencealert.com/abell-370-galaxy-cluster-gravi…