آج سوچاتھا تاریخ پرنہیں لکھیں گے۔مگر پھروہی میں ہوں وہی عالم کیف۔بلوچستان چارریاستوں پرمشتمل صوبہ تھا۔خاران،قلات،مکران اور لسبیلہ۔11اگست1947کو میراحمدیاروالئ قلات کیساتھ قائد نےمعاہدہ کیااور قلات کو الگ ریاست تسلیم کیا۔قلات اسمبلی کے الیکشن اگست1947میں ہوئےاور نیشنل پارٹی جیت گئ۔
نیشنل پارٹی کے نوابزادہ اسلم قلات کے وزیر اعظم مقرر ہوئے۔اسی اسمبلی مں غوث بخش بزنجو والد حاصل بزنجو نے الجاق پاکستان کے خلاف قرار داد پیش کی جو متفقہ طور پر منظور ہوئے۔اکتوبر1947 میں قائد نے خان قلات کو دھمکی آمیز خط لکھا اور کلحاق پاکستان کا کہا۔جس کو رد کر دیا گیا۔
23مارچ 1948 کوریاست خاران،مکران اور لسبیلہ نے پاکستان سے الحاق کیا۔چان قلات نےاسے 11اگست معاہدے کی خلاف ورزی قراردیا۔27 مارچ 1948 کو قائداعظم نے فوج کو ریاست قلات پر حملے کا حکم دیا۔ایک دن میں ریاست فتح ہوئی۔بندوق کی نوک پرالحاق پاکستان کا معاہدہ کیا گیا۔جسے اب کوئی نہیں مانتا۔
الحاق معاہدےکےخلاف والئ قلات کےبھائی شہزادہ عبدالکریم نے 16مئ 1948 کو جنگ شروع کی۔قلات نینشل آرمی نےانکاساتھ دیا۔بعدازاں کوگرفتار کر لیاگیا۔دس قید بامشقت کی سزاملی۔آزادی کاعلم نوروزخان نےاٹھایا۔جن کےساتھ قرآن کےصفحات پرپاک فوج نےمعاہدہ لکھا۔بعدمیں گولیوں سےقرآن پاک شھیدکیاگیا۔
کشمیرمیں الیکشن میں ٹرن آؤٹ بہت کم ہوتاہے۔بھارت پر کشمیریوں کےعدم اعتماد کا ثبوت ہے۔بجادلیل ہے۔اگر بلوچستان کی انتخابی تاریخ دیکھی جائےیہ بات واضح ہےانتخاب میں ٹرن آؤٹ ہمیشہ کم رہا ہے۔2002اور2008میں یہ کشمیرسےکم رہا۔2018کے الیکشن میں اسکوظاھرکرتے ہیں۔ریاست کو نظرثانی کی ضرورت ہے۔