دہلی، بھارت میں مسلمانوں کیساتھ جو ہورہا ہے زرا سانحے پر سعودی عرب ، امارات ، قطر اور ایران کیساتھ بھارت بالخصوص مودی کے تعلقات پر غور کریں اور ان ملکوں کا مودی کو اعلی اعزاز دیا جانا یاد رکھیں ۔ کس کام کا “تیل” اور “گیس “ جب مسلمان اقلیت کے لیئے یہ ایک فون نہ کرسکیں ۔ اُمّہ ؟ مودی اور بھارت کے ناموں کو پاکستان میں سیاسی حریفوں کو مطعون کرنے کے لیئے اتنا استعمال کیا جاچکا ہے مگر Aramco نے جو بھارت میں سرمایہ کاری کی ہے اس پر اگر کچھ کہا جائے۔ ان عرب حکمرانوں کو تو مولوی خم ٹھونک کر عربوں کے دفاع میں میں آجائیں گے۔
مودی کو اعلی سعودی اعزاز پر اُمّہ خاموش ہے۔ خلیجی عرب ریاستیں اور انکے حکمرانوں کو بھارت میں گارڈ آف آنر دیا جاتا ہے ، انکے ساتھ بھارت کے دفاعی معاہدے ہیں ، امارات میں کوئ اور ملک تو سیاست کرکے دکھائے ! جہاں مودی نے باقاعدہ خطاب کیا اور وہیں سے پاکستان کو للکارا بھی ۔ یہ رہا آپکا غزوہ ہند جب سعودی حکمران پاکستان کے دورے پر آئے تو عادل الجبیر نے بالکل غیر سفارتی رویہ اختیار کرتے ہوئے سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھا اور پاکستان میں بیٹھ کر ایران کو رگڑ کر رکھ دیا اور یہی عادل الجبیر بھارت میں جاکر پاکستان کو امن کی لوریاں دیتے پائے گئے
علامہ اقبال کو اکثر بطور حوالہ استعمال کیا جاتا ہے کہ
ان تازہ خداؤں ميں بڑا سب سے وطن ہے
جو پيرہن اس کا ہے ، وہ مذہب کا کفن ہے
زرا غور سے اس کی شرح کریں تمام مسلمانوں قومی ریاستوں پر پورا اترتا ہے تو کیا خیال ہے حکم لگایا جائے تمام مسلمان قومی ریاستوں پر نیوزی لینڈ کی کافرہ وزیر اعظم نے ایک حدیث پڑھی “کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اور اگر ایک حصے میں درد ہو سارے جسم میں درد ہوجاتا ہے “ تو اس پر مسلم اُمّہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئ کہ حدیث کا حوالہ دیا تو پھر زرا چاروں طرف دہلی اور کشمیر اور اندرون ملک کو دماغ میں رکھیں اور سوچیں مودی اور انکی جماعت وہی ہیں جن کے بارے میں کسی کو “کشف” ہوا تھا کہ اگر یہ جیت جائیں تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے اور وہی ہورہا ہے الیکشن کے بعد سے جبکہ ملک کے اندر سیاسی مخالفین کو میڈیا کے اندر پلید پاکستانی صحافی چھوٹتے ہی “مودی کا ایجنٹ” کہہ دیا کرتے تھے۔
بے حیا آل مروان و آل امیہ کے دور میں بازنطینی ریاست میں کسی مسجد کو شہید کیا گیا تو اس وقت کے آل مروان کے خلیفہ نے کہا کہ اسکی مرمت کرائیں ورنہ مسلمان ریاست میں گرجے کا ناقوس نہیں بج سکے گا ۔ اور اب جو غزوہ ہند کے دعویدار ہیں وہاں کی مسلمان مودی کو گارڈ آف آنر دیتے ہیں ۔ اور وہی مسلمان ریاستیں دوسری مسلمان ریاستوں کیخلاف “اسلامی دفاعی افواج و اتحاد” بنائے بیٹھے ہیں اور اگر اس میں کوئ مسلمان ملک نیاز مندی سے کام لیتے ہوئے سفارتکاری کے زریعے امن کا مشورہ دے تو وہ جو ۶۰ کی دہائ تک مچھلی کا کام کرتے تھے وہ تیل میں تھپڑ لپیٹ کر مارتے ہیں اور اس پر آفت وہ علماء جو ان نام نہاد اسلامی کی حمایت کے نام پر مسلک کا بازار گرم کئے رکھتے ہیں تاکہ دال دلیہ چلتا رہے۔
عبرت کا مقام ہے کہ مسلمان ممالک نا تو تین میں ہیں نہ تیرہ میں ہیں یعنی نہ وہ اسلامی اصولوں پر ملک چلا پارہے اور نہ ہے جدید ریاستی اصولوں پر ۔ حیف ہے ادروگان کو الیکشن پاکستان سے جتوایا جارہا تھا ۔ میں خود نہیں لکھتا آپ خود گوگل پر جائیں اور ایریئل شیرون ۔ صابرہ شتیلا لکھیں اور پھر اسکے بعد اسرائیل اردوگان اور ایریئل شیرون لکھیں سب ہوا ہوجائیگا دعوی سکندری ایک بہت ہی ماہر دفاعی تجزیہ نگار “اسرائیل” کی حمایت میں روز ٹی وی اور آج ٹی وی پر اسرائیل کیساتھ سفارتی تعلقات کا کیس پلیڈ کرچکے ہیں اور وہی صاحب جناح حب الوطنی اور پاکستان کے ٹھیکیدار بھی ہیں ۔ بالکل ہی جاہل ہیں زرا جناح کا مؤقف اسرائیل پر کیا تھا وہی پڑھ لیتے۔
مسلمان ملکوں کی مثال اس طرح سمجھیں جیسے ابن انشاء نے پاکستانی اخباروں غالبا” جنگ گروپ کی مثال دیکر سمجھایا تھا کہ اس میں اسلامی صفحہ بھی ہے۔ اقوال زریں بھی ہیں اور فلمی صفحہ بھی ہے (مطالعہ فرمائیں “اردو کی آخری کتاب از ابن انشاء) مساجد یا کسی کی بھی عبادت گاہ پر حملہ شرمناک ہے اور جو دہلی میں ہوا وہ سخت افسوسناک ہے تو زرا مسلمان ملکوں اور بالخصوص پاکستان میں اگر کسی کو ۹۰ کی دہائ یاد ہو تو “تالے اور پولیس کے پہرے میں پانچ وقت کی جماعت ہوا کرتی تھی “ کیونکہ مسجدوں پر کلمہ گو حملہ کررہے تھے ۔
واضح حکم موجود ہے احادیث صحیحہ میں کہ سخت کافروں سے جنگ کے دوران بھی تارک الدنیا کافروں کو چھیڑا نہ جائیگا جو اپنے عبادتگاہوں میں ہوں تو زرا اس حکم کی روشنی میں کلمہ گو مسلمان پاکستانی پچھلے ستر سالوں سے اپنی قیامت کالی کررہے ہیں زرا اس پر بھی توجہ ہو !!!
۱ – اُمّہ کی حالت زار (بحوالہ “غبار خاطر” از مولانا ابوالکلام آزاد)
نپولین نے مصرپر حملہ کیا ، علماء نے کہا کہ بخاری شریف کا ختم کرائیں دشمن ہار جائیگا ، بخاری کے ختم سے پہلے نپولین نے مصرکی حکومت لپیٹ دی ۔
۲ – اُمّہ کی حالت زار (بحوالہ “غبار خاطر” از مولانا ابوالکلام آزاد)
زار روس نے ماورالنہر (سینڑل ایشیا) کی مسلمان ریاستوں پر حملہ کیا علماء و حکمرانوں کا اجماع ہوا کہ “ختم خواجگان” کرایا جاۓ اور ختم خواجگان کے ختم سے پہلے مسلمانوں کی ریاستوں پر زار کا قبضہ ہوگیا۔
مولانا ابوالکلام آزاد کیمطابق مولانا اشرف علی تھانوی اورمولانا احمد رضا خان بریلوی برطانوی سامراج کے ایجنٹ تھے اور مولانا اشرف علی تھانوی کے بھائی مظہرعلی تھانوی برطانوی سی آئی ڈی کے ایجنٹ تھے (بحوالہ: ابوالکلام آزاد ازشورش کاشمیری مطبوعہ لاہور)
حصہ ۱ – مسلم اُمّہ کو اب زرا تاریخ دربار دہلی (جشن رسم تاجپوشی جارج پنجم) ملاحظہ کرے کہ کون کون نامور مسلمان علماء اور بڑے بڑے مسلمان ذعماء تاج برطانیہ کی برکت کے لیئے اللہ سے دعا کررہا تھا ، زرا نام تو پڑھیں مدرسوں کے ساتھ ہیں ( ڈاؤنلوڈ کیجیئے
حصہ ۲ – مسلم اُمّہ کو اب زرا تاریخ دربار دہلی (جشن رسم تاجپوشی جارج پنجم) ملاحظہ کرے کہ کون کون نامور مسلمان علماء اور بڑے بڑے مسلمان ذعماء تاج برطانیہ کی برکت کے لیئے اللہ سے دعا کررہا تھا ، زرا نام تو پڑھیں مدرسوں کے ساتھ ہیں ( ڈاؤنلوڈ کیجیئے )