بلی شیر کی خالہ ہے، یہ بات نہ جانے کتنی درست ہے البتہ یہ حقیقت ضرور ہے کہ شیر اصل میں بلیوں کے خاندان کا ہی ایک باشندہ ہے۔
بلیوں کے خاندان کو سائینسی زبان میں Felidae کہتے ہیں جس میں شیر، تیندوے , ٹائیگر، جاگوار، اور جنگلی و گھریلو بلیوں کی تمام اقسام آتی ہیں۔ شیر اس خاندان کی دوسری بڑی بلی ہے جس کی لمبائی دس فٹ اور وزن 225 سے 250 کلوگرام ہوتا ہے۔ پہلی بڑی بلی کا نام ٹائیگر ہے جو کہ 13 فٹ بڑھ سکتا ہے۔ یاد رہے چیتا ٹائیگر نہیں ہوتا!
شیر جنگل کا بادشاہ: یہ بات بالکل جھوٹ ہے کیونکہ شیر دراصل گھنے جنگلوں میں نہیں رہتا۔ یہ خشک و سبز گھاس کے کھلے میدانوں کا کھلاڑی ہے۔ اسکی دو نسلیں ہیں جو افریقہ اور انڈیا میں ملتی ہیں۔ افریقہ میں ملنے والی نسل کو African lion اور انڈیا میں موجود نسل کو Asiatic Lion کہتے ہیں۔خیال کیا جاتا ہے کہ کبھی پورے افریقہ اور پاکستان سمیت پورے ہندوستان میں اسکی نسل آباد تھی جو جگہ کی کمی اور لگاتار انسانوں کے ہاتھوں شکار ہوکر معدومیت کے خطرے کی طرف بڑھ رہی ہے۔ افریقی نسل میں تقریباً 20 ہزار شیر رہ چکے ہیں جن میں زیادہ تر ملک تنزانیہ میں (15000) ہیں جبکہ ایشیائی شیر انڈیا میں صرف 500 رہ گئے ہیں۔
جسمانی خدوحال: مادہ شیر سے تھوڑی کم لمبی اور کم وزنی ہوتی ہے۔ شیر کی گردن کے اردگرد گہرے سنہرے اور بھورے بال(Mane) ہوتے ہیں۔ یہ ایک تو اسکی گردن کی دوسرے شیروں سے حملے کے دوران حفاظت کرتے ہیں تاکہ وہ دبا کر سانس نہ بند کردیں دوسرا جس شیر کے بال زیادہ گھنے اور گہرے رنگ کے ہونگے وہی سب سے زیادہ صحتمند اور بہادر ہوگا اور شیرنیاں بھی اسی کی طرف مائیل ہونگی۔ شیر کی دم کے آخری حصے پر بھی بہت سارے گچھا نما بال (Tuft) ہوتے ہیں۔ ابھی تک ماہرین کو اسکی سمجھ نہیں آئی یہ کیوں ہیں۔ شیر کے منہ کے سامنے کے چھوٹے دانے ہڈی سے بوٹی اتارنے کے لئیے اور بچوں کو اٹھانے کے لئیے، دو لمبے نوکیلے دانت شکار کے لئیے اور پچھلے دانت گوشت چبانے کے لئیے ہوتے ہیں جبکہ زبان انتہائی کھردری ہوتی ہے جیسے ریگ مال(Sand Paper)ہو یہ اگر انسان کو چاٹے تو کھال اتر سکتی ہے۔ شیر کی دھاڑ(Roar) بہت اونچی ہوتی ہے جسے 8 کلومیٹر دور سے سنا جاسکتا ہے۔
شیر بطور شکاری : کوئی اچھا جانور نہیں، 100 میں سے 30 دفعہ ہی اسے کامیابی ملتی ہے اور اکثر شکار بھاگ جاتا ہے شیر ایسے جانوروں کا شکار کرتا ہے جن کے ایک کھر اور دو ٹخنے دو کھر(ungulate Animals تصویر) ہوں۔ اسکے جبڑے کی طاقت 650 Psi (پریشر یا دبائو ناپنے کا طریقہ)ہے جو بہت سارے دوسرے جانوروں کے مقابلے میں کم ہے۔ لہذا یہ زیادہ سے زیادہ اپنے جبڑے سے شکار دبوچ کر اس کی سانس کی نالی کاٹنے یا بند کرنے کا کام کرتا ہے تاکہ وہ مر جائے۔ اسکے پنجے کے ناخن بہت نوکیلے اور مڑے ہوئے ہوتے ہیں جس سے یہ اپنے شکار پر جھپی ڈال کر چپکا رہتا ہے جب تک وہ گر نہ جائے۔
عام طور پر مادہ ہی شکار کرتی ہے اور شکار کرنے کے بعد شیر کو بلاتی ہے اور شیر سب سے پہلے کھاتا ہے۔ ہمارے ہاں بھی بہت سارے ایسے شیر گھروں میں موجود ہیں .
شیر ایک Nocturnal جانور ہے یعنی یہ رات کو شکار کرتا ہے۔ اسکی آنکھیں انسان کے مقابلے میں آٹھ گناہ زیادہ طاقتور ہیں۔ تقریباً 80 سے %90 گھر کا راشن (شکار) مادہ لاتی ہے۔ شکار کے لئیے بہت ساری مادائیں مل کر حملہ آور ہوتی ہیں اس دوران شیر اپنے گھر میں بچوں کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ شیر خشک گھاس کے میدان کے کچھ حصوں پر پیشاب کرکے اپنے گھر کا بار ڈر بنا لیتا ہے اور اسی کے اندر رہتا ہے۔
سماجی زندگی: شیر اپنی Social Life کے لئیے بہت مشہور ہیں۔ یہ واحد بلیوں کا خاندان ہی جو گروہ بنا کر رہتا ہے۔ اسکے گروہ کو Pride کہتے ہیں ایک پرائیڈ میں 10 سے 50 تک شیر ہوسکتے ہیں جن میں کچھ نر زیادہ مادہ اور بچے ہوتے ہیں۔ شیر (مادہ)شکار بھی گروہ کی شکل میں ہی کرتے ہیں۔
افزائش نسل: شیر دو سال میں ایک بار ملاپ کرتے ہیں۔یہ عمل دن میں ہر 20 سے 30 منٹ بعد ہوتا ہے اور ایک شیر پچاس دفعہ بھی دن میں اس عمل سے گزر سکتا ہے۔ مادہ تقریباً چار مہینوں بعد دو سے چھ بچے دیتی ہے۔ اور انکے جوان ہونے تک دوبارہ ملاپ نہیں کرتی۔ مادائیں ایک ہی وقت میں حاملہ ہوتی اور بچے دیتی ہیں تاکہ گروہ بنا رہے۔ یہ ایک دوسرے کے بچوں کو بھی دودھ پلا دیتی اور حفاظت کرتی ہیں۔ تین سال تک بچے مکمل جوان ہوجاتے ہیں جنہیں بعض اوقات اپنے گروہ سے نکال دیا جاتا ہے تاکہ وہ دوسرا گروہ بنائیں۔ شیر ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں تاکہ ایک دوسرے کو اپنی خوشبو لگا سکیں اس طرح وہ اپنے گروپ کی پہچان رکھتے ہیں اکثر دوسرے گروہ کے شیر پاس سے گزریں تو لڑائی ہوجاتی ہے۔ جن نر شیروں کو باہر نکالا گیا ہو وہ جب کسی دوسرے گروہ میں جائیں تو وہاں کے شیروں سے مقابلہ کرکے اپنی طاقت منواتے ہیں اگر وہ انکے آگے ہار مان جائیں تو شیرنیاں انکی ہوجاتی ہیں اور اس گروہ میں موجود تمام بچوں کو یہ مار ڈالتے ہیں تاکہ اپنی نسل کو آگے لے کر چلیں۔ ویسے بھی انہیں پتہ ہے کہ مادہ بچوں کی موجودگی میں ملاپ نہیں کرے گی۔ شیر اکثر اپنئ مادہ پر رعب جمانے کی کوشش کرتا ہے جس پر اسے ڈانٹ بھی پڑتی ہے بلکہ اکثر دو چار مادائیں مل کر اسے گردن سے دبوچ کر نیچے دھر لیتی ہیں جب تک یہ انسان کا بچہ نہ بن جائے ۔ یو ایس اے کے ایک چڑیا گھر میں میاں بیوی کے اس جھگڑے نے نر کی جان لے لی تھی۔
اکثر چڑیا گھروں میں نر شیر اور مادہ ٹائیگر کے ملاپ سے (خچر کی بریڈنگ کی طرح)جانور پیدا کیا جاتا ہے جسے Liger (تصویر) کہتے ہیں۔ یہ عام شیر سے تین فٹ لمبا ہوتا ہے۔
کیا شیر کا بھی کوئی شکاری ہے؟
اس جانور کا کوئی بھی شکاری نہیں ہے اور یہی بات شاید اسے اپنے علاقہ کا بادشاہ بناتی ہے۔ البتہ شکار کرتے وقت اکثر اوقات یہ دوسرے جانوروں کے سینگوں کی زد میں آکر خصوصاً Hippo کے جبڑے کی زد میں آکر اپنا منہ تڑوا بیٹھتا ہے اور لاگاتار خون نکلنے سے مرجاتا ہے۔ یہ حضرت انسان کے ہاتھوں زیادہ تباہ ہوا ہے جنہوں نے گھاس کے میدانوں پر تعمیر کرنے کے سلسلے میں اسکے قدرتی مسکن کو محدود کردیا ہے جس سے اسکی نسل معدومیت کئ طرف رواں ہے۔
شیر سے سامنا ہو تو کیسے بچا جائے؟
کبھی بھی بھاگیں مت اور نہ ہی درخت پر چڑھیں، یہ آپ سے چار گناہ زیادہ تیز دوڑ سکتا ہے درخت پر چڑھ سکتا ہے اور محسوس بھی کرلیتا ہے کہ آپ ڈرے ہوئے ہیں۔ پہلےاسکی با ڈی لینگوئج سمجھیں۔ اگر تو یہ زمین پر ایک پنجہ الٹا کرکے بیٹھا ہوا ہے پھر تو اسکا شکار کا کوئی ارادہ نہیں آپ محفوظ ہیں۔ اگر یہ ہلکی سی آواز غرا کے (Growl) اپنی دم دائیں بائیں ہلائے تو وہ آپ سے خطرہ محسوس کر رہاہے۔ آپ بھاگیں مت بلکہ آہستہ آہستہ پیچھے ہوجائیں۔ لیکن اگر یہ مستقل کھڑا آپ کو گھوررہا ہے دم بھی اسکی سخت ہوگئی ہے اور یہ آپ کی طرف بھاگنا شروع ہوا ہے تو آپ اپنے بازو اوپر ہوا میں زور زور سے ہلا کر اسے جی بھر کر زور زور سےگالیاں دیں۔ جی ہاں ! ماہرین کہتے ہیں کہ گالیاں دینے سے انسانی آواز بہت کرہت ہوتی ہے جو شیر کونفسیاتی طور پر پیچھے ہٹنے پر مجبور کرتی ہے۔
اگر ان میں سے کوئی طریقہ بھی کام نہ کرے تو پھر کلمہ پڑھ لیں آپ نے ماشاللہ سوہنی زندگی گزاری ہے۔
شیر 16 سے 20 گھنٹے سوتا ہے یعنی صرف کھانے کے وقت اٹھتا ہے۔ آپ بھی ایسے بیشمار شیروں کو جانتے ہونگے۔ انہیں پوسٹ میں ٹیگ کریں یا شئیر کریں ۔