کریلا: Bitter Gourd
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ کریلا سبزی نہیں ایک پھل ہے، جی ہاں! اور اس سے بھی حیرت کی بات۔۔ یہ تربوز، خربوزے، گرما، سردا، کدو، ,گھیا توری، پیٹھے، کھیرے کا کزن ہے۔ Cucurbitacaea دراصل پودوں کا ایک خاندان ہے جسے سادہ لفظوں میں Gourd Family بھی کہتے ہیں۔ اس خاندان میں اوپر والے تمام پھل اور دنیا بھر میں رنگ برنگ پیٹھے اور Pumpkins شامل ہیں۔(دیکھئیے تصاویر) چونکہ یہ خربوزے کے خاندان سے ہے اور آدھی سے زیادہ خصوصیات خاندانی ہیں اس لئیے اسے Bitter Melon یعنی کڑوا خربوزہ بھی کہتے ہیں۔ عام طور پر یہی اصطلاح زیادہ استعمال ہوتی ہے۔
کدو ٹراپیکل علاقے کی بیل ہے۔ دنیا میں ٹراپیکل علاقے ایسے ممالک، جزیرے ہیں جہاں سارا سال بارش ہوتی رہتی ہے اور موسم گرم و مرطوب رہتا ہے۔ ایشیا کے جنوب مشرقی ممالک (ملائیشیا، ان ڈونیشیا، ویتنام، تھائی لینڈ, فلپائین وغیرہ). براعظم جنوبی امریکہ، آسٹریلیا اور افریقہ کے کچھ حصے ایسے علاقوں میں آتے ہیں۔ پاکستان اور انڈیا کے بہت سارے علاقے بھی مون سونی خطے ہیں جہاں گرمیوں میں بہت بارش ہوتی ہے۔ اس لئیے یہ علاقہ بھی اس پھل کی پیداوار کے لئیے بہت موزوں ہے۔
اس کی تاریخ کے بارے میں متضاد رائے ہے۔ کچھ ماہرین کہتے ہیں یہ پودا انڈیا سے چین اور دوسرے ممالک میں گیا اور کچھ کہتے ہیں یہ جنوب مشرقی ممالک سے انڈیا، چین اور باقی دنیا میں پھیلا۔ پوری دنیا میں اسکی کوئی 60 اقسام دریافت ہوئی ہیں جن میں سے دو اقسام۔ چینی ورائیٹی اور انڈین ورائیٹی بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہیں۔ میٹھے خاندان کا ہونے کے باوجود سچا کھرا پھل ہے اس لئیے کھانے والے کو کڑوا لگتا . اصل میں اسکا یہ کڑوا پن اسکے اندر موجود ایک کیمیکل Mormodicine کی وجہ سے ہے۔ یہ ایک الکلائیڈ ہے۔ پودوں میں الکلائیڈ دراصل ان کو کئی کیڑوں اور جانوروں سے بچاتا ہے کہ انہیں کھانے سے دور رہیں۔ لیکن انسان کا تو پتہ ہے۔ یہ نمک مرچ لگا کر کچھ بھی کھا سکتا ہے ۔
بچپن میں اسے چھو کر مگرمچھ والی Feelings آتی تھیں اور لگتا تھا جیسے یہ مگرمچھ کی خوراک ہے۔ لیکن دراصل یہ انسانوں کی خوراک ہے اور اسکے کیا کیا فائدے ہیں آئیے دیکھتے ہیں۔
۰ اس میں کیلوریز کم ہوتی ہیں اور مناسب مقدار میں فائیبر موجود ہے۔ اس لحاظ سے یہ ہلکی اور جلدی ہضم ہونے والی خوراک ہے۔ فائیبر نہ صرف آپ کے معدے کو درست کرتا، بھوک مٹاتا ہے بلکہ موٹاپا کم کرنے میں بھی مددگار ہے۔
۰ تربوز خربوزے کے خاندان سے ہے۔ تو جیسے خاندان کے باقی پھلوں میں وٹامن سی موجود ہے۔ اس میں بھی بڑی مقدار میں وٹامن سی موجود ہے۔ جو آپ کے جسم میں T سیلز بڑھا کر قوت مدافعت کو مضبوط کرتا ہے۔
۰ اس میں وٹامن A موجود ہے جو آنکھوں اور جلد کے لئیے اچھا ہے۔
۰یہ ہائی بلڈ شوگر کو کنٹرول کرکے نارمل کرتا ہے اس لئیے شوگر کے مریضوں کے لئیے بہت اچھا ہے۔ نہ صرف شوگر بلکہ اس میں موجود غذائی اجزا جگر کو بھی بہتر بناتے ہیں۔
۰ اس میں پوٹاشئیم, میگنیشئیم, فاسفورس اور کیلسئیم موجود ہیں۔ سب کے اپنے کام ہیں۔ پوٹاشئیم دل اور خون کی نالیوں کے لئیے اچھا ہے۔ میگنیشئیم شوگر کے لئیے اچھا ساتھ میں بلڈ پریشر بھی کم کرتا ہے۔ فاسفورس دانتوں کے لئیے اچھا ہے اور کیلسئیم ہڈیوں ، پٹھوں کی مضبوطی کے لئیے فائدہ مند ہے۔
۰ اس میں ایک پروٹین MAP30 دریافت ہوا ہے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ ایڈز کے مریضوں کے لئیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ تاہم اس پہ ابھی مذید تحقیق جاری ہے۔
۰ اس میں Anti Oxidants موجود ہیں جو خون کی نالیاں کھولتے اور دوران خون کو بہتر بناتے ہیں۔
احتیاط:
۰ چونکہ تمام تر فائدے لیبارٹری میں ٹیسٹ کئیے گئے ہیں اس لئیے کلنیکیل طور پر یہ ثابت نہیں۔ اس لئیے شوگر کے مریض اسے کھانے میں ڈاکٹر سے رہنمائی حاصل کرلیں۔ جڑی بوٹیوں یا پھلوں سے علاج کا ایک نسخہ یاد رکھیں کہ پہلے ہلکی مقدار میں اسکا استعمال کریں اگر جسم پر برا اثر نہ چھوڑے تو پھر باقاعدہ مقدار کا استعمال شروع کریں۔
۰ کریلے کو لگاتار کچھ دن کھانے سے گردوں پر برا اثر پڑسکتا ہے۔
۰ چونکہ یہ خربوزے کے خاندان سے ہے اس لئیے اس میں بڑی مقدار میں پانی تقریباً %83 موجود ہوتا ہے۔ کھانے کے بعد زیادہ پانی پینے (خصوصاً چائینی ورائٹی جو کچی بھی کھائی جاتی ہے) سے یا رات کو اکثر بڑی مقدار میں کھا کر سونے سے ہیضہ کی شکایت، پیچش ہوسکتی ہے۔ تاہم خطرے والی بات نہیں۔
۰حاملہ خواتین کے لئیے خصوصاً حمل کے ابتدائی دنوں میں اس کا استعمال خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
کریلے کا استعمال:
۰دونوں ورائیٹوں کا بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔ پاکستان میں کریلے گوشت بہت اچھی صحت بخش ہانڈی ہے۔ کریلے میں پروٹین بہت کم ہوتا ہے جبکہ گوشت کے ساتھ پکانے سے یہ خوراک بیلنس ہوجاتی ہے۔
۰کریلے آلو بھی ٹھیک ہے۔ کریلے میں کاربو ہائی ڈریٹ کم ہوتے ہیں جبکہ آلو اس کمی کو پورا کرکے اسے بیلنس خوراک بنا دیتا ہے۔
۰ کریلے کے اندر باقی سبزیوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ڈال کر اسے دھاگے سے سی کر بھی تلا جاتا ہے۔ یہ بھی صحیح ہے اس سے بھی متوازن خوراک بنتی ہے۔ اسی طریقے سے آپ اس میں کچھ دالیں یا گوشت کی بوٹیاں ابال کر ڈال کر سی سکتے اور تل سکتے ہیں۔ ہر طرح سے غذائیت۔
۰ چائینی کریلا کم کڑوا ہوتا ہے اس لئیے اسے سیدھا کاٹ کر سلاد میں بھی کچا کھایا جاتا ہے۔ کریلے کا اچار بھی بنتا ہے جو بہت مزے کا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کریلے کا بھی جوس بنتا ہے جو شوگر کے مریضوں کے لئیے اچھا سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اس کے پینے کے لئیے ہمت چاہئیے .
۰ اسکو کاٹ کر دھوپ میں خشک کرکے اس کا قہوہ بھی بنایا ہے جسے Gohyah چائے کہتے ہیں۔ اس کو شوگر کے مریض استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح جو لوگ کریلے کے فائدے چاہتے ہیں لیکن کھانا نہیں چاہتے کیونکہ کڑوا ہے۔ وہ بھی اسکو سکھا کر پیس کر اسکو کیپسولز میں ڈال کر کھا سکتے ہیں۔
اگانے کا طریقہ:
اسکے بیجوں کو دھو کر صاف کرلیں اور اپریل کے آخری ہفتوں میں جب باقاعدہ گرمی محسوس ہونا شروع ہوجائے۔ ایک اچھے کنٹینر(16 انچ) یا کیاری میں اچھی کمپوسٹ والی مٹی ڈال کر پھر اس میں کریلے کے بیج کچھ فاصلے سے بو کر پانی دے دیں۔ گملے کو وہاں رکھیں جہاں دھوپ ہو اور پانی کا خیال رکھیں مٹی کو خشک نہ ہونے دیں ۔ گملے میں جانچ لیں کہ سوراخ موجود ہوں تاکہ پانی گملے میں کھڑا نہ ہو۔ چونکہ یہ ایک بیل نما پودا ہے تو گملے میں کوئی چھڑی یا جنگلہ سا بنا کر رکھیں جس پر یہ پودا چڑھ سکے۔ کچھ دنوں میں یہ پودا بننا شروع ہوجائے گا اور اگلے چند ہفتوں میں پھل دینا شروع کردے گا۔ پھلوں کو پیلا ہونے سے پہلے اتار لیں۔