• کبھی گول گیندوں کو اکھٹے رکھ کر دیکھیں اور ایک طرف انڈوں کو۔ آپ دیکھیں گے کہ گیندوں کے درمیان خلا زیادہ ہے جس کا مطلب زیادہ ہوا گزر سکتی ہے مطلب کہ درجہ حرارت جلدی سے کم ہوگا۔ اب دوسری طرف انڈوں کو اکھٹا رکھیں تو خلا کم سے کم ہوجاتا ہےمطلب کم ہوا کا گزر ہوگا اور ان کا درجہ حرارت ایک خاص طرح سے برقرار رہے گا۔ گھونسلوں میں پرندے بھی اسی بات کا فائدہ اٹھاتے، انڈوں کو ایک خاص ترتیب سے ایک دوسرے سے جوڑ کر رکھتے تاکہ درجہ حرارت ایک خاص تناسب سے سب انڈوں کو گرم کرے اور تمام بچے ایک ہی وقت پر نکلیں۔
۰ دوسری بات یہ کہ مادائوں کے اندر کا جسم ہی ایسا بنا ہوتا ہے کہ انہیں مسلز کو باقاعدہ دبانا پڑتا ہے اور انڈے کی ایسی ہی شکل (Shape) اس دبائو کو برداشت کرنے اور باہر آنے کے لئیے ضروری ہوتی ہے۔
• تیسری بات زمین پر ایک انڈا سیدھا لڑھکائیں اور ایک گیند۔ گیند سیدھا نکل جائے گا جبک انڈا گھوم کر واپس آئے گا۔ آپ کے رب نے اسے ایسی شکل اس لئیے دی ہے کہ غلطی سے پرندے کا پائوں لگ جائے تو انڈا لڑھک کر گھونسلے سے گرنے کی بجائے واپس گھونسلے میں ہی گھومے۔ جو پرندے اونچی چٹانوں اور ٹیلوں پر اپنا ٹھکانہ بناتے ہیں ان کے انڈے زیادہ لمبوترے بیضوی شکل کے ہوتے ہیں۔ کیونکہ ان کے انڈوں کو زیادہ لڑھکنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
•اسی طرح گرم علاقوں میں رہنے والے پرندوں کے انڈے ہلکے رنگ کے جبکہ انتہائی سرد علاقوں کے پرندوں کے انڈے گاڑھے رنگ کے ہوتے ہیں جو دراصل سردیوں میں انکی حفاظت کرتے ہیں۔ شتر مرغ کا انڈے کا چھلکا بہت موٹا ہوتا ہے اور وجہ یہ تاکہ اس پرندے کے اوپر بیٹھنے کا وزن برداشت کرسکے۔
• جو پرندے تو بیٹھ کر انڈے سینکتے ہیں ان کے انڈوں کا چھلکا سخت ہوتا ہے جو کہ انہیں ایک مضبوط کرسی فراہم کرتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف سانپوں کے انڈے جن کا چھلکا نرم ہوتا ہے، وجہ؟ کیونکہ سانپ اوپر نہیں بیٹھ سکتا تو یہ انڈے اپنے ماحول کے اردگرد سے گرمائش حاصل کرتے ہیں اور سینکتے ہیں۔
• کچا انڈا پینے سے زیادہ نہیں کم پروٹین حاصل ہوتا ہے جو کہ تقریباً 51% قابل ہضم ہوتا ہے جبکہ ابلے یا بھنے انڈے سے 91% تک پروٹین حاصل ہوتا ہے۔ اس لئیے با ڈی بلڈرز حضرات اپنی ڈائیٹ پہ دوبارہ غور کریں۔
• انڈے کا چھلکا بھی کیلسئیم سے بھرپور ہوتا ہے اور اگر غلطی سے آپ کھا لیں تو کوئی نقصان نہیں البتہ اس کو پیس کر پودوں کی مٹی میں ڈالنا انتہائی زرخیزئ کا باعث ہے۔
•بالکل سفید انڈا پرانا انڈا ہے جبکہ ایسا انڈا جس پہ ہلکے سے بادل نظر آرہے ہوں، نیا انڈا ہے۔ اسکی وجہ نئے انڈے کے چھلکے میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے زرات موجود ہیں جو آہستہ آہستہ جائیں گے اور پھر اس پہ سفیدی چڑھے گی۔پرانے انڈے کا چھلکا بھی جلدی اترتا ہے بنسبت نئے انڈے کے۔
• ایک ہی مرغی کے مختلف رنگوں کے انڈوں سے اسکی غذائیت پہ کوئی خاص اثر نہیں پڑتا۔ سفید انڈا دنیا میں زیادہ اسلئیے چلتا ہے کہ وہ چھوٹی مرغی سے آتا ہے جو کم اناج استعمال کرتی ہے بنسبت دوسری مرغیوں کے۔ دنیا میں ہر سال تقریباً 1.4 ٹرلیین انڈے پیدا ہوتے ہیں مطلب ہر شخص اوسطاً 173 انڈے کھاتا ہے اور چین دنیا کے تقریباً چالیس فیصد انڈے کھاتا ہے۔
• انڈے تو بطخ کے بھی بڑے اچھے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے اس سے لے کون؟ وہ آپ کو چکی کاٹتی ہے بڑی سخت , بطخوں کے اس تشدد پسند روئیے کی وجہ سے مرغیوں کے انڈے کی شامت آتی ہے کیونکہ مرغیاں اس معاملے میں اتنی غصیلی نہیں ہوتیں۔ دوسرا مرغیوں کو پالنا انکا خرچہ اٹھانا آسان ہے اور وہ انڈے بھی زیادہ دیتی ہیں۔ ایک مرغی کو اوسطاً 24 سے 36 گھنٹے لگتے ہیں ایک انڈا دینے میں اور اس کے تیس منٹ بعد ہی دوسرا انڈا بننے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔
بات انڈوں کی شکل سے چلی اور بہت دور نکل آئی ہے انگریزی کے اس جملے پہ بات ختم کرتا ہوں
" a hen is only an egg's way of making another egg"
شکر ادا کریں رب کا جس نے ان چیزوں کو ہماری تسخیر میں دے دیا۔