تین چار دن پہلے بلوچستان کے سابق ایم پی اے عبدالمجید اچکزئی کو ٹریفک سارجنٹ کے قتل کے مقدمے سے بری کر دیا گیا۔ بلوچستان کی ماڈل کورٹ،ایڈیشنل سیشن جج کے اس فیصلے پر ملک بھر میں کافی تنقید کی گئی۔ بطور ایک عام شہری مجھے بھی اس فیصلے پر غصہ تھا اور ہے۔لیکن جب میں قانون کے ایک طالبعلم کے طور پر اس کیس کی کارروائی اور قانون کو دیکھتا ہوں تو عدالت کی مجبوری سمجھ میں آتی ہے۔
اس کیس میں میری سمجھ بوجھ کے مطابق اس بریت میں عدالت کا قصور کم اور پراسیکیوشن،تفتیش اور گواہوں کا کردار زیادہ ہے۔ جب تفتیش کمزور ہوگی۔ گواہ سامنے نہیں آئیں گے۔ سامنے آئیں گے لیکن جھوٹ بولیں گے۔ پراسیکیوشن کمزور ہوگی تو عدالت اپنے طور پر کبھی بھی ملزمان کو سزا نہیں دے سکتی۔ عدالت نے قانون اور ضابطے کے تحت ہی چلنا ہوتا ہے۔ ورنہ اس کے بھی ہاتھ بندھے ہوتے ہیں۔ وہ اپنے طور پر کچھ نہیں کر سکتی۔
اس کیس میں کمزوریاں کہاں رہیں؟
ایم پی اے عبدالمجید اچکزئی کی گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے ٹریفک سارجنٹ کے واقعے کی ایف آئی آر 20 جون 2017 کو نامعلوم افراد کیخلاف درج کی گئی۔نامعلوم افراد کیخلاف کاٹی جانے والی ایف آئی آر کمزور ہوتی ہے، نامعلوم افراد کیخلاف کاٹی جانے والی ایف آئی آر میں بعد میں تتمہ بیان میں ملزم یا ملزمان کو نامزد کیا جاتا ہے۔ جس کیلئے گواہ یا گواہوں سے ملزم یا ملزمان کی شناخت پریڈ کروایا جانا بہت ضروری ہوتا ہے۔
عبدالمجید اچکزئی کو 24 جون کو گرفتار کیا گیا۔ملزم عبدالمجید اچکزئی نے تفتیش کے دوران بیان دیا کہ وہ نہیں اس کا ڈرائیور گاڑی چلا رہا تھا، 14 روزہ ریمانڈ کے دوران عینی شاہدین سے عبدالمجید کی کوئی شناخت پریڈ نہیں کروائی گئی۔ عینی شاہدین کی جانب سے عبدالمجید کو واقعے میں نامزد نہیں کیا گیا، پراسیکیوشن کے تمام 20 گواہوں میں سے کسی ایک نے بھی تصدیق نہیں کی کہ گاڑی ملزم چلا رہا تھا۔ بیس کے 20 گواہوں نے ملزم عبدالمجید اچکزئی کا نام لینے سے انکار کیا۔بلکہ واقعے کے 4 گواہوں نے واضح بیان دیا کہ گاڑی ڈرائیور عبدالکبیر چلا رہا تھا۔جب کوئی ایک بھی شخص ملزم کیخلاف گواہی نہیں دے رہا تو پھر عدالت سزا کیسے دے؟
اس کیس میں شکایت کنندہ نے بھی اپنے بیان میں ملزم کے حوالے سے ذکر نہیں کیا، پہلے ملزم کے نامعلوم ہونے اور بعد میں نامزدگی کے بعد کوئی شناخت پریڈ نہیں کرائی گئی۔
عدالت نے اس کیس کے حوالے سے جو فیصلہ جاری کیا اس میں یہ لکھا گیا ہے کہ پراسیکیوشن کی جانب سے سابق ایم پی اے عبدالمجید اچکزئی کے خلاف کافی ثبوت ریکارڈ پر نہیں لائے گئے۔
عدالت نے قانونی تقاضے پورے کرنا ہوتے ہیں۔ ان قانونی تقاضوں کو پورا کیے بغیر فیصلہ دینا غلط ہوتا ہے۔ عدالت نے اس کیس میں قانون کے مطابق فیصلہ کیا۔ لہذا بریت کا سارا ملبہ عدالت پر ڈالنا مناسب نہیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان پولیس نے عبدالمجید اچکزئی کو بری کرنے کے فیصلے کیخلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔