ہماری کوکھ بانجھ نہیں ہے
ہم پاک آیتوں کی تلاوت اور صیغوں کے ورد کے دوران منکوحہ ہونے والی عورتیں ہیں
پھر اُنھیں نرم کھال ہرنوں کی طرح گود میں کھیلاتی ہیں
اور طاہر دودھ کا رزق دے کر پالتی ہیں
ہم وہ ہیں جھنیں سوز اور گریہ کے لحن بھولتے نہیں
اُنھی لحنوں کی لوریوں سے اپنے بچوں کو سلاتی ہیں
اُن کو درود و صلواۃ کی آوازوں کا سُننے والا اور سنانے والا بناتی ہیں
ہمیں اپنے جَنے ہووں کی گنتی نہیں بھولتی
اور اُنھیں بارود کے کُرتے نہیں پہننے دیتیں
نہ جنگلی داڑھیوں اور تیز ناخنوں والے ریچھوں کے باڑوں میں جانے دیتی ہیں
مگر افسوس ہمارے حلال زادوں کو جوان ہوتے ہی بھیڑیے کھا جاتے ہیں
وہ بھیڑیے جنھیں اُن کی مائیں جَن کر بھول جاتی ہیں
وہ اُنھیں جَن کر ایسے پھینک دیتی ہیں
جیسے اُن پر کوئی محنت نہ خرچ ہوئی ہو
یا اُنھیں شکموں کی بجائے آگ کی دھونکنی سے نکالا گیا ہو
وہ بھیڑیے کھا جاتے ہیں ہمارے اِس کائنات کےعزیز ترین بیٹوں کو
اور ہم مائیں
اپنے اپنے یوسف کی مائیں
فقط اُن کے خون آلود کُرتے آنکھوں اور سینوں سے لگائے
اندھے یعقوب کا گریہ میں ہاتھ بٹاتی ہیں
یہ گریہ ہماری تمام عمر کی پونجی ہے
زینب کے شکریے کے ساتھ
ہمارا گریہ حسینؑ کے لیے ہے
مگر کبھی کبھی اپنے یوسفوں پر بھی رونے کو جی چاہتا ہے
ہم شیعہ عورتیں وہ یعقوب ہیں
جن کے کئی کئی یوسفوں کو بھیڑیے کھا گئے
اور وہ یعقوب کے بیٹے کی طرح وآپس نہیں آئے
نہ ہماری آنکھیں وآپس آئی ہیں
حالانکہ ہماری کوکھ بانجھ نہیں تھی