میں اردگرد ہر شخص کو شکایت کرتا پاتی ہوں۔ سب ناشکرے یا منافق ہی محسوس ہوتے ہیں..ہر کسی کو اپنی زندگی سے اور رشتوں سے شکایت ہے بیٹا باپ کے سودے کی غرض سے دئیے گئے پیسوں سے فراڈ کرکے اپنی جیب گرم کرتا ہے۔۔باپ مہنگائی کا رونا روتا رہ جاتا ہے۔ جب اسے معلوم نہیں ہوتا کہ بیٹے کی منافقت نے مجھے غریب کر دیا ہےدوسری طرف بندہ اپنے خدا سے منافقت کرنے سے بھی گریز نہیں کررہامطلب ایک طرف نماز قرآن شریعت اور سنت نبویﷺ سے کوسوں دور ہے۔ دوسری طرف خدا سے شکوے کہ میں مفلسی اور تباہ کن زندگی گزارنے پر مجبور ہوں..جب خود ہی اندر سے ہر کوئی منافق ہے تو پھر زندگی اور خدا سے شکایت کیسی ؟؟؟ہر انسان دوسروں کو غلط اور منافق کہتا ہے مگر خود کے اندر چھپی منافقت کسی کو نظر نہیں آتی ۔۔ہر چہرے کے پیچھے مطلب اور منافقت ہے ہم رشتوں میں مطلب کے لئے محبّت کا دیکھاوا کرتے ہیں یہ منافقت نہیں تو کیا ہے۔ ؟؟کچھ لوگ دوسروں کے ساتھ بہت محبّت دیکھاتے ہیں مگر اندر سے ہمیشہ اس کی چھوٹی سی غلطی پر بھی اسے پیٹھ پیچھے برا کہا جاتا ہے منافق لوگوں کی یہی نشانی ہے کہ وہ آپ کو غلط ہونے پر بھی غلط نہیں کہتے یہ بھی منافقت ہی ہے۔۔لڑکی ایک طرف اپنے ماں باپ کو بولتی ہے اس کو والدین سے بڑھ کر کوئی پیارا نہیں اور دوسری طرف اپنے عاشق کے لئے ماں باپ کو دھوکہ دے کر عزت خراب کرتی ہے یہ منافقت نہیں تو کیا ہے ۔۔؟؟ہمارا کوئی دوست غلطی کرتا ہے ہم بجائے اسے سمجھانے کے اس کو اچھا بولتے ہیں ۔۔یہ منافقت نہیں تو کیا ہے ؟؟؟میں یہ نہیں کہتی کہ ہر انسان منافق ہے مگر یہاں کوئی سچا بھی کہاں ہے ہر رشتہ منافقت کے ساتھ جڑا ہے۔۔کہیں کوئی لڑائی اگر ہوتی ہے تو صلح کے باوجود لوگ دل میں منافقت ہی رکھتے ہیں اور دوسرے کا برا وقت آنے کا انتظار کرتے ہیں یہ منافقت نہیں تو کیا ہے ۔۔؟؟ اگر ایک انسان اچھا ہے ضروری نہیں اس کا آگے بھی اچھے انسان سے واسطہ پڑے گا۔۔یہاں ہر چہرے کے پیچھے مطلب سازشیں چھپی ہیں ۔۔اگر کوئی قابل انسان آگے بڑھ رہا ہے تو اس کے اپنےبجائے خوشی محسوس کرنے کے اس سے جلن محسوس کر رہے ہوتے ہیں یہ منافقت نہیں تو کیا ہے؟؟ ہم مسلمان ہو کر بھی غیر مسّلم سے زیادہ منافقت رکھتے ہیں۔۔لیکن منافقت رکھ کر ہم خود کا نقصان ہی کر رہے ہیں دنیا اور آخرت دونوں میں اس کا انجام برا ہی ہوتا ہے ۔۔یہ مت سوچے کا ایک انسان نے آپ کا برا کیا ہے تو آپ بھی اس کے لئے برا ہی کریں اور اس کو تکلیف پہنچائے ۔۔آپ خدا پر چھوڑ دیں بیشک وہ بہتر فیصلے کرنے والا ہے ۔۔ہم خود بھی اپنے آپ سے منافقت کر رہے ہیں مگر اس بات کا ہمیں احساس تک نہیں کیوں کہ ایک طرف ہم لوگ مسلمان ہونے کا دعوا کر رہے ہوتے ہیں اور دوسری طرف ہم نماز قرآن اور باقی نیکیوں سے دوری بناۓ دنیا داری کے کاموں میں الجھے ہوۓ ہیں ۔۔میری سب سے گزارش ہے پہلے ہمیں خود کے اندر چھپی منافقت کو ختم کرنا چاہیے پھر دوسرے کو منافق ہونے کا الزام دینا چاہیے ۔۔لہٰذا ہم سب کو مسلمان ہونے کے ناتے نماز قرآن اور باقی فرض پورے کرنے چاہیے اور کوشیش کرنی چاہیے دوسروں کے لئے دل میں محبّت ہی رکھیں منافقت کفر کی نشانی ہے اور مسلمان کبھی نہیں چاہے گا کہ وہ کفر کریں۔۔اور اپنے خدا کو ناراض کرے اپنے آس پاس محبّت اور خوشی بانٹیں گے تو خود ہی سکون محسوس ہو گا ۔۔
جزاک اللّه