2013میں جب نوازلیگ کی حکومت آئی جامعات کو کام سونپاگیاکہ تاریخ کی غیرمتنازعہ کتب کا اردو ترجمہ کیاجائے اس کام کیلئے جامعات نیشنل بک فاؤنڈیشن کے اشتراک سے کام شروع ہوا جنرل کمال کی کتاب کااردو ترجمہ 2016میں ہوا اسےشائع جامعہ پنجاب نےکیا افسوس بعدمیں اسےہٹادیاگیا
جنرل شیر علی پٹودی کی کتاب The story of soldiering and politics in Indian and Pakistan..کا اردوترجمہ بھی کیاگیا اسکا اردو ترجمہ انہوں نے 1977میں خود کیا جواب نہیں ملتا اس کا دوسراترجمہ میرےوالدصاحب نے 2008میں کیا جسےغائب کردیاگیا اس میں ایوب کے سیاہ کارنامےدرج ہیں
نواب مشتاق احمد خان سابق سفیر ریاست حیدرآباد دکن کی خودنوشت نواب صاحب کاذکر جناح پیپرز میں موجود ہے نواب صاحب کی کتاب میں ریاست حیدرآباد کا خزانہ غائب ہونے کی مکمل روداد درج ہے جس میں گورنر جنرل غلام محمد ملوث تھے یہ کتاب اب نہیں ملتی پتہ نہیں کیوں۔؟
ایڈیٹر ریاست دیوان سنگھ مفتوں کی کتاب سیف و قلم جو ناقابل فراموش کا دوسرا حصہ ہے اس کو دوبارا شائع کرنے کی بہت کوشش کی گئ مگر اجازت نہ مل سکی ایک کالم نگار نے مانگی تو قائد اعظم کے قتل پر لکھے مضمون کے صفحات نکال کر واپس کردی سو یہ کتاب روح سے محروم ہے
دیوان سنگھ کی موجود کتاب میں موجود ایک پرزہ جو قائداعظم کے قتل کی طرف اشارہ کرتا ہے احباب کی نذر اصل صفحات ابھی تک نہیں مل سکے سو اسی پر گزرا کر سکتے ہیں سوال یہ ہے دیوان سنگھ کو قائد کی صحت کی خبریں کس نے دیں۔؟
تقسیم سے قبل جو لوگ صحافی حلقوں میں مشہور تھے ان میں خوشتر گرامی بھی شامل تھے آپ نے کئ مشہور کتابوں کے تراجم کئے زیر نظر کتاب بڑے آدمیوں کاعشق 1944میں شائع ہوئی جس کا دیباچہ شاعر رومان اختر شیرانی نے لکھا اس کتاب میں مشہور لوگوں کے عشق پر لکھا گیا
یہ دونوں مضامین الاخبار جون2002کے شماروں سے لئے گئے ہیں جب ایک صحافی نے خوشترگرامی کی کتاب کا نام بدل کر بڑے لوگوں کاعشق رکھا اور یہ مضامین اپنے نام سے شائع کرنے شروع کئے پکڑے جانے پر اخبار سے باعزت واپسی ہوئی صحافی کا نام دیکھا جاسکتا ۔