راولپنڈی کی لال حویلی کے شیخ رشید صاحب نے فرمایا کہ سردیوں میں لوگ زیادہ روٹیاں کھاتے ہیں ! کون کتنی روٹی کھاتا ہے اور کس طرح کی روٹی کھاتا ہے ؟ بچے تو بچے ہی ہوتے ہیں چاہے کسی کے بھی ہوں ۔ اب زرا اس پر غور فرمائیں اور جس طرح لوگ شادیوں میں کھانا برباد کرتے ہیں اس پر منہ پیٹیں
نصرت جاوید صاحب نے جس روٹی اور کیک کا ذکر اپنے کالم میں کیا اسکو Excalibur • O Fortuna/Carmina Burana • Carl Orff جرمن موسیقار Wagner اور ملی نغمے “کیوں نہ چنیں وہ راستہ” اور فریحہ ادریس کی ان تمام پر تائید سے سمجھیں۔
بھوکے کے پاس کون ہوتا ہے؟ اور بھوکے کو کھانا کھلانے سے کیا ملتا ہے ۔ صحیح مسلم کی اس حدیث قدسی پر غور فرمائیں ۔ حدیث کے متن پر غور کریں کہ یہاں کسی رنگ ، نسل ، مذہب اور مسلک کا دور دور تک ذکر نہیں صرف بھوکے، بیمار اور پیاسے کا ذکر ہے اور یہ کوئ بھی ہوسکتا ہے
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا اسلام بہتر ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھانا کھلاؤ اور جس کو جانتے ہو اور جس کو نہیں جانتے ہو (سب کو) سلام کرو۔“ (صحیح بخاری)
—-
رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسے ولیمے کو بدترین قرار دیا جس میں اغنیاء کی دعوت کی جائے اور فقراء کو چھوڑ دیا جائے ۔ جس میں امیروں کو بلایا جائے اور غریب نظر انداز کردیے جائیں (صحیح بخاری)
نبی کریم صلی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان ہے : بدترین کھانا اُس دعوتِ ولیمہ کا کھانا ہے کہ جو اس میں آنا چاہتا ہے اسے روک دیا جاتاہے اورجو نہیں آنا چاہتا اسے بلایا جاتاہے ۔ (صحیح مسلم) یہاں جو آنا چاہتا ہے محدثین نے اسکی تشریح غرباء و مساکین سے کی ہے
نبی کریم (صلعم) نے فرمایا’’سائل کو کچھ دے دو، اگرچہ بکری کا جلا ہوا کھر ہی کیوں نہ ہو۔‘‘(سنن ابو داؤد ) سائل کو جھڑکنا، اللہ کے نزدیک سخت ناپسندیدہ فعل ہے۔
نبی کریم (صلعم) نے فرمایا ’’جنّت کا بادشاہ وہ شخص ہوگا، جوکم زور ہے، لوگ اسے کم زور سمجھتے ہیں، وہ پرانے کپڑے پہنے ہوئے ہے، کوئی اس کی پروا نہیں کرتا، مگر اللہ کی نگاہوں میں اس کا وہ مرتبہ ہے کہ اگر وہ خدا کے بھروسے پر قسم کھا لے، تو خدا اسے سچّا کر دیتا ہے۔‘‘ (سنن ابنِ ماجہ)