بھٹہ مزدور ریاض کے بیوی بچے پندرہ دنوں میں برآمد کرو؛ سپریم کورٹ کا ایس پی لاھور کو حکم؛
آج سپریم کورٹ کے ایک ڈویژن بنچ نے جسٹس ملک منظور کی سربراھی میں بھٹہ مزدور محمد ریاض کی بیوی اور چار بچوں کو ددو ھفتوں کے اندر اندر بازیاب کرنے کا حکم جاری کیا۔ انہوں نے یہ حکم سپریٹنڈنٹ پولیس رضوان کو دیا جن کو آج عدالت نے بلایا ہوا تھا۔ عدالت نے پولیس آفیسر کو مخاطب ہوتے ہوۓ کہا کہ جو بھی ممکن ہے وہ کیا جائے اور پندرہ دنوں میں بچے برآمد کر کے عدالت میں پیش کئے جائیں۔
آج صبح جب عدالت میں کیس پیش ہوا تو میاں لیاقت ایڈووکیٹ محمد ریاض کی جانب سے پیش ہوئے۔ پچھلے منگل اسی کیس میں عاصمہ جہانگیر پیش ہوئی تھیں۔ میاں لیاقت انہیں کے ساتھ منسلک ہیں۔ عدالت نے پوچھا کہ کیا اس پی موجود ہیں؟ اس پر جواب ملا وہ آ رھے ہیں۔ چنانچہ اس پی پولیس کے آنے تک یہ کیس ملتوی کیا گیا۔ بعد ازاں ایس پی رضوان کے پیش ہونے پر یہ حکم جاری ہوا۔
محمد ریاض ایک بھٹہ مزدور ہے جو چوھدری خالد گجر اور چوھدری شبیر گجر کے بھٹوں پر کام کرتا تھا۔ یہ بھٹے رائےونڈ کے جودھو پنڈ میں واقع ہیں۔ 11 ماہ قبل جب وہ اس بھٹہ کو چھوڑنا چاھتا تھاتو مالک نے منع کر دیا۔ چوھدری خالد گجر تحریک انصاف کے صوبائی راھنما ہیں۔
یہ صرتحال ہزاروں بھٹہ مزدوروں کی ہے جو پیشگی کے نام پر ایک قسم کی غلامانہ محنت کرنے پر مجبور ہوتےہیں۔ وہ پیشگی کی رقم یک مشت واپس نہیں کرسکتے۔ مالک اس کا فائدہ آٹھاتے ہیں۔ وہ اس کو خرچہ ہی دیتے ہیں یعنی زندہ رھنے کے لئے ہرجمعرات کو کچھ رقم "خرچہ" کے نام پر دیتے ہیں۔ جبکہ حکومت کے مقرر کردہ ریٹس (1000 اینٹ بنانے کے 1110 روپے) بھی پورےادا نہیں کئے جاتے، پیشگی ہے کہ ختم ہی نہیں ھوتی اور مزدور پورے خاندان سمیت اس وقت تک کام کرنے پر مجبور ہوتا ہے جب تک کوئی نیا بھٹہ مالک پرانے مالک کو پیشگی کی رقم ادا کر کے اسے پہلے سے زیادہ پیشگی پر اپنے پاس نہیں لے جاتا۔
دوسری صورت وہاں سے بھاگنے کی ہوتی ہے۔ مزدور خاموشی سے اس جگہ کو چھوڑتا ہے یا کسی ذریعے عدالت میں پہنچ کراس سے مدد مانگتا ہے۔ یہ حبس بے جا کا کیس ہوتاہے۔ قانون کے مطابق مالک اسے پیشگی کی وجہ سے زبردستی کام نہیں کرا سکتا۔ چنانچہ عام طور پر عدالتیں مزدوروں کے حق میں فیصلہ کر دیتی ہیں۔
بھٹہ مالک پھر بھی ان کا پیچھا نہیں چھوڑتے اور اگر انہیں معلوم ہو جائے کہ وہ کس جگہ پر اب کام کر رھے ہیں تو وہ وہاں پہنچ جاتے ہیں اور نئے مالک سے اپنی پیشگی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یہ ایک برا گھن چکر ہے جس میں پھنسا مزدور پوری زندگی اسی طرح ہی بسر کرتا ہے۔
ریاض کسی طریقے سے وہاں سے نکل آیا مگر اس کے بیوی اور چار بچے مالک نے پکڑ لئے۔ پاکستان بھٹہ مزدور یونین عاصمہ جہانگیر کے توسط سے ھائی کورٹ میں بچوں کی برآمدگی کے لئے چلی گئی۔ یہ کیس جسٹس چوھدری عبدلعزیز جو کہ ابھی ایک عبوری جج تھے کی عدالت میں2 فروری 2017 کو لگا، اس روز عاصمہ جہانگیر موجود نہ تھیں۔ اور میاں لیاقت اور قمر ایڈووکیٹس پیش ہوۓ۔ جج صاحب نے بیلف کا آرڈر کرنے کی بجائے رائے ونڈ پولیس کو کہا کہ وہ بچے عدالت میں پیش کرے۔ عام طور پر ایسی صورتحال میں جج صاحبان بیلف کو آرڈر کرتے ہیں کہ وہ جا کر بانڈد لیبر کو برآمد کر کے عدالت میں پیش کریں۔
دو دن جب دوبارہ کیس لگا تو جسٹس عبدلعزیز نے پولیس کی رپورٹ پڑھی۔ میاں لیاقت کو موقع ہی نہ دیا کہ وہ کوئی دلیل دیں۔ اور ریاض کو کہا کہ کیوں نہ میں تمہیں پچاس ہزار روپئے جرمانہ کر دوں تم جھوٹ بول رھے ہو۔ یہی پولیس رپورٹ کہتی تھی۔ چونکہ یہ اس دن کا آخری کیس تھا۔ جج صاحب نےعدالتی عملے کو کہا اسے باھر نہ جانے دیں۔ میاں لیاقت اور دیگر وکلاء تھوڑی دیر کے لئے کمرہ عدالت سے باھر گئے تو جج صاحب نے ریاض کو اپنے چیمبر میں بلا کر کہا کہ کیس واپس لے لو اور اس صفحے پر دستخط کرو۔ ریاض کا عدالتوں میں جانے کو کوئی تجربہ نہ تھا۔ لیکن پھر بھی اس نے جج صاحب کو کہا کہ میرے بیوی بچے آجائیں تو میں دستخط کروں گا۔جج صاحب نے اسے اپنے ریڈر کے ھمراہ باھر بھیجا جو اسے ڈراتا دھمکاتا رھا۔
اسی اثناء میں محمود بٹ جنرل سیکرٹری پاکستان بھٹہ مزدور یونین میاں لیاقت اور قمر ایڈووکیٹ کے ھمراہ واپس کمرہ عدالت میں آئے تو میاں لیاقت نے کہا کہ آپ کس قانون کے تحت اسے روکے ہوئے ہیں اور دستخط کرنے کو کہ رھے ہیں۔ چنانچہ ریڈر دوبارہ جج صاحب کے پاس گیا جنہوں نے اسے چھوڑنے کے لئے کہ دیا۔ مگر ریاض کی بچے برآمد کرانے کی اپیل رد کر دی۔
اس کے خلاف 22 جون 2017 کو سپریم کورٹ میں چلے گئے عدالت عالیہ نے ایس ایچ او رائے ونڈ کو قانون کے مطابق بچے برآمد کرنے کا حکم دیا۔ ریاض وکلاء کےہمراہ 21 جولائی کو رائے ونڈ تھانے گیا اور درخواست دی کہ بھٹہ مالک چوھدری خالد گجر، شبیر گجر، امجد گجر، ظفر بلوچ اور منشی ریاض سمیت چار نامعلوم کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
جب سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود مقدمہ درج نہ ہوا۔ تو سپریم کورٹ میں احکامات پر عمل درآمد کرانے کے لئے ایک اور پٹیشن دائر کی گئی۔ عاصمہ جہانگیر 17 اکتوبر کو سپریم کورٹ لاھور بینچ میں ریاض کا کیس خود پیش کرنے کے لئے پہنچیں اور انکے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے اس پی لاھور کو حکم دیا کہ وہ بچے ڈھونڈیں اور آج جمعہ 20 اکتوبر کو عدالت میں خود پیش ہوں۔ چناچہ آج عدالت نے سختی سے کہا کہ دو ھفتوں ریاض کے بچے ڈونڈھ کر عدالت میں پیش کریں۔
عدالت کے باھر میں نے ایس پی کو اپنا تعارف کرایا اور کہا وہ اس ضمن میں مجھ سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔ ایس پی نے ریاض کو اپنے ساتھ آنے کو کہا۔ ریاض اس وقت پولیس کے ساتھ ہے اور دیکھتے ہیں کہ کیا کاروائی ہوتی ہے۔
بھٹہ مالک محمد خالد گجر تحریک انصاف رائے ونڈ کے راھنما ہیں۔ وہ صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑ چکے ہیں۔ ان سے درخواست ہے کہ اگر ریاض کے بچے ان کے پاس ہیں تو انہیں چھوڑ دیں یا انکے بچے ڈھونڈنے میں ان کی مدد کریں۔
فاروق طارق 20 اکتوبر 2017
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔