موجود دور کی سب سے جدید اور کامیاب جنگ جسے ففتھ جنریشن وار فئیر یا ۔۔۔۔ "پانچویں قسم کی نفسیاتی چومکھی جنگ" ، کہتے ھیں
جب اصطبلشمنٹ (فوج، عدلیہ اور افسر شاھی ) اپنی ھی عوام اور ملک کو مختلف طریقوں سے لوٹنا اور کھانا شروع کردے اور بھوک مرتی عوام مزاحمت کرناشروع کر دے، بس اسی مزاحمت کے کچلنے کا نام فیفتھ جنریشن وار فیئر ھے، دنیا کے تقریبا" ھر اس ملک میں جہاں فوج کی بالادستی ھے یہ جدید جنگ لڑی جارھی ھے، بدقسمتی سے پاکستان اور انڈیا سمیت دنیا کا ھر ترقی پزیر ملک اس اندرونی خانہ جنگی کا شکار ھے، طاقتور خود تو اکیسویں صدی کی سہولیات حاصل کرنا چاھتے ھیں مگر عوام کے لئے پانچ سو سال پرانی جاگیر دارآنہ سوچ اور روئیہ رکھتے ھیں، لہذا مزاحمتی عناصر(ادب، دانشور اور رھنما و سیاست دان) غدار اور ملک دشمن قرار پاتے ھیں، غداری کا طوق ان کے گلے میں ڈالنے کے بعد انہیں ریاست اور دنیا سے گم کر دینا نہایت آسان ھوتا ھے، ایسے گمشدہ اور شہیدوں کی تعداد لاکھوں میں ھے عوام بس چند ایک کو یاد رکھتی ھے اور باقی کو بھول جاتی ھے کیونکہ روٹی اور جان کی حفاظت ایک ایسی جبلت ھے جس کے " چکر " سے اچھے اچھے نکل نہیں پاتے ھیں اور کوڑیوں کے بھاو بک جاتے ھیں، البتہ عوام ھر ایک لیڈر میں نیلسن منڈیلا ۔۔۔چیگوویرا ۔۔۔اور مارٹن لوتھر کنگ تلاش کرتے ھیں، مگر بدقسمتی یہ ھے کہ ھم اپنے رھنما اور لیڈر بھی انہی لٹیروں میں تلاش کرتے ھیں جو ھماری اس تباھی کا سبب ھیں، تو بس یوں سمجھئے کہ کتا اپنی دم پر لگے زخم کو چاٹنے کے چکر میں خود گھوم گھوم کر گھن چکر بن جاتا ھے، کم از کم پاکستان کی تاریخ میں آج تک مزدور و کسان کلاس سے کوئ قومی لیڈر ابھر کر آگے نہیں آسکا ھے اگر کسی نے کوشش کی بھی ھے تو اصطبلشمنٹ اسے یا تو خرید لیتی ھے یا پھر فروخت کردیتی ھے(ذلت یا موت کے ھاتھوں)، ابھی تک تو پوری دنیا میں یہ جنگ اصطبلشمنٹ پوری طاقت کے ساتھ جیتتی آرھی ھے، اور پاکستان میں دور دور تک اس طاقت کو پسپا کرنے والا کوئ نہیں ھے، کیونکہ عوام کی اکثریت خود غرض، بزدل اور توھم پرست جاھل ھے جسے ھر طرف دشمن ھی دشمن نظر آتے ھیں، دلچسپ بات ھے پاکستانی عوام اپنے نامعلوم دشمن کے ھاتھوں اس قیمتی خزانے کے چوری و چھننے کی وجہ سے خوفزدہ اور غصہ ھے جو کبھی بھی ان کے پاس تھا ھی نہیں، لہذا اس ۔۔۔Illusion ۔۔۔کو لے کر جو اجتماعی Delusions…پیدا کر دیئے گئے ھیں بس اسی سراب کے پیچھے قوم بھاگ رھی ھے، لہذا پانی کی شدید قلت ھو یا زھریلے پانی کی فروانی ۔۔۔۔ روٹی کا فقدان یا پھر کالا یرقان یا شوگر کی بیماری کا طوفان اور عین شباب میں دل کے امراض۔۔۔ سب کا علاج اب غوری مزائیل اور ایٹم بم ھی ھے یا پھر مولوی کے تعویذ و دھاگے میں ھے چناچہ یہ نفساتی جنگ اپنی پوری کامیابیوں کے ساتھ غریب ملک سے مچھر اور مکھیوں کا صفایا کر ھے، اس جنگ کی خوبی یہی ھے کہ یہ کہاں اور کون لڑ رھا ھے کبھی بھی نظر نہیں آتی ھے۔