پہلے برصغیر میں سبزی بیچنے والی اور اگانے والی قابل ذکر ذاتیں سینی، مالی یا ملہی، سینی اور آرائیں تھیں۔ یہ ذاتیں دوسری کاشتکار ذاتوں سے حقیر سمجھی جاتی تھیں۔ کیوں کہ زراعتی طبقہ میں سبزیوں کی کاشت کو گھٹیا اور کمتر سمجھا جاتا تھا۔ یہ چاروں ذاتیں ایک دوسرے سے قریبی تعلق رکھتی تھیں۔ ان میں پنجاب کے علاقے میں آباد آرائیں یا رائن زیادہ مشہور ہیں۔ یہ امن پسند اور یہ اچھے کاشتکار تھے اور یہ سارے پنجاب میں آباد ہیں اور یہ پاکستان کے دوسرے علاقوں میں سوائے ساحلی علاقے کے اور بھارت میں وسطہ ہند تک ملتے ہیں۔ مگر ان کی بشتر تعداد پنجاب میں آباد ہے اور یہ سارے مسلمان ہیں۔ پہلے یہ صرف سزیوں کی کاشت کرتے تھے۔ مگر اب انہوں نے تعلیم کی طرف توجہ دی ہے۔ اس لیے ملازمتوں اور دوسرے پیشوں میں بھی آگئے ہیں۔ مگر ان کا فوجی ملازمت کی طرف رجحان نہیں ہے۔ مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آرائیں کون ہیں؟ اس بارے میں بہت سے دعوے اور کہانیاں گردش میں ہیں۔ ان میں ایک دعویٰ برصغیر کی دوسری مسلمان قوموں کی طرح آرائیوں کا عرب نژاد ہونے کا بھی ہے۔
ساہی وال کے آرائیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ راجپوتانہ سے آئے ہوئے راجپوت ہیں۔ مگر پنجاب کے بیشتر راجپوتوں اور جٹوں کا بھی یہی دعویٰ ہے اور اس میں حقیقت نہیں ہے۔ سہارن پور کے آرائیں خود کو افغانستان سے آیا ہوا بتاتے ہیں۔ فیروز پور اور لاہور کے آرائیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ کمبوہوں کے رشتہ دار ہیں۔ گھگر کے آرائیوں کا کہنا ہے کہ وہ ملتان کے راجپوت ہیں اور کوئی پانچ سو سال پہلے انہیں سید جمال الدین نے انہیں نکال دیا تھا تو یہاں آباد ہوگئے اور جب گھگر کے سومروں اور بھٹیوں کے درمیان کشمکش ہوئی تو وہ گنگا پار بریلی سے رام پور تک پھیل گئے۔ یہ گھگر اور اور بریلی کے آرائیوں میں شادی کرتے تھے۔ سرسا کے آرائیوں کا کہنا ہے ہندو کمبوہ ان کے رشتہ دار ہیں اور کمبوہ اور وہ ایک ہی مورث کی اولاد ہیں۔ مگر حصار کے آرائیں مالی بتائے جاتے ہیں۔ جالندھر کے آرائیوں کا کہنا ہے کہ وہ رائے ججو یا اجین کی نسل سے ہیں۔ کرنال کے آرائیں بھی اپنا سلسلہ حصار سے ملاتے ہیں اور ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی کمبوہوں سے قرابت ہے۔ اس کو تقویست اس طرح ملتی ہے کہ آرائیوں کی بہت سی گوتیں کمبوہوں کی مشترک نام رکھتی ہیں۔ اس لیے انہیں عموماً مسلمان ہونے والے کمبوہ خیال کیا جاتا ہے۔ اس طرح آرائیوں کی گوتیں سینوں سے بھی ملتی ہیں۔ ایک خیال یہ بھی ہے کہ آرائیں اور مالی ایک ہی ہیں۔ کیوں کہ پنجاب علاقہ میں ہندو مالی کم ملتے ہیں اور زیادہ تر آرائیں ملتے ہیں۔ جب کہ دہلی کی طرف آرائیں نہیں ملتے ہیں۔ وہاں باغبانی کے لیے ہندو مالی ملتے ہیں۔ خیال رہے پنجاب میں آرائیں ذات کے علاوہ سبزی بیچنے اور اگانے والے بھی آرائیں کہلاتے ہیں۔
آرائیوں کی پنجاب میں اہم شاخوں کے نام مقامی راجپوت اور جٹ قبائل والے ہیں۔ مثلاً کہلن، چندور، چاچڑ اور برار وغیرہ۔ ان ناموں کو دیکھیں تو یہ راجپوت یا جٹ ہیں مگر کسی وجہ مثلاً غربت کی وجہ سے سبزی کی کاشت شروع کردی اور اس لیے یہ آرائیں کہلائے۔ میرا گمان ہے کہ یہ مختلف مقامی قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد تھے اور سبزی کی کھیتی باڑی اور فروخت کی وجہ سے یہ آرائیں کہلانے لگے اور کلمہ آرائیں ہاری سے جمع کے صیغے میں وجود میں آیا ہے۔ کیوں کہ ’ا’’ہ’سے بدل جاتا ہے۔ جب کہ زمینوں پر کاشتکاری کرنے والے کو ہاری کہا جاتا ہے۔ مگر انہیں سبزی کی کاشت کی وجہ سے آرائیں کہلائے۔