درختوں کی لکڑ اور اس سے نکلنے والا دودھ، شربت:
(معلومات و احتیاطی آگاہی)
بچپن میں پڑھا تھا کہ پودے کے اندر پائیپوں کا ایک جوڑا فٹ ہے جنہیں زائیلم اور فلوئیم کہتے ہیں۔ زائیلم پائپ زمین سے جڑوں کے ذریعے پانی اور نمکیات اکھٹا کرکے اوپر پتوں تک پہنچاتا ہے جبکہ فلوئیم پائپ پتوں میں تیار ہونے والی پودے کی خوراک کو پورے پودے میں پہنچا کر اسے غذائیت فراہم کرتا ہے۔ ان دونوں پائپوں کو ملا کر Vascular Bundle یا پائیپوں کا جوڑا کہتے ہیں کیونکہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ متوازی جڑے ہوتے ہیں۔ اب جب پودا بڑا ہوکر مکمل درخت بن جاتا ہے تو اسکا تنا سبز سے سخت جان لکڑ میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ اب حیران کن بات یہ ہے کہ اتنی سخت جان لکڑ میں ایسا کیا ہے کہ اسے خوراک مل رہی ہے اور وہ کھڑا ہے۔
بات یہ ہے کہ جب درخت کو کاٹ کر اسکی لکڑ کو اندر سے دیکھیں تو اس کے دو بڑے حصے نظر آتے ہیں۔
بیرونی لکڑی یا Sapwood اور اندرونی لکڑی یا Heartwood
بیرونی لکڑی یا Sapwood: اس میں درخت کی بیرونی چھال ہوتی ہے جسے Bark کہتے ہیں۔ اسی چھال کے اندر فلوئیم حصہ اور Cambium حصہ ہوتا ہے۔ فلوئیم کی تو سمجھ آگئی لیکن Cambium دراصل پتلی سی زندہ لکڑی کی ایک چادر ہے(tissues) جس کا کام اندرونی زائیلم کے سیلز بنانا اور بیرونی چھال Bark کے مردہ سیلز بنانا ہے۔
اسی طرح زائیلم Sapwood کے اندر والا حصہ ہے جو بالکل درمیان والی Heartwood لکڑ سے پہلے آتا ہے۔ کبھی کٹی ہوئی گول لکڑی کو غور سے دیکھیں تو اس پہ دائرے سے نظر آئیں گے۔ یہ سب زائیلم کے حصے( ٹشوز ہیں) اور ماہرین کے مطابق ہر دائرہ درخت کی عمر کا ایک سال ظاہر کرتا ہے یعنی جتنے دائرے ہونگے اتنے ہی سال درخت کی عمر۔ جب یہ اندرونی دائرے آہستہ آہستہ بوڑھے ہوتے مرتے جاتے ہیں تو سخت لکڑ میں تبدیل ہوتے جاتے ہیں جسے HeartWood کہتے ہیں۔ یہ بالکل اندرونی سخت جان لکڑ ہے جس کی وجہ سے درخت کا وجود کھڑا رہتا ہے اسی سے فرنیچر اور کام کی چیزیں بنتی ہیں اور اسکا سرخ و سیاہ رنگ دراصل اس میں موجود ایک کیمیکل Tannin کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ یہ کیمیکل بہت سارے پھلوں اور آپ کی چائے میں بھی ہوتا ہے۔ اس کا مقصد دراصل درخت کو بیکٹیریا اور دوسرے کیڑے مکوڑوں سے بچانا ہوتا ہے۔ دنیا کے انتہائی گھنے جنگلات جن کے درخت دنیا کے سب سے بڑے درخت ہیں ان کی لکڑی میں بھی سرخ رنگ اس کیمیکل کی وجہ سے ہے تاکہ بیماریوں سے بچ کر پروان چڑھیں۔
خیر جب ایک درخت کا Sap والا حصہ زخمی کیا جاتا ہے تو ان پائیپوں زائیلم اور فلوئیم میں تیار شدہ مال باہر رسنا شروع ہوجاتا ہے اسے Sap کہتے ہیں اور اسی وجہ سے لکڑ کا بیرونی حصہ Sapwood یعنی عرق والا حصہ کہلاتا ہے۔
کبھی آپ درختوں کو غور سے دیکھیں تو اکثر آپ کو ایک سرخ یا ہلکے سفید پیلے رنگ کا شربت یا لیس دار مادہ سا باہر نکلتا ہوا نظر آئے گا جسے پنجابی میں ہم چیڑھ بولا کرتے تھے۔ یہ اصل میں درخت کا خون ہے مطلب کے اسکے پائپ کسی وجہ سے لیک کر گئے ہیں۔ یہ ایک جانور یا کیڑوں کے ہاتھوں بھی ہوسکتا ہے اور انسان کی بھی شرارت ہوسکتی ہے۔
بہرحال اس شربت کو گنے چنے درختوں سے کمرشلی طور پر بھی نکال کر بیچا جاتا ہے جیسے Maple Tree کا شربت جسے بطور میٹھا ناشتے کی چیزوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک اور درخت Birch Tree جو Northern Hemisphere( جغرافیہ والی پوسٹ میں بتایا تھا ) والے علاقوں میں پایا جاتا ہے اور شاید پاکستان کے کچھ علاقوں میں بھی اگتا ہو، اس میں سے بالکل سفید چینی والا شربت نکلتا ہے جسے سیدھا پیا جاسکتا ہے۔ چیڑھ جو سخت سرخ ہوکر جم جاتا ہے یا ہلکا نرم لیس دار ہوتا ہے اس میں معدنیات اور گلوکوز ہوتا ہے۔ اسے آپ کھا تو سکتے ہیں لیکن احتیاط کریں۔ عموماً پھلدار درختوں سے نکلنے والی چیڑھ نقصان دہ نہیں ہوتی لیکن اس میں بیکٹیریا ہوسکتے ہیں جو نقصان کرسکتے ہیں اس لئیے بہتر ہے دور رہیں۔ یہ مادہ خشک ہوکر خود بخود ہمارے جسم کی طرح درخت کے پائپ بند کر دیتا ہے۔
البتہ کچھ درخت مثلاً ربڑ کا درخت، اس میں سے سفید دودھ جیسا مادہ نکلتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ آپ نے بہت سارے ایسے پودے دیکھے ہونگے جن کے کسی حصے کو توڑیں تو بیچ میں سے دودھ نکلتا ہے۔ یہ دودھ نہیں زہر ہے!
پودوں کا ایک خاندان ہے جس کا نام Euphorbiaceae( یوفوربیا سے) ہے۔ یہ خاندان زہر سے بھرا ہوا ہے۔ اس خاندان کے کوئی 5000 ہزار سے بھی زیادہ پودے ہیں جن کے بیجوں پھلوں تنوں سے لیکر پتوں تک ہر شے میں نسل کے حساب سے زہر موجود ہے۔پاکستان میں سر عام ایک جھاڑی دار پودا Castor Oil Plant( ارنڈ کا پودا) اس خاندان سے ہی ہے۔ اسی خاندان میں دنیا کا سب سے زہریلا پودا Manchineel ہے جو شمالی و جنوبی امریکہ میں پایا جاتا ہے۔ اندازہ کریں اس درخت کے نیچے کھڑے ہوں اور اوپر سے بارش شروع ہوجائے تو ایک ایک قطرہ جو درخت کو چھو کر آپ کے جسم پر گرے گا، موٹا چھالا بناتا جائے گا صرف یہی نہیں اس کے زیادہ قریب کھڑا ہونے سے ہی سانس،جلد، اور آنکھوں کی الرجی شروع ہوجاتی ہے۔
اس دودھ والے پودوں کے کچھ فوائد بھی ہیں کہ ربڑ ان کی ایک نسل کے پودے سے نکلتا ہے اور بہت سارے جلدی امراض کی دوائیاں اور کریمیں بنتی ہیں۔ قدرت نے انہیں زہریلا اس لئیے بنایا ہے کہ جانور انہیں مت کھاسکیں۔ ان کا بڑا کیا مقصد ہے؟ سائینس ابھی بے خبر ہے ایک تو یہ قدرتی خوبصورتی میں اپنے پھولوں کی وجہ سے مشہور ہیں اور ان کے پھلوں اور دودھ کو جلدی کینسر کے علاج معالجے کے لئیے بھی قابل عمل لایا جارہا ہے۔ بچے اکثر ایسے دودھ والے پودوں کے ساتھ کھیلنا شروع کردیتے ہیں، احتیاط کریں۔ مذید معلومات تصاویر میں۔