آج ہم جس سانپ کے متعلق اہم معلومات آپ دوستوں کے ساتھ شیٸر کرنے لگے یہ ساٸز میں تو چھوٹا ہوتا ہے مگر پوری دنیا میں سب سے زیادہ انسانی اموات صرف اسی سانپ کے کاٹنے سے ہو رہی ہیں۔
نام (Name) :
پاکستان کے مختلف علاقوں میں یہ سانپ کھپرا، لنڈی، اور جلیبی سانپ کے نام سے مشہور ہے۔
اس سانپ کا انگلش نام Saw Scaled Viper اور Carpet Viper ہے جبکہ سائنسی نام (Echis carinatus) ہے۔
آپ دوست اپنے اپنے علاقوں میں اس سانپ کو کس نام سے جانتے ہیں، نیچے کمنٹ باکس میں علاقہ اور سانپ کا مقامی نام ضرور بتاٸیں۔
خاندان (Family) :
کھپرا سانپ واٸپراٸیڈی (Viperidae) خاندان کا سانپ ہے۔
واٸپراٸیڈی خاندان مختلف اقسام کے زہریلے سانپوں پر مشتمل ہے۔
مسکن (Habitat) :
یہ سانپ پاکستان کےاونچے شمالی پہاڑی سلسلوں کے علاوہ باقی تقریبا تمام علاقوں، دوسرے ملکوں جیسا کہ ایران، افغانستان، افریقہ، مشرق وسطی، بھارت، اور سری لنکا کے خشک علاقوں میں پایا جاتا ہے۔
سطحِ سمندر سے 1800 میٹر کی بلندی پر ریگستانوں سے لے کر پتھریلے علاقے اور جھاڑی دار جنگلات اس سانپ کا مسکن ہیں، پہاڑی علاقوں میں یہ چٹانی بلاکس (Rock Blocks) کے نیچے جبکہ ذیلی پہاڑی علاقوں میں یہ جھاڑی دار جنگلات میں پایا جاتا ہے۔
یہ سانپ عموماً گھنے جنگلات اور دلدلی جگہوں والے علاقوں میں رہنے سے گریز کرتا ہے۔
رویہ (Behaviour) :
کھپرا سانپ "بگ فور" Big Four (چار بڑے زہریلے سانپوں) کا ایک رکن ہے جو انسانی آبادی کے قریب موجودگی اور اپنے جارحانہ رویے کی وجہ سےدنیا میں سب سے زیادہ سانپ کے ڈسے جانے کے واقعات اور اموات کا ذمہ دار ہے۔
ان کےڈسنے سے ہونے والی اموات کی شرح تقریباً 20 فیصد ہے۔
یہ سانپوں کی ان اقسام میں سے ہے جو دشمن پر انتہائی تیزی سے حملہ کرتے ہیں ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں یہ مخالف پر حملہ آور ہو کر واپس اپنی جگہ پہ آجاتا ہے۔
اس جینس کے تمام سانپ اپنے دفاع کےلیے مخالف کو خاص انداز سے دھمکاتے ہیں، اس دوران یہ متوازی C شکل کی کنڈلی بنا لیتے ہیں اور تیز پھنکار جیسی آواز پیدا کرتے ہیں، جو گرم برتن پر پانی گرانے سے پیدا ہونے والی آواز جیسی محسوس ہوتی ہے، اس کے علاوہ بل دار جسم کو آپس میں رگڑ کر خوفناک آواز پیدا کرتے ہیں جو، آری کے زریعے لکڑیاں کاٹنے سے پیدا ہونے والی آواز کے مشابہ ہوتی ہے۔
گرم موسم میں یہ عموماً رات کے وقت جبکہ سرد موسم میں اکثر اوقات دن کے وقت فعال ہوتا ہے۔
سردیوں میں یہ کھلی جگہوں پر دھوپ سینکتے نظر آتے ہیں، لیکن زیادہ تر یہ مردہ پودوں کے باقیات کے ڈھیر اور پتھروں کے نیچے پائے جاتے ہیں۔
ریتلے علاقوں میں یہ اکثراوقات ریت کے نیچے اس طرح سے دبا ہوتا ہے کہ اس کا صرف سر ظاہر ہوتا ہے یہ کافی فعال سانپ ہے اور اطراف میں بل کھاتا ہوا جسم کو گھماتے ہوئے تیزی سے حرکت کرتا ہے۔
انتہائی جارحانہ رویہ رکھنے والا یہ سانپ سامنا ہونے کی صورت میں اکثر اوقات بھاگنے کی کوشش کرتا ہے۔
لیکن جارحانہ انداز میں شکار کا تعاقب کرنے کے واقعات بھی رپورٹ کیے گئے ہیں۔
شکار کے انتظار میں یہ اکثراوقات جھاڑیوں کی جڑوں کے قریب پڑا رہتا ہے، شکار جب اس کی حدود میں آتا ہے تب یہ جارحانہ انداز میں تیز پھنکار کے ساتھ ڈرامائی انداز میں تیزی سے حملہ کرتا ہے، اور اکثراوقات کافی فاصلے تک پیچھا بھی کرتا ہے۔
گرم زمین سے بچنے کےلیے 1 سے 2 فٹ کی اونچائی تک جمپ کر کے یہ چھوٹی جھاڑیوں پر بھی چڑھ جاتا ہے، اور وہاں موجود گھونسلوں میں سے صحرائی پرندوں کے بچوں اور انڈوں کو کھا جاتا ہے۔
جسمانی ساخت (Physical Appearance) :
کھپرا نسبتاً کم لمبائی والا سانپ ہے ان کی سب سے بڑی قسم/نوع (E. leucogaster, E. Pyramidum) کی لمبائی عام طور پر تقریباً 90 سینٹی میٹر (35 انچ) سے کم اور سب سے چھوٹی قسم/نوع (E. Hughesi, E. jogeri) کی لمبائی تقریباً 30 سینٹی میٹر( 12 انچ) تک ہوتی ہے۔
ان کا سر نسبتاً چھوٹا، چوڑا، ناشپاتی جیسا اور گردن سے مختلف اور واضح طور پر الگ نظر آتا ہے اور سر کا اگلا حصہ چھوٹا اور گول ہوتا ہے جبکہ آنکھیں نسبتاً بڑی ہوتی ہیں اس کے سر پر تیر کی طرح کا نشان ہوتا ہے آنکھوں سے منہ کے زاویہ پر ایک پیلی پٹی ہوتی ہے جسم کی اوپر والی سطح کا رنگ درخت کی چھال کی طرح بھورا ہوتا ہے اور لمبائی کے رخ تاریک کونوں پر مشتمل ہلکے پیلے یا ہلکے بھورے رنگ کے نشان ہوتے ہیں جسم کےدرمیانی حصے میں یہ نشان زیادہ متوازن اور یکساں نظر آتے ہیں یہ نشان جسم کے دونوں اطراف میں سر سے لے کر جسم کے پچھلے حصے تک تنگ لہر نما دو لائنوں سے جڑے ہوتے ہیں جسم کے اوپر والے حصے پر کیل یا درانتی نما نوکدار سکیلز ہوتے ہیں جو چھونے پر کھردرے محسوس ہوتے ہیں۔
جسم کے نچلے حصے کا رنگ سفید، سرمئی سفید، زردی مائل سفید، زردی مائل گلابی بھورا ہوتا ہے جس پر سرمئی رنگ کے نقطہ نما نشان ہوتے ہیں جبکہ گلے اور ٹھوڑی کا رنگ سفید ہوتا ہے۔
یہ سانپ مناسب حد تک دبلا پتلا اور بیلن نما ہوتا ہے اس کی دم چھوٹی ہوتی ہے جو کہ پورے جسم کی لمبائی کا تقریباً 10 فیصد ہوتی ہے۔
کاٹنا / زہر (Bite/Venom) :
سانپوں کی یہ قسم/نوع وزن کے لحاظ سے اوسطاً 18 ملی گرام زہر پیدا کرتی ہے جسکی زیادہ سے زیادہ مقدار 72 ملی گرام ریکارڈ کی گئی ہے۔
اس سانپ کے زہرکی مقدار اور اثر سانپ کی قسم/نوع، مختلف جغرافیائی مقامات، مختلف موسمی حالات، مختلف جنس اور زہر داخل کرنے کے مختلف طریقوں کے لحاظ سے مختلف ہے،
نتیجتاً ان کے زہر کی LD50 Value میں بھی نمایاں فرق ہوتا ہے۔
یہ (LD50 Value) کیا ہے؟(LD50 (Lethal Dose 50%
یہ زہر کی وہ مقدار ہوتی ہے جو ایک خاص وقت میں زہر کا شکار بننے والے جانوروں کی 50 فیصد آبادی کو مارنے کےلئے کافی ہوتی ہے۔
یہ مقدار عموماً ملی گرام زہر فی کلو گرام جسمانی وزن کے حساب سے بیان کی جاتی ہے۔ اور لیبارٹری میں اس تجربے کے لیے زیادہ تر چوہوں پر اسکا استعمال کیا جاتا ہے۔
چوہوں میں انٹراوینس LD50 (نس میں داخل کیے گئے زہر کی (LD50 Value) تقریباً 2.3ملی گرام/کلوگرام سے 24.1 ملی گرام/کلوگرام اور کچھ میں 0.44 سے 0.48 ملی گرام/کلوگرام تک ہو سکتی ہے۔
انسانوں کے لیے اس کے زہر کی مہلک مقدار تقریباً 3 سے 5 ملی گرام/کلوگرام تک ہوتی ہے مادہ سانپ کا زہر نر سانپ کے زہر کی نسبت دوگنا زہریلا ہوتا ہے،
اسی طرح پیدا کردہ زہر کی مقدار بھی مختلف ہوتی ہے 41 سے 56 سینٹی میٹر تک لمبے سانپوں میں خشک زہر کی مقدار 20 سے 35 ملی گرام، ایرانی سانپوں میں 6 سے 48 ملی گرام ( اوسطاً 16 ملی گرام)
اور دوسرے مختلف علاقوں میں 13 سے 35 ملی گرام تک خشک زہر کی مقدار رپورٹ کی گئی،
موسمی حالات اور جنس کے لحاظ سے بھی مختلف پیداوار ریکارڈ کی گئی گرمیوں میں زہر کی زیادہ مقدار پیدا ہوتی ہے جبکہ نر سانپ مادہ کی نسبت زیادہ مقدارمیں زہر پیدا کرتے ہیں،
سانپ کے کاٹنے کے چند منٹوں کے اندر اندر جسم کا وہ حصہ شدید درد کے ساتھ سوجنا شروع ہوجاتا ہے سوجن اور چھالوں کے ساتھ پورا حصہ مفلوج بھی ہوسکتا ہے اس سانپ کا زہر زیادہ تر ہیمو ٹاکسن اور سائٹو ٹاکسن پر مشتمل ہوتا ہے،
سائٹو ٹاکسن (زہر) جسم کےسیلز/خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہےاور ہیموٹاکسن (زہر) خون کے سیلز اور مختلف جسمانی اعضا کو متاثر کرتا ہے۔
خون کے سیلز کو نقصان پہنچا کر یہ خون کے جمنے کے عمل کو روکتا ہے اس کے نتیجے میں جسم کے مختلف حصوں سے خون آنا شروع ہوجاتا ہے جن میں خون کی قے، کھانسی کے ساتھ خون کا آنا، خونی اسہال، پیشاب میں خون آنا، نکسیر پھوٹنا وغیرہ شامل ہیں جس سے خون کی کمی ہونے کی وجہ سے بے ہوشی کے دورے پڑنے کے ساتھ ساتھ موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
خوراک (Diet/Feeding) :
اس سانپ کی مختلف اقسام/انواع کی خوراک ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے ان کی خوراک میں ٹڈی دل، بھنورا، کیڑے، گھونگھے، مکڑیاں، بچھو، کنکھجورے، مینڈک، رینگنے والے جانور (بشمول دوسرے سانپ)، چھوٹے ممالیہ جانور اور چھوٹے پرندے وغیرہ شامل ہیں۔
عملِ تولید (Reproduction) :
ان کی افزائشِ نسل کا موسم فروری کے درمیان سے شروع ہو کر اپریل کے آخر تک جاتا ہے۔
اس سانپ کی افریقہ وغیرہ میں پائی جانے والی زیادہ تر اقسام/انواع اووِی پیرس (Oviparous) ہیں مطلب مادہ انڈے دیتی ہے،
دیئے جانے والے اوسطاً 6 سے10 انڈے سفیدرنگ کے سخت خول پر مشتمل ہوتے ہیں،
جبکہ دوسری جیسا کہ انڈیا، پاکستان وغیرہ میں پائی جانے والی اقسام وِوی پیرس(Viviparous) ہیں،
مطلب مادہ بچے دیتی ہے ایک ہی وقت میں پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد تقریباً 6 سے 28 ہوتی ہے۔
خطرات/تحفظ ( Threats/Conservation) :
اس سانپ کی بقا کو سب سے بڑا خطرہ اس کے مسکن کی تباہی ہے۔
اس کے علاوہ خطرناک اور طاقتور زہریلا سانپ ہونے کی وجہ سے خوف کے مارے اسے زیادہ تر مار دیا جاتا ہے،
یہ اکثر سڑکوں سےگزرتے ہوئے بھی مارے جاتے ہیں اور ان کے قیمتی زہر کے حصول کےلیے بھی ان کو بڑی تعداد میں پکڑا جاتا ہے۔
خون کو پتلا کرنے والا اس کا زہر مختلف ادویات مثلاً Echistatin, Ecarin, Tirofiban وغیرہ میں استعمال ہونے کی وجہ سے بہت مانگ رکھتا ہے۔
1 : (Echistatin)
یہ سانپ کے زہر سے حاصل ہونے والی49-امائنو ایسڈز پولی پیپٹائڈ (49 Aminoacid-Polypeptide) پر مشتمل پروٹین ہے جو شریانوں میں خون کے جمنے سے بننے لوتھڑوں کے علاج میں استعمال ہوتا ہے،
اسکے علاوہ یہ زخموں کے مندمل ہونے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے،
سانپ کے زہر سے حاصل ہونے والی اس پروٹین کو
آسٹیو پروسس کے علاج میں بھی استعمال کیا جاتاہے۔ آسٹیو پروسس (Osteoprosis)
ہڈیوں کی ایک بیماری ہے جس میں ہڈیاں کیلشیم اور فاسفورس وغیرہ کی کمی کی وجہ سےکمزور ہو کر ٹوٹ جاتی ہیں۔
2 : (Ecarin)
یہ کھپرا سانپ سے نکالا جانے والا ایک اینزائمز ہے جو ایک لیبارٹری ٹیسٹ (ECT) Ecarin Clotting Time میں استعمال کیا جاتا ہے یہ ٹیسٹ Hirudin (خون کو گاڑھا ہونے سے روکنے والی دوائی جو شروع میں جونک سے حاصل کی جاتی ہے) سے علاج کے دوران خون کو جمنے سے روکنے کے عمل کی جانچ پڑتال کرتا ہے۔
3 : (Tirofiban)
یہ سانپ کے زہر میں موجودخون کو گاڑھا ہونے سے روکنے والی پروٹین سے نکالی جانے والی اینٹی پلیٹ لٹس دوائی ہے، جو خون میں پلیٹ لٹس کے جمع ہونے سے بننے والے لوتھڑوں کو ختم کرتی ہے اس خاصیت کی وجہ سے اسے دل کے مریضوں کے علاج میں استعمال کیا جاتا ہے۔
حفاظتی انتظامات (Safety Measures) :
اس سانپ کے خطرناک اور جان لیوا حملے سے بچنے کے لیے عام عوام مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔
1۔ اردگرد کے ماحول کو کوڑاکرکٹ سے صاف رکھیں۔
2۔ گھروں کو چوہوں اور دوسرے کتر کر کھانے والے جانوروں سے پاک رکھیں۔
3۔ گھر کے قریبی ایریا میں موجود کچرے کو متعلقہ صفاٸی والے محکمے سے صاف کرائیں۔
4۔ گھر کے قریب موجود تمام چوہوں کے سوراخوں کو بند رکھیں۔
5۔ اپنے باغیچےکی صفائی کو اچھی طرح سے برقرار رکھیں
گملوں کو دیوار سے ایک فٹ کے فاصلے پر رکھیں۔
6۔ اگر آپ رات کوکسی بھی کام کے لیے اپنے کمرے سے باہر نکل رہے ہیں تو پورچ/برآمدہ کی لائٹس آن کر لیں۔
7۔ جب استعمال میں نہ ہوں تو کموڈ کے ڈھکن اور ٹوائلٹ کے دروازے بند رکھیں۔
8۔ گٹروں کے ڈھکن اچھے سے بند رکھیں اورکھلے گٹروں کو مناسب طور پہ بند کرائیں۔
9۔ نکاسی کے پائپ کو جالی سے اس طرح سے بند رکھیں کہ
سیوریج باہر آسکے لیکن سانپ اندر نہ جاسکے۔
10۔ سانپ ، اور جنگلی جانور نظر آنے کی صورت میں ریسکیو 1122 والوں کو فوراً فون کریں۔
11۔ اگر خدانخواستہ کوٸی سانپ یا موذی جانور کاٹ لے یا ڈنگ مار لے تو، جادو اور دم کروانے کے چکروں میں وقت ضاٸع مت کریں۔ علاج کے لیے فوراً قریبی بڑے ہسپتال پہنچیں۔
نوٹ :
یہ تحریر پاکستان میں پاٸے جانے والے 4 عام زہریلے سانپوں میں سے دوسرے سانپ کی ہے۔ پہلے سنگچور سانپ کے متعلق پوسٹ شیٸر کی جاچکی ہے۔ باقی بچے ہوٸے 2 زہریلے سانپوں کے بارے میں آنے والے دنوں میں پوسٹیں شیٸر کر دی جاٸیں گی۔